شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی
ایک کھلی حقیقت مد نظر رکھیں: میرے دوستو! یہ حقیقت بھی پیش نظر رہے کہ رب بغیر کملی والےﷺ کی غلامی کے کبھی نہیں مل سکتا۔مطلب یہ ہوا کہ کملی والےﷺ کی غلامی سے رب ملے گااور جب رب ملے گا تو چین وسکون بھی تب ہی ملے گا،غلامی رسول ﷺ اور رب کے بغیر چین و سکون محال ہے۔
وہ کثرت نہیں برکت تھی: حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیںکہ ہم تین آدمی تھے ۔سرورکونین ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے‘ ان سے عرض کیاکہ یارسول اللہ ﷺ بھوک سے براحال ہے ۔آپ ﷺنے فرمایا : کچھ کھجوریں ہیںوہ کھالو۔آپ ﷺنے ہمیں بڑے سے برتن میں سات کھجوریںڈال دیں اور فرمایا کہ کھاؤ،اب ہم حیران کہ بھئی تین آدمی ہیں دو،دو کرکے چھ کھجوریں کھاتے تو ایک کھجوربچ جاتی ہے،پھر جب دیکھتے تو ایک کی جگہ سات کھجوریں ہوتیں۔اب فرمانے لگے کہ ہم کھجورکھانے کے بعد اس کی گٹھلیاں ہاتھ میں جمع کرتے گئے تو جب خوب سیر ہو کرکھا چکے تو وہ گٹھلیاںگنیںکل باون گٹھلیاں تھیں اور اتنی ہی میرے دوستو ں کے پاس تھیں۔ پھر فرمانے لگے کہ دوسرے دن کوئی پچاس لوگ دربار رسالت ﷺمیںآئے اور عرض کرنے لگے کہ یارسو ل اللہ ﷺ بھوک لگی ہے ۔آپ ﷺنے خادم سے فرمایاکہ وہ سات کھجوریں لے آؤ اور ان پچاس لوگوں نے ان سات کھجوروں میں سے خوب جی بھر کے کھائیں اور کھانے کے بعد کھجوریں سات ہی بچیں۔آخر کاروہ کھجوریں حضور نبی کریم ﷺ نے بچوں کو دے دیں اور ان بچوں نے وہ کھجوریں اسی وقت کھا لیں ۔
برکت کا دروازہ کہاں ہے؟:مجھے ایک بندہ کہنے لگا کوئی برکت کا تعویذ دے دیں ،میں نے کہا سچی بات تو یہ ہے کہ کملی والے ﷺسے بڑھ کر برکت والی کوئی ہستی ہے ہی نہیں اور کملی والےﷺ کا نام اور ان کی اتباع اور ان کی غلامی سے بڑھ کر کوئی برکت کا تعویذنہیں ہوسکتا۔سرورکونین ﷺ نے فرمایا جس کامفہوم ہے : اللہ جل شانہٗ نے حضرت محمد ﷺ کے ساتھ ہی ساری کائنات کی برکتیں لگا رکھی ہیں ،اللہ اور اس کے رسو ل ﷺ کی اتباع میں ہی ساری برکتیں مضمر ہیں۔
صحابی رسول ﷺ کا عشق رسولﷺ:جب عشق ہوتاہے تو محبت بڑھتی ہی چلی جاتی ہےپھر اسی عشق سے اتباع اتنی نصیب ہوجاتی ہے تو پھر منشا کو دیکھا جاتاہے حکم کو نہیں دیکھا جاتا اور منشا کو دیکھ کر ہی مان لیا جاتاہے ۔آپ یقین جانیے میں اپنے مرشد کے چہر ے پر کبھی کبھی نظر ڈالتاتھا ان کے چہرے کی منشا ء کو دیکھ لیتاتھا کہ میرے مرشد کیاچاہتے ہیں ۔
نگاہ یار جسے آشنا ئے راز کرے
وہ کیوں نہ اپنی خوبی قسمت پہ ناز کرے
غزوہ ٔخندق کے موقع پر ایک صحابی رضی اللہ عنہٗ نے حضور ﷺ کے چہرہ انور کو دیکھا ۔ توآپ ﷺکا فاقہ محسوس ہوا ۔ بھاگم بھاگ گھرگئے ۔بیوی سے پوچھا کہ گھر میں کچھ کھانے کیلئے ہے ؟بیوی نے کہا تین سیر جَو پڑے ہیں اور ایک چھوٹا سا بکری کا بچہ ہے اور تو کچھ بھی نہیںہے ۔وہ صحابی رضی اللہ عنہٗ اپنی بیوی سے فرمانے لگے: ایسا کر وجَو صاف کرکے پیس لواور بکری کے بچہ کو ذبح کرکے گوشت پکا لوپھر میں سرورکونین ﷺ کوگھر لے کر آتاہوں کیونکہ آقا ﷺنے اس وقت تین پتھر پیٹ پر باندھے ہوئے تھے اور آپﷺ کے چہرہ انور پر بھوک اور فقرو فاقہ کے آثارواضح ہورہے تھے ، عاشق دیوانہ کیسے برداشت کرسکتاتھا ۔۔۔! ؎
مجھے کچھ خبر نہیں تھی ، تیرا در د کیا ہے یا رب
تیرے عاشقوں سے سیکھا ، تیرے سنگ در پہ مرنا
مجھے آگیا ہے جینا ، مجھے آگیا ہے مرنا
انتظام دس افراد کا ،شرکاء دعوت پورا لشکر:صحابی سرورکونین ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ،دست بستہ عرض کی یارسول اللہ ﷺ آپ میری ضیافت قبول فرمائیں۔چند ایک کے کھانے کا اہتمام کیاہے اور بیوی کو بھی یہی کہا ہے کہ میں چندایک کو ساتھ لے کر آرہاہوں ،آپﷺ نے فرمایا الحمد للہ۔۔۔! مفہوم ہے کہ آپﷺ نے فرمایا :ٹھیک ہے۔۔۔! اس وقت تقریباً ایک ہزار آدمی غزوۂ خندق میںشامل تھے۔ آپ ﷺ نے سب سے فرمایا آؤ دعوت کھانے جانا ہے ۔اب تو اس صحابی رسول ﷺکا سانس اوپر کا اوپراور نیچے کا نیچے رہ گیا،اب بھاگم بھاگ گھر گئے اور بیوی سے کہا کہ اللہ کی بندی حیرت والی بات ہوگئی، بیوی نے پوچھاکیاہوا؟صحابی رضی اللہ عنہٗ فرمانے لگے میں نے تو سرورکونین ﷺ سے عر ض کیا تھا کہ یا رسول پاللہ ﷺ آپ کے اوپر فاقہ کے آثار ہیں۔ آپﷺ مہربانی فرمائیں اورمیری دعوت قبول فرمائیں اور چند آدمیوں کو اپنے ساتھ کھانے کیلئے لے آئیں لیکن آپ ﷺنے تو سب کو دعوت کاکہہ دیا۔اس وفاشعار بیوی نے اپنے خاوند سے کہا اللہ جانے اور اس کا رسول ﷺجانے!تجھے کس کی فکر ؟
نہیں خوف نار جہہیم کا
کہ کرم ہے مجھ پہ کریم کا
تجھے کس چیز کا خوف ہے؟ ایسے میں آقا ﷺ نے پیغام بھیجا کہ ہنڈیا کو چولہے سے نہ اتارنا،اور جو روٹیوں کا آٹا گوندھا ہواہے اس پرسے بھی کپڑا نہ ہٹانا اور سرورکونین ﷺ بڑا سا برتن لے کر بیٹھ گئے ۔اس دور میں بڑے بڑے برتن ہواکرتے تھے ۔(جاری ہے)۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں