Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

زندگی کو لطف و سرور کا سرچشمہ بنانے کے12 اصول

ماہنامہ عبقری - فروری 2014ء

اپنی ذات کی اپنے کاروبار کی‘ اپنے کھانے پینے‘ سونے جاگنے کی‘ اٹھنے بیٹھنے کی‘ کھیل کود کی غرضیکہ ہر ایک بات تنظیم سے لو جس طرح حدود کے اندر بہتا دریا بے شمار بندگان خدا کو فائدہ پہنچاتا ہے اور حدود توڑ کر ہزاروں کی تباہی کرسکتا ہے

’’جوانی کی بارہ سیڑھیاں‘‘یہ ایک انگریزی کتاب ہے جس کے مصنف ہیں مسٹر ولفورولیل اور کتاب کا نام (Pro Long Your Youth) یعنی اپنا عرصہ شباب لمبا کرو۔ اس شخص نے زندگی کے مسائل کو مشرق اور مغرب والوں دونوں کے نکتہ نگاہ سے سمجھنے کی خوب کوشش کی ہے اور زندگی کے ہر ایک پہلو پر نہایت تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔
اس نے اپنی کتاب جو جوانی کی طوالت کے متعلق لکھی ہے کے اختتام پر جو بارہ اصول لکھے ہیں میں ان کو جوانی کی بارہ سیڑھیوں کانام دیتا ہوں۔ ان بارہ اصولوں پر کاربند ہوکر انسان اپنی عمر میں اضافہ کرسکتا ہے۔ وہ بارہ سیڑھیاں درج ذیل ہیں:۔زندگی کے فلسفے کو سمجھنا: انسان خیالات کا پتلا ہے۔ انسان کے خیالات ہی انسان کو آسمان پر پہنچا سکتے ہیں اور یہ خیالات ہی تحت الشریٰ میں لے جاسکتے ہیں۔ اس لیے خیالات کی پاکیزگی لازمی ہے جو آدمی جیسا سوچے گا ویسا بن جائے گا۔ ہرحال میں خوش رہنا چاہیے۔ یہی زندگی کا حقیقی فلسفہ ہے اس لیے مایوسی اور فکر کو پاس نہ آنے دیا جائے۔تنظیم: اپنی ذات کی اپنے کاروبار کی‘ اپنے کھانے پینے‘ سونے جاگنے کی‘ اٹھنے بیٹھنے کی‘ کھیل کود کی غرضیکہ یہ ایک بات تنظیم سے لو۔ جس طرح حدود کے اندر بہتا دریا بے شمار بندگان خدا کو فائدہ پہنچاتا ہے اور حدود توڑ کر ہزاروں کی تباہی کرسکتا ہے‘ اسی طرح تنظیم کی زندگی لطف وسرور کا سرچشمہ ہوتی ہے اور تنظیم سے باہر بے قاعدہ زندگی آفتوں اور مصیبتوں کی آماج گاہ بنتی ہے۔
دلچسپ پیشہ یا کاروبار: اگر انسان کا دھندہ روزگار ایسا ہو جس میں دل بھی لگا رہے اور روزی کا بھی سامان انسان کیلئے کافی مہیا کرے تو زندگی کو بڑھانے میں بہت مدد دیتا ہے۔ کام کاج ایسا ہونا چاہیے جس میں محنت بھی کرنی پڑے اور آرام بھی ملے‘ پیسے بھی اچھے ہوں اور دل کو اکتانے والا بھی نہ ہو۔
بدن کی اندرونی صفائی: جسم کے اندر فاسد مادہ نہ رہنے دیا جائے۔ ضرورت پڑے تو ایک دو دن کے فاقہ سے یا ایذا کرکے یا بھاپ کا غسل کرکے فاسد مادہ خارج کردینا چاہیے۔
زندگی بخش خوراک: جو چیزیں جتنی زیادہ مرتبہ آگ پر چڑھائی جائیں گی‘ اتنی ہی زیادہ مرد‘ خوراک بن جائیں گی۔ اس لیے زندہ خوراکوں میں تازہ پکے پھل‘ خشک گری اور دوسرے میوے سبزیات‘ تازہ مکھن‘ کچا دودھ‘ شہد پنیر تازہ انڈے شامل ہیں۔ سفید چینی‘ نشاستہ اور گوشت منع ہے۔
ٹھیک سانس لینا: تازہ کھلی ہوا میں زیادہ سے زیادہ دیر تک رہنا اور ناک کے ذریعے پورا سانس لینا جس سے پھیپھڑوں کے ہر حصے میں تازہ ہوا بھر جائے اور غلیظ ہوا باہر نکل جائے دن میں کئی بار خاص طور پر سیدھے کھڑے ہوکر لمبے لمبے سانس لینا۔
زندگی بخش ورزش: روزانہ باقاعدہ اس قسم کی ورزش کرنا جس سے تمام جسم کے اعضاء حرکت میں آئیں اور جسم میں لچک قائم رہے۔ ورزش نہ تو کسی ایک خاص عضو کی ہو اور نہ ہی تھکا دینے والی ہو پچاس برس کی عمر کے بعد کھلے میدانوں میں سیر کرنا بہترین ورزش اور صحتمند عادت ہے۔
زندگی بخش غسل: ننگے جسم کو پانی سے صاف کرنا‘ ٹھنڈی ہوا پہنچانا‘ دھوپ اور روشنی پہنچانا‘ بارش‘ دریا اور سمندر میں نہانا‘ ٹھنڈے پانی سے غسل کے مقابلہ میں ٹھنڈی ہوا کا غسل زیادہ مفید ثابت ہوا ہے۔
مسکرات یعنی نشیلی چیزیں: تمباکو نوشی‘ چائے‘ قہوہ سے پرہیز کرنا چاہیے۔ بالکل تھوری مقدار میں زیادہ نقصان تو نہیں دیتے لیکن پرہیز زیادہ مفید ہے۔
حواس خمسہ کی درستی: آنکھ کان ناک زبان اور دانت وغیرہ کی صفائی اور حفاظت رکھنا چاہیے کیونکہ ان میں سے کسی ایک بھی چیز کے کمزور ہونے سے زندگی پر برا اثر پڑتا ہے۔
قوت باہ کا درست استعمال: پاکیزہ حالات اور نیک نیتی کے ساتھ قوت باہ کا جائز اور مناسب استعمال دماغی صلاحیت کو جلا دینے کا موجب ہے۔ اس سے متمتع ہونا چاہیے۔ تاہم اس کا ناجائز اور حد سے زیادہ استعمال زندگی کے درخت پر کلہاڑا چلانے کے مترادف ہے۔
آرام اور سکون: فرائض کی پوری پوری ادائیگی کے بعد جسم اور دماغ کو آرام دینا اور گہری نیند لینا عمر کو بڑھانے کا خاص جزو ہے۔ یہ ہیں جوانی کی بارہ سیڑھیاں۔ یہ سیڑھیاں آپ کو جوانی کے محل کی چھت پر پہنچا کر زندگی کے دلکش نظاروں کو دیکھنے کا موقع دے سکتی ہیں۔اب زندگی کو بڑھاپے کی طرف جانے والے 12 اصول ملاحظہ فرمائیں۔
جوانی کے دشمن: صحت اور زندگی کی جہاں خوراک سے کافی حد تک وابستگی ہے وہاں دل کیساتھ بھی گہرا تعلق ہے۔
فکر: دل کو سب سے کمزور کرنیوالی بلافکر ہے‘ کئی طرح کا فکر انسان اپنے آپ کو لگا لیتا ہے۔ بعض لوگ تو ماضی کے واقعات اور نقصانات کو بار بار یاد کرکے متفکر رہتے ہیں۔ بعض مستقبل میں آنیوالے مصائب کا خیال کرکے غمگین اور خوفزدہ رہتے ہیں۔بعض دین و مذہب کے پیچیدہ سوالوں کے متعلق ہی پریشا ن رہتے ہیں یہ تمام تفکرات بے بنیاد اور زندگی کےد شمن ہیں۔
مایوسی اور ناامیدی: ان سے بھی دل پر بہت بُرا اثر پڑتا ہے۔
غصہ:خون کے اندر جتنا زہر غصہ سے پیدا ہوتا ہے شاید ہی کسی اور چیز سے ہوتا ہو۔ اس لیے غصہ سے ہر حال میں بچنا چاہیے۔
نفرت: اگر ایک آدمی کے خیالات‘ حرکات و سکنات‘ عادات ہم سے نہیں ملتے یا کسی دوسرے مذہب کا پیرو کار ہے اگر ان وجوہات کی وجہ سے ہم اس سے نفرت کرتے ہیں تو اس سے اس کا کیا بگڑے گا؟ ہم اپنے دل میں کانٹا کیوں کھڑا کرلیتے ہیں۔ نفرت کرنے سے دل کمزور ہوجاتا ہے۔
حسد: کسی کے جاہ و مرتبہ‘ زر و دولت‘ شان و شوکت‘ گھر بار‘ بیوی بچوں کا اپنی حالت پر مقابلہ کرکے اپنےآپ کو کمتر سمجھ کر دوسروں سے حسد کرنے سے بھی دل کمزور پڑجاتا ہے۔
چغلی: دوسروں کی برائیاں کرتے رہنے سے دل کمزور ہوتا ہے۔
عیب جوئی: دوسروں کے نقائص کی تلاش اور ٹوہ لگاتے رہنا اور دوسروں کی برائیوں پر نگاہ رکھنا بھی دل کو کمزور کرتا ہے۔
خود غرضی: ایسا شخص جو اپنے نفع کیلئے دوسروں کا نقصان کرنے سے نہیں ہچکچاتا اس کا دل بھی مضبوط نہیں رہ سکتا۔
خیالات کی ناپاکی:برے خیالات دل کو مریض بنانے والے بدترین جراثیم ہیں۔ ایسے خیالات والا کبھی عمردراز نہیں ہوسکتا۔
دھوکہ فریب: دوسروں سے دھوکہ فریب کرنیوالے آدمی کادل ہمیشہ کانپتا رہتا ہے کہ کہیں اس کا پول نہ کھل جائے یہ خوف اس کے دل کو کمزور کردیتا ہے۔
نفس کی غلامی: دل کا بیڑہ تباہ کرنیوالی عادات میں نفس کی غلامی نمبر ایک پر ہے‘ نفس امارہ کا غلام ہمیشہ پریشان رہتا ہے۔
جلد بازی: جلدبازی‘ فکرو تشویش اور پرخوری یہ تینوں انسان کی صحت اور زندگی کےد شمن ہیں۔ جلدباز آدمی ایک تو جلد بازی کرتے وقت اپنے دل پر کافی بوجھ ڈالتا ہے پھر وہ جلدی میں بڑی خطرناک غلطیاں کرجاتا ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 333 reviews.