Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

ظلم کی انتہا اور عورت کا صبر (تحریر: شاہدہ فیاض)

ماہنامہ عبقری - مارچ 2008ء

کی میرے قتل کے بعد اس نے جفا سے تو بہ ہا ئے اس زود پشیما ں کا پشیما ں ہو نا آج کتا ب زندگی کے اوراق پڑھتا ہو ں تو لگتا ہے کہ عمر رفتہ کو میںسرا ب کی طر ح گزار آیا ۔ آج احساس ہو تا ہے کہ زندگی تو حسین چمن کی مانند تھی اور اس چمن کو میں نے خو د ہی آگ لگا دی ۔ آج سے عرصہ پہلے میری شادی ایک حسین اور پڑھی لکھی لڑکی سے ہوئی ۔ میں معمولی شکل و صورت کا اور کم پڑھا لکھا تھا۔ مگر ایک زعم تھا اپنی مر دانگی پر ، ایک تکبر تھا کہ یہ معا شرہ مر دو ں کا معاشرہ ہے ۔ یہا ں عورت پا ﺅں کی جو تی سے زیا دہ اہمیت نہیں رکھتی ۔ عورت ایک چھوڑ دس مل جائیں گی اور اسی سو چ کے تحت میں نے زندگی کا آغاز کیا ۔ دوسرے ہی دن اپنی اصلیت اس کو دکھا دی کہ وہ کسی خوش فہمی کا شکا ر نہ ہو ۔ یہا ں نا ز بر داریا ں تو دور کی بات ،برا بر کا سلو ک بھی روانہ رکھا جائے گا۔ وہ اس حالت کو دیکھ کر متحیر رہ گئی ۔ وہ ایسی سو سائٹی سے آئی تھی جسے پوش علا قہ کہا جا تاہے ۔ اعلیٰ تعلیم یا فتہ ۔ اس کے گھر کا ماحول مذہبی تھا اور میں رنگین مزاج جوانی میں تھا۔ وہ پر دہ کر تی تو میرے تن من میں آگ لگ جاتی اور میں اس کی ہر ہر با ت میں کیڑے نکالتا ۔ مگر وہ خاموش آنکھوں میں آنسو بھر ے مجھے دیکھتی رہتی اور اس کی بے بسی کو دیکھ کر مجھے بڑا سکون ملتا ۔ اس کو ہر فن آتا تھا ۔ گھر داری میں طا ق تھی ۔ بچو ں کی پرورش بہترین انداز سے کر رہی تھی مگر مجھے اس میں کیڑے ہی نظر آتے اور میں ہر ممکن کو شش کر تاکہ بچو ں کے سامنے اس کی بے عزتی کرو ں اور میں ہر طر ح اس کی صحیح بات کو بھی غلط ثابت کرنے کی کو شش کر تا ۔ وہ بچو ں کو پڑھاتی کیو نکہ میری محدود آمدنی میں گھر کا گزارہ مشکل سے ہو تا تھا ۔ میں کرائے کے مکان میں رہتا تھا۔ اس کا کرایہ، آنے جا نے والوں کا خر چہ ، دکھ درد میں دوائی کا خر چہ مگر اس کی اچھا ئیو ں کو میں نے یکسر فراموش کر دیا تھا ۔ ہما ری شادی کو پندرہ سال ہو چکے تھے ۔ میں اسے کبھی بھی گھمانے نہ لے جا تا کہ اس طر ح میری سبکی ہو تی ۔ حسین آنچلو ں کے درمیا ن پردے میں لپٹی وہ مجھے زہر لگتی اور گھر آکر میں خو ب گالم گلو چ سے اس کی توا ضع کیا کر تا اور اب اس کی ہمت جواب دینے لگی تھی اور یہ بھی میری کا میا بی تھی ۔ اب وہ کسی نہ کسی بات کا جواب دینے لگی اور یو ں میری رگ شیطانیت کواور ہوا ملی ۔ اب میں اس پر ہا تھ بھی اٹھانے لگا اور مجھے یہ کہنے کا مو قع بھی مل گیا کہ خرا ب عورتو ں کی یہ نشانی ہو تی ہے کہ وہ مردو ں سے زبان چلائیں ۔ گھر کا سکون میں نے غار ت کر دیا تھا ۔ پڑوسی بھی میری بدزبانی کا دبی زبان میں ذکر کرنے لگے تھے مگر مجھے کسی کی پرواہ نہ تھی ۔ میں تو اپنے پندار میں اپنے آپ کو اعلیٰ وارفع سمجھ رہا تھا ۔ مجھے کسی کی پرا وہ نہیں تھی ۔ مگربچوں کو میں بہت چاہتا تھا ۔ لیکن جب اپنی پر آتا تو بچوں کی بھی خوب خبر لے لیتا۔ بچوں کے معاملے میں وہ بہت حساس تھی اور ان کو کچھ نہ کہنے دیتی ۔ اس کی ہر ممکن کو شش ہو تی کہ میں بچو ں کو کچھ نہ کہو ں اور یہ ہی اس کی کمزوری اس کے لیے مصیبت بن گئی ۔ وہ ایسی بیمار پڑی کہ ڈاکٹرو ں نے اس کی زندگی ختم ہو نے کی نوید سنا دی کہ وہ اب کچھ دنو ں کی مہمان ہے۔ مگر میں اب بھی اپنی کسی کمزوری کو اس کے سامنے ظاہر نہ ہونے دیتا چاہتا تھا ۔ اس کو میں نے اس کے باپ کے گھر بھیج دیا تا کہ بچے اس کی حالت دیکھ کر مجھ سے بدظن نہ ہو جائیں ۔ وہ پورے ایک ماہ موت کا مقابلہ کر تی رہی مگر میں اس کو دیکھنے تک نہ گیا اور یہ بہا نا بنایا کہ بچو ں کو اکیلے چھوڑ کر کیسے جا ﺅں اور نہ بچو ں کو جانے دیا۔ مگر ان پر خو ب توجہ دی تاکہ بچے خوش رہیںاور ماں کی کمی محسو س نہ کر سکیں ۔ مگر نہ جانے کونسی انا تھا جس کو میں قائم رکھنا چاہتا تھا ۔ مسلسل بیماری کے بعدوہ صحت یا ب تو ہو گئی مگر وہ، وہ نہ تھی جو بیماری سے پہلے تھی ۔ اب وہ چڑچڑی ہو گئی تھی ۔اسے میری طر ف دیکھنا بھی گوارانہ تھا ۔ با ت با ت پر بچو ںکو ڈانٹتی اور مار بھی دیتی ۔ یہ سب دیکھ کر میں آگ بگولہ ہو جا تا اور خوب گالیو ں سے اسے نو ازتا ۔ ما رتا، پیٹتا اور ایک دن وہ خامو شی سے میر ا گھر چھوڑ کر چلی گئی اور اس بات کو میں نے اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا ۔ بچو ںنے بہت چاہا کہ میں اسے لے آﺅ ں مگر میں نے کسی کی نہ مانی ۔ ایک دن میںنے سورئہ بقرہ کی یہ آیات پڑھیں ۔ ترجمہ ” اور ان کو ستا نے اور زیا دتی کرنے کے لیے نہ روک رکھو ۔ جو ایسا کرے گا وہ اپنے اوپر آپ ظلم کرے گا ۔ اللہ کی آیا ت کا مذاق نہ بنا لو۔ “ میری راتو ں کی نیندیں اڑ گئیں ۔ پچھتا وے میرا تعاقب کرنے لگے اور میں سوچنے پر مجبو ر ہو گیا ۔ مگر میری جھو ٹی انا میرے آڑے آتی رہی اور میں یہ سو چنے ضرور لگا کہ وہ گھر بھی آجائے مگر مجھے لینے بھی نہ جا نا پڑے۔ لڑکیا ں جوان ہو رہی تھیں ۔ لڑکے بھی اپنا قد نکال رہے تھے اورمجھے فکر ان لڑکیو ں کی تھی۔ اب مجھے احساس ہو تا ہے کہ ما ں کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا ۔ اسے گئے ہوئے پورا ماہ ہو گیا ہے ۔ سنا ہے وہ بیمار ہے مگر میں اپنی فطرت کو کیوں کر بدلوں ۔ یہ جو خیا ل ہے کہ میں مر دہو ں اور عورت پا ﺅ ں کی جو تی ، اس کو دما غ سے کیو ں کر نکالوں ۔ مگر یہ آیات بھی مجھے چین نہیں لینے دیتیں ، لیکن میں بھی بڑا کائیا ں ہوں۔ آخر تو راہ نکال ہی لی میں نے بیٹے کو بھیج کر اسے بلا لیا۔ وہ ما ں کی ما متا کے ہا تھو ں مجبو ر ہو کر آتو گئی مگر اپنا سب کچھ وہیں چھوڑ آئی ۔ آج میرے پا س پچھتا ﺅ ں کے علا وہ کچھ بھی نہیں ، کیو نکہ اب اس نے مجھ سے ہر تعلق توڑ لیا ہے۔ وہ صرف اپنے بچو ں کی خاطر اس گھر میں ہے ، لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس نے ہر چیز سے منہ موڑ لیا ہے ۔ اور میں سو چ رہا ہوں کہ میں جو مر د ہوں جھوٹی انا کولے کر کہا ں جا ﺅ ۔ کیونکہ اب میرے پا س کچھ بھی نہیں ہے ۔ میں اس گھر میں اجنبی بن گیا ہوں۔ بچے مجھے دیکھ کر اِدھر اُدھر ہو جاتے ہیں ۔ اب بڑھاپامجھے اِسی اذیت کے ساتھ گزارنا ہے۔ جو میں نے کل بویا تھا، آج کاٹنے پر مجبو ر ہو ں ۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 323 reviews.