حالِ دل
آپ عمارت بنائیں تو کوشش ہوتی ہے کہ اینٹیں پکی اور ایک نمبر ہوں، ہلکی اور کچی اینٹ عمارت کو ختم کرکے سکون کی بجائے تکلیف کا ذریعہ بنتی ہے۔ بالکل اسی طرح جو لوگ اپنی نسلوں کی اینٹوں کو رزق حرام سے کچا کرتے ہیں تو وہ اولاد جو سکون کا ذریعہ نبتی ہے وہی بے سکونی اور بے قراری کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ بندہ کے پاس بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کے ایک ریٹائرڈ انسپکٹر ایک سنجیدہ اور پیچیدہ مسئلے کے لیے تشریف لائے۔ اپنے جوان بیٹے کے لیے بے حد پریشان تھے۔ رمضان المبارک کے ایام میں بیٹے نے جینا حرام کیا ہوا تھا۔ ہر برا کام، ہر بری حرکت اور بدمعاشی کا نظام اس کے ارد گرد تھا۔ ان کو شک تھا کہ ہم پر کسی نے جادو کر دیا ہے۔ کئی عاملوں کے پاس گئے، انہوں نے بھاری رقمیں لیں، بکرے دیئے، کئی حیلے کیے لیکن بیٹے کا جادو نہیں ٹوٹا۔ کسی کے بتانے پر بندہ کے پاس آئے چنانچہ بندہ نے اپنی ترتیب کے مطابق چیک کرنے کے بعد جو انکشاف کیا وہ بظاہر انوکھا اور عجیب و غریب لیکن حقیقت تھا۔ بندہ نے عرض کیا کہ آپ پر، گھر پر، بیٹے پر نہ کسی نے جادو کیا ہے اور نہ ہی جادو کے کوئی اثرات ہیں۔ بلکہ آپ خود جادوگر ہیں اور آپ نے اپنے بیٹے اور گھر پر سخت جادو کیا ہوا ہے۔ میری بات سن کر وہ حیران ہوئے اور کہنے لگے میں خود پریشان ہوں، نہ دن کا سکون نہ رات کا چین۔ میں اور میری بیوی ہر پل رورو کر گزارتے ہیں اب تو اتنے عاجز آ گئے ہیں کہ کچھ لوگوں سے بات چیت چل رہی ہے کہ وہ بھاری رقم کے عوض بیٹے کو گولی مار دیں۔ روز روز کا رونا برداشت نہیں ہوتا۔ ایک ہی دن رو کر اپنی پریشانی سے خلاصی حاصل کر لیں گے۔ وہ لمبا سانس لے کر اپنے آنسو صاف کرنے لگے اور بھرائی ہوئی آواز میں کہا کہ میں اتنا بے چین ہوں کہ اپنے بیٹے اور گھر پر کیسے جادو کر سکتا ہوں۔
میں حیرت سے اس مجبور والد کی گفتگو سن رہا تھا۔ جب ان کی بات ختم ہوئی تو میں نے عرض کیا کہ ایک سوال پوچھوں گا لیکن اس شرط پر کہ جواب درست ملے۔ کہنے لگے جو پوچھیں گے درست بتاﺅں گا۔ میں نے عرض کیا کہ آپ نے اپنی نوکری کے دوران کیسے رزق سے اولاد کی پرورش کی تھی حرام سے یا حلال سے بس میرے اس فقرے کو سن کر دونوں میاں بیوی سکتے میں آ گئے۔ کچھ دیر ایسی کیفیت میں رہنے کے بعد کہنے لگے کہ میرا ضمیر بار بار اندر سے یہی آواز دیتا ہے کہ جو آج میں آپ سے سن رہا ہوں وہ میرا من مجھے کہتا ہے کہ جادو کسی نے نہیں کیا لیکن یہ اس حرام رزق کا جادو ہے جو میں لوگوں کو مجبور کرکے اکٹھا کرتا اور اولاد کو عیش کراتا تھا واقعی میں خود جادوگر ہوں، ان کی آواز بھرا گئی۔ دامن آنسوﺅں سے تر ہو گیا اور جسم میں کپکپاہٹ طاری ہو گئی۔ قارئین آپ کی کیا رائے ہے؟
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں