صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد کے حیرت انگیز کمالات
(حکیم عاشق حسین‘ کراچی)
بندہ نے درود شریف کے واقعات لکھ کربھیجے تھے حکیم صاحب نے مہربانی فرماتے ہوئے اسے ”مجھے شفاءکیسے ملی؟“ میں چھاپ دیا اس کے علاوہ آپ نے بڑی حوصلہ افزائی فرمائی اور فرمایا کہ درود شریف کے اس مضمون کو پڑھ کر بے شمار لوگوں نے اسے پڑھنا شروع کردیا ہے۔ یہ حضرت کا اخلاص اور فقیر کے ساتھ محبت ہے۔ اللہ رب العزت ان کا سایہ ہمارے سروں پر ہمیشہ قائم دائم رکھے۔ کئی لوگوں نے بالمشافہ اور کئی نے فون کرکے بندے کی حوصلہ افزائی فرمائی میں نے حضرت کی طرف اشارہ کرکے یہی عرض کی کہ حسن کا انتظام ہوتا ہے عشق کا نام ہوتا ہے بہرحال اللہ کریم کا شکر ہے جس نے بندے کو توفیق دی دل چاہتا ہے مزید درود شریف کے واقعات تحریر کروں جو کہ اس دوران جمع ہوئے ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی مسلمانوں کیلئے کائنات کی محبوب ترین ہستی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت و محبت کے شروع مظاہر کی حیرت انگیز تفصیل پیش کرتی ہے۔ بعض اوقات اس پاکیزہ جذبے نے مسلمانوں کو دنیا کے مصائب و آلام سے نکالنے کی راہ نکالی ہے۔ جناب محترم مرشد کامل محمد طارق محمود عبقری مجذوبی صاحب کی محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جھلک ہزاروں مسلمانوں کو درود شریف پڑھنے پر لگا دینے کی صورت میں نظر آتی ہے۔ انشاءاللہ امید ہے یہ تحریر عبقری کے قارئین کے دلوں میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و عقیدت نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود سلام پڑھنے کی عادت میں اضافے کا موجب بنے گی۔ ہم اپنے پیارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کیوں نہ پڑھیں ہمیں جو کچھ ملا ہے انہی کے در سے‘ انہی کے صدقے سے ملا ہے ہمیں قرآن ملا‘ فرقان ملا انہی کے صدقے سے ہمیں دین ملا‘ ایمان ملا ‘انہیں کے ذریعے سے ہمیں اخلاق ملے‘ والدین کا مقام ملا ‘انہی کے صدقے سے بہنوں کو مان ملا‘ بھائیوں کو مقام ملا‘ انہی کے ذریعے سے اورکیا کچھ نہیں ملا۔ انسانیت کو شرف ملا انہی کے صدقے سے تو ہم کیوں نہ ان پر درود پڑھیں صرف اتنا عرض کرتا ہوں اپنے پیرومرشد کے شیخ کی زبان میں کہ ثانبوت اور خاتمیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نمایاں امتیازات ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبین ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرنازل کتاب خاتم الکتب‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لایا ہوا دین خاتم الادیان‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت خاتم الامم ہے۔
دوسری جانب غور کیجئے کلمہ طیبہ کا خصوصی تعلق اللہ تعالیٰ سے ہے تو درود شریف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مختص ہے۔ فرائض کا تعلق اللہ تعالیٰ سے ہے جبکہ سنت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے۔ ترک فرائض پر اللہ تعالیٰ مواخذہ فرمائے گا ترک سنت پر عتاب ہے یا عقاب ہر دو میں دقیق فرق ہے مکہ معظمہ افضل البلاد کہ وہاں بیت اللہ ہے‘ مدینہ منورہ فضیلت میں ثانوی درجہ پر کہ وہاں روضہ اطہر ہے۔ شعبان آپ کا مہینہ اس میں لیلة البرات ہے رمضان المبارک شھر اللہ اس میں لیلة القدر ہے‘ ادھر قرآن کریم ادھر حدیث عظیم‘ وہاں چار ملائکہ مقربین یہاں چار خلفاءکریم‘ وہاں فرشتوں کا ہجوم یہاں قدسی صفات صحابہ کا جم غفیر اللہ جانے یہ ثانبوت کس کس انداز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حصے میں آئی ہے لہٰذا گرفرق مراتب نکنی زندیقی وہ معبود ہے یہ عبد وہ مسجود ہے تو یہ ساجداس کا علم بے کراں یہاں علم اولین و آخرین باوجود متناہی اس فرق.... اس امتیاز کو قائم رکھا جائے تو یہی صراط مستقیم ہے۔ طالب نجات کلمہ طیبہ کا ورد کرتے اور طالب شفاعت درود کا اہتمام۔
میری پریشانیوں کا مداوا
ایک جاننے والے محمد ایوب صاحب کبھی کبھار مطب پر تشریف لاتے ہیں بڑے مخلص اور سادہ طبیعت کے شخص ہیں ایک بار مطب پر جب تشریف لائے تو کہنے لگے کہ مجھے پریشانیاں اتنی ہیں کہ میں بیان نہیں کرسکتا بندہ نے ان سے عرض کی کہ بھائی آپ کثرت سے درود شریف پڑھا کریں یہ تیرے سارے دکھوں اور غموں کیلئے کافی ہوگا اور تیرے گناہوں کی بخشش کا باعث ہوگا اور میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا۔ یہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب دو تہائی رات گزر جاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوجاتے اور فرماتے اے لوگو! اللہ کو یاد کرو‘ اللہ کی یاد میں مشغول ہوجائو ‘ صور کا وقت آگیا ہے پھر اس کے بعد دوسری مرتبہ بھی صور پھونکا جائے گا پھر موت بھی اپنی سختیوں کے ساتھ آن پہنچی ہے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ پر کثرت سے درود شریف بھیجتا ہوں اپنی دعائوں میں سے کتنا حصہ درود کیلئے وقف کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جتنا تو چاہے میں نے عرض کیا کیا ایک چوتھائی (صحیح ہے)؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جتنا تو چاہے‘ میں نے عرض کیا کیا نصف مقرر کردوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جتنا تو چاہے لیکن اگر اس سے زیادہ کرلے تو تیرے لیے اچھا ہے ۔میں نے عرض کیا کیا دو تہائی مقرر کردوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جتنا تو چاہے لیکن اگر زیادہ کرلے تو تیرے لیے بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا میں اپنی ساری دعا کا وقت درود کیلئے مقرر کرتا ہوں اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تیرے لیے تیرے سارے دکھوں اور غموں کیلئے کافی ہوگا اور تیرے گناہوں کی بخشش کا باعث ہوگا۔ بندے نے جب ان سے درود شریف پڑھنے کیلئے یہ کہا تو محمد ایوب صاحب کہنے لگے میں جب بھی آپ کے پاس اپنا کوئی بھی مسئلہ لیکر آیا ہوں آپ نے مجھے ہمیشہ جواب میں درود شریف پڑھنے کا کہتے ہیں اور ہمارے والے حضرات کہتے ہیں کہ یہ درود کے منکر ہیں یہ کیا ہے میں نے عرض کی کہ آپ کے سامنے ہے اور آپ نے دیکھا ہوگا میں ہر آنے والے کو یہی عمل بتاتا ہوں اور یہ دیکھیں (مجھے شفاءکیسے ملی دکھاتے ہوئے) بندہ نے اس میں ان افراد کے واقعات لکھے ہیں جن کو بندے نے درود شریف پڑھنے کیلئے عرض کیا اور انہوں نے پڑھا تو کیسے کیسے بگڑے ہوئے ان کے کام اس عمل کی برکت سے بن گئے۔
بڑی حیرت سے انہوں نے یہ تحریر دیکھی اور پھر فرمانے لگے کہ ایک اور صاحب ہیں ان کا واقعہ آپ کو سناتا ہوں جس سے مجھے بڑا ہی تعجب ہوا فرمانے لگے میں ایک کارخانے میں اپنے کام کے سلسلے میں جاتا رہتا ہوں ایک دن جب میں ان کے کارخانہ میں گیا تو دیکھا کہ کارخانہ کے مالک کے بیٹے بیٹھے ہوئے تھے میں نے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ والد صاحب باہر کے ملک گئے ہوئے ہیں۔ چند دن بعددوبارہ گیا اور پھر پوچھا کہ آپ کے والد صاحب ابھی نہیں آئے ؟انہوں نے فکرمندی اور تشویش زدہ لہجے میں بتایا کہ والد صاحب کو چند دن پہلے دل کا دورہ پڑا ہے اور ہسپتال میں داخل ہیں دعا کریں اللہ کریم انہیں جلد صحت و تندرستی عطا فرمائے۔ بندہ کو دکھ ہوا کیونکہ یہ صاحب بڑے نیک اور شریف ہیں ہر ایک سے محبت سے پیش آتے ہیں میں نے کہا اللہ رحم کرے گا کب تشریف لارہے ہیں۔
ڈاکٹروں نے انہیں سفر سے منع کیا
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے انہیں سفر سے منع کیا ہے بہرحال محمدایوب صاحب نے مزید بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ چند ہی دنوں میں میرا دوبارہ وہاں جانا ہوا میرے پوچھنے پر انہوں نے بتایا والد صاحب تو واپس آگئے ہیں اور گھر پر ہیں میں نے طبیعت کا پوچھا کہنے لگے بڑی اچھی۔ مجھے بڑی حیرت ہوئی میں اسی وقت ملاقات کیلئے ان کے گھر پر آیا جیسے ہی یہ صاحب نظر آئے میں دیکھ کر دنگ رہ گیا میں نے سوچا تھا کہ دل کے دورے کی وجہ سے جسم کمزور ہوگا چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی ہوں گی لیکن یہاں تو چہرے پر دور دور تک کوئی بیماری کے آثار نظر نہیں آرہے ہنستا مسکراتا رعنائی سے بھرپور چہرہ اور میں فیصلہ نہیں کرپایا کہ باہر ملک جانے سے پہلے ان کی صحت بہتر تھی یا اب قابل رشک ہے۔
بہرحال انہوں نے مجھے بڑی عزت سے بٹھایا‘ چائے پلائی اور دیگر لوازمات سے اکرام کیا۔ میں نے ان سے عیادت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سن کر بڑا افسوس ہوا کہ آپ کو دل کا دورہ پڑا اب آپ کی طبیعت کیسی ہے؟کہنے لگے الحمدللہ بالکل ٹھیک ٹھاک کوئی پریشانی نہیں ہے۔ پھر میں نے باتوں ہی باتوں میں پوچھا کہ جناب آپ کو ڈاکٹروں نے آرام کا مشورہ دیا تھا اور سفر کرنے سے سختی سے منع کیا تھا پھر آپ نے اتنا بڑا رسک کیوں لیا اتنا طویل سفر کرنے کا اور خدانخواستہ آپ کو کچھ ہوا تو نہیں؟ فرمانے لگے اس ملک میں بے دینی بے پردگی کا ماحول ہے میں جس ہسپتال میں زیرعلاج تھا وہاں کا مکمل عملہ عورتوں پر مشتمل ہے جس سے مجھے اس ماحول میں گھٹن محسوس ہورہی تھی ‘میں اللہ کا نام لیکر ہسپتال کے عملے کی نظروں سے بچتے بچاتے ہوئے ہسپتال سے باہر آیا اور درود شریف پڑھنا شروع کردیا۔ درود شریف پڑھتے پڑھتے اپنی رہائش والی جگہ سے ویزہ اٹھایا ٹکٹ لیا اور جہاز پر سوار ہوگیا اس پورے سفر کے دوران میں مسلسل درود شریف پڑھتا رہا اس عمل کی برکت سے مجھے ذرا بھی کسی قسم کی کوئی تکلیف نہیں ہوئی مجھے تو گھر والے زبردستی کرتے ہیں اور گھر سے باہر نہیں نکلنے دیتے کہ دل کا معاملہ ہے کچھ عرصہ آرام کریں حالانکہ میں اپنے آپ کو سوفیصد صحت مند اور توانا محسوس کرتا ہوں۔ محمدایوب کہنے لگے میں بڑی توجہ اور دھیان سے ان کی گفتگو سن رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ حکیم صاحب بھی درود شریف پڑھنے پر اصرار کرتے ہیں اور یہ صاحب بھی میرے سامنے بیٹھے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میں درود شریف کی برکت سے بخیرو عافیت سے اپنے ملک پاکستان پہنچ گیا۔
گھریلو سکون کیلئے
آگرہ تاج کے ایک ساتھی اپنے ساتھ اپنی پھوپھی کو لیکر آئے ان کی پھوپھی نے اپنی داستان غم روتے روتے سنائی کہ میرے شوہر بڑی سخت طبیعت کے مالک ہیں ہر وقت غصے میں بھرے رہتے ہیں اور بات بات پر لڑائی کرتے ہیں اگر میں کچھ بول دیتی ہوں تو پٹائی کرنے لگ جاتے ہیں۔ اپنی اولاد سے بھی لڑتے ہیں نتیجے کے طور پر اولاد ان سے باغی ہوگئی ہے جس کی وجہ سے ان کا بیٹا بھی اپنے والد کے مقابلے پر آجاتا ہے چند دن پہلے دونوں باپ بیٹے کی لڑائی ہوئی میں درمیان میں بول پڑی تو میری پٹائی کردی اور کہا کہ گھر سے نکل جائو ‘ مجھے بھی غصہ آگیا اور میں یہاں سے بھائی کے گھر پر چلی آئی ہوں۔ مجھے چھوٹے بچے بہت یاد آتے ہیں‘ کوئی ماں بھلا اپنے بچوں کے بغیر کیسے رہ سکتی ہے۔
خالہ غم وغصے میں مسلسل بولتی چلی گئی بندہ سرجھکا کر خاموشی سے ان کی باتیں سنتا رہا جب وہ اچھی طرح اپنے دل کا غبار نکال چکیں تو میں نے کہا خالہ آپ کیوں اتنا پریشان ہوتی ہیں آپ کیلئے محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشخبری سنائی ہے آپ کے اور میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشاد کا مفہوم ہے فرمایا اللہ تعالیٰ جس شخص کو بھلائی پہنچانے کا ارادہ فرماتے ہیں اسے مصیبت میں مبتلا کردیتے ہیں اور مصیبت ہر اس چیز کو کہتے ہیں جسے دل قبول نہ کرے۔
اللہ جس کو خیرو بھلائی کا راستہ دینا چاہے
لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے معلوم ہوا کہ مصیبت خواہ وہ بیماری کی صورت میں ہویا حادثہ و صدمہ کی شکل میں ہو شوہر کی بے پروائی اور سخت رویہ سے ہو ہمیشہ اللہ کے قہر اور عذاب ہی کے طور پر نہیں بلکہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ جس بندے پر اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم کا سایہ کرنا چاہتا ہے اور اسے خیروبھلائی کے راستہ پر ڈالنا چاہتا ہے تو اسے کسی نہ کسی مصیبت میں مبتلا کردیتا ہے جس سے نہ صرف یہ کہ اس کے گناہ صاف ہوتے ہیں بلکہ اس کے دل ودماغ کو مصیبت کی سختی مجلّٰی و مصفّٰا کرکے خیروبھلائی کے نور کو اپنے اندر سمونے کی صلاحیت پیدا کردیتی ہے اس سے معلوم ہوا کہ اگر بندہ مصیبت و تکلیف پر صبر کرے اور اللہ کی رضا پر راضی رہے تو یہ اس بات کی علامت ہوگی کہ یہ مصیبت اس کیلئے اپنے دامن میں اللہ کی رضا ورحمت لے کر آئی ہے۔ میری اس طرح کی دیگر باتیں سن کر کہنے لگیں بیٹا آپ کی سب باتیں ٹھیک ہیں لیکن بیٹا میں بہت کمزور ہوں اس کے باوجود بیٹا بہت صبر کرتی ہوں بہت زیادہ صبر کرتی ہوں۔ میں نے عرض کی خالہ آپ پریشان نہ ہوں آپ کا مسئلہ تو بہت معمولی ہے لوگوں کے بڑے بڑے مسئلے اللہ کے فضل و کرم سے حل ہوگئے ہیں آپ کو ایک عمل بتاتا ہوں اگر آپ نے اس عمل کو مکمل یقین اور توجہ دھیان کے ساتھ چند شرائط کے ساتھ کرلیا تو میں سوفیصد نہیں120 فیصد گارنٹی کے ساتھ کہتا ہوں کہ آپ کے سب مسئلے حل ہوجائیں گے آپ کا شوہر آپ کو مارنے کیلئے ہاتھ لگانا تو درکنار غصے سے بھی نہیں دیکھے گا۔
بیٹا اللہ آپ کی زبان مبارک کرے اگر اس طرح ہو جائے تو میں ساری زندگی آپ کو آپ کے بچوں کو دعائیں دونگی یہ کہتے ہوئے ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ میں نے عرض کی خالہ آپ نے فرض نمازوںکی پابندی کرنی ہے‘ تلاوت کلام پاک کی پابندی کرنی ہے اور اس کے بعد دن رات جو بھی وقت آپ کو ملے چلتی پھرتی اٹھتی بیٹھتی درود شریف صلی اللہ علی محمد پڑھیں اور جب آپ کا شوہر اور گھر کا کوئی بھی فرد آپ سے لڑائی جھگڑا کرے‘ آپ اپنی زبان کو بند کریں اور دل ہی دل میں درود شریف پڑھنا شروع کردیں اور دل ہی دل میں کہیں یااللہ اس درود شریف کی برکت سے میری مشکل آسان فرمایا۔ یااللہ یہ وہ عمل ہے جو آپ بھی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی حکم دیتے ہیں یااللہ میرے پاس کوئی نیکی نہیں جسے آپ کے سامنے پیش کرکے میں آپ سے کچھ مانگوں میرے پاس صرف ایک ہی سوغات ہے اور وہ ہے درود وسلام یااللہ دیکھ سن میں دل کی گہرائیوں سے تیرے حبیب پر درود شریف پڑھ رہی ہوں۔
ہمارا ایمان و عقیدہ
خالہ ہمارا ایمان وعقیدہ ہے کیونکہ سچوں کے سردار صداقتوں کی سنگ بنیاد رکھنے والے کا فرمان ذی وقار ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ایک فرشتہ میری قبر پرمقرر کررکھا ہے جس کو ساری مخلوق کی باتیں سننے کی قدرت عطا فرما رکھی ہے پس جو شخص بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے وہ فرشتہ مجھ پر اس کا نام اور اس کے باپ کا نام لیکر درود پہنچاتا ہے کہ فلاں شخص جو فلاں کا بیٹا ہے اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا ہے خالہ جب اس حالت اور کیفیت میں آپ درود شریف پڑھیں گی تو فرشتہ جہاں یہ عرض کرے گا بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں کہ آپ کی ایک امتی فلاں بنت فلاں آپ پر درود شریف پڑھ رہی ہے وہاں پر وہ یہ بھی عرض کرے گا۔آپ کی حالت و کیفیت کا نقشہ کھینچ کر کہ اے امت کے غم خوار نبی اے مجسمہ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی یہ امتی بڑی بے قرار و غمگین ہے کیا روضہ اقدس میں اپنے امتی کیلئے بے تاب نہیں ہونگے اور اپنے اس امتی کیلئے دعا نہیں کریں گے؟ خالہ! ضرور کریں گے اور ان کی دعائیں مالک ہمیشہ قبول کرتا ہے میں نے جب یہ الفاظ کہے تو خالہ تڑپ گئیں اور بے اختیار روکنے لگ گئیں۔
خالہ نے آنسوئوں کی برسات میں کہا کہ آپ کو اللہ جزائے خیر عطا فرمائے آپ نے تو میرے سارے تلتر دھودئیے ہیں۔
خالہ ایک نئے جذبے ہمت اور حوصلے کے ساتھ واپس تشریف لے گئیں۔ جب یہ جارہی تھیں تو میں نے ان سے عرض کی تھی کہ اب آپ نے صرف یہ عمل (درود شریف والا) کرنا ہے اور اب آپ نے خود اپنے گھر نہیں جانا جب تک کہ آپ کے شوہر خود آپ کو لینے نہ آئیں اس بات کو گزرے ابھی چند ہی دن ہوئے تھے کہ ان کے بھانجے راہ چلتے مل گئے دعا سلام کے بعد پوچھا کہ خالہ کیسی ہیں کہنے لگے پتہ نہیں وہ تو ہم جس روز آپ کے پاس آئے تھے اس کے اگلے روز ہی پھوپھا آئے تھے اور پھوپھی ان کے ساتھ چلی گئیں چند دنوں بعد پھر ملاقات پر بتایا کہ میں پھوپھو کے گھر گیا تھا وہ آپ کو سلام عرض کررہی تھیں اور کہہ رہی تھیں کہ میں چند دنوں کے بعد آئوں گی شکریہ ادا کرنے۔ بہرحال کوئی مہینے ڈیڑھ مہینے کے بعد تشریف لائیں اور ڈھیروں دعائیں دینے کے بعد بتایا کہ الحمدللہ آپ کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل کیا اگلے دن ہی میرا کام بن گیا میرے شوہر خود گھر آکر مجھے لے گئے حالانکہ اس سے پہلے میں خود ہی انتظار کرکے چلی جاتی تھی گھر آکر انہوں نے مجھ سے معافی مانگی میں ایک ہزار بار روزانہ درودشریف پڑھ رہی ہوں اور الحمدللہ اب تک گھر میں ایک بار بھی لڑائی نہیں ہوئی ورنہ تو بغیر لڑائی کے کوئی دن نہیں جاتا تھا۔
درود شریف سے میرا گھر آباد ہوگیا
اس طرح ایک بہن اپنے مسائل کیلئے فون کرتی اور وہ بہن ہر عمل کو اس طرح (مکمل یقین اور توجہ اور دھیان کے ساتھ) کرتی کہ حق ادا کردیتی اس کا ہر مسئلہ اللہ نے حل فرمایا ان کا ایک مسئلہ ایسا بنا کہ حل ہونے کو نہیں آرہا تھا ان کا بار بار فون آتا کہ میرا مسئلہ حل ہی نہیں ہورہا۔ بندے نے انہیں کثرت سے اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے درود شریف پڑھنے کیلئے عرض کیا تھا۔ پہلے ان کا مسئلہ تحریر کرتاہوں آخر میں کیسے ان کا مسئلہ حل ہوا تحریر کرتاہوں۔ اس بہن کے بقول میرے شوہر اپنے والدین اور بہن بھائیوں اور بھابھیوں کو حد سے زیادہ اہمیت دیتے باوجود اس کے ان کے والدین اور بہن بھائی‘ بھابھیوں نے مجھ پر کالا جادو کروایا ان کا کاروبار ختم کروایا‘ جائیداد میں سے کوئی حصہ نہیں دیا ان کے کہنے میں آکر مجھے والدین کے گھر چھوڑ آتے‘ بڑی مشکل سے دعائیں کرکے وظیفے کرکے ان کے گھر والوں سے جان چھوٹی‘ اپنا گھر اللہ نے دیدیا اپنی گاڑی مل گئی یہ بھی ان کو برداشت نہ ہوا اور انہوں نے پھر کالاعلم میرے شوہر پر کروادیا جن سے ان کا رویہ یکدم مجھ سے بدل گیا اب چند دن ہوئے ہیں وہ مجھے چھوڑ کر والدین کے گھر چلے گئے بات صرف اتنی تھی کہ میں نے کئی دنوں سے بچوں کو گاڑی میں سیروتفریح کیلئے کہا ہوا تھا جس دن ہمیں جانا تھا اسی دن یہ گاڑی اپنے والدین کو دے آئے انہیں کہیں جانا تھا میرے بچوں کی سب تیاریاں دھری کی دھری رہ گئیں اور بچے رونے لگے جب میں نے انہیں منع کیا تو لڑائی کرنے لگے اور پھر مجھے چھوڑ کر چلے گئے۔ اسی دوران ان کا فون آیا کہنے لگیں حکیم صاحب بہت ہوگئی میں چاہتی ہوں کہ جس طرح انہوں نے میرے گھر کا سکون تباہ و برباد کیا ہے اور میں بھی تباہ و برباد ہوں‘ ان کے بچے بھی اسی طرح روئیں جس طرح میرے بچے روتے ہیں‘ آپ مجھے کوئی عمل بتائیں چاہے ایک ٹانگ پر کھڑے ہوکر مجھے عمل کرنا پڑے میں کرونگی کیسا بھی عمل ہو کتنا ہی مشکل عمل ہو میں کرونگی‘ آپ بتائیں۔ یہ بہن اتنے غم وغصے میں بول رہی تھیں کہ موبائل سے بھی محسوس ہورہا تھا جیسے آتش نکل رہی ہو میں نے انہیں سمجھاتے ہوئے عرض کی بہن ہم اس نبی رحمت شفیع اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہیں کہ جس نے پتھر کھا کر بھی پھول برسائے گالیاں دینے والوں کو دعائیں دیں جس نے دشمنوں کو دوست بنایا۔ جس نے اپنے محبوب چچا جناب حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قاتل کو بھی معاف کردیا تھا۔ اس ہندہ (رضی اللہ عنہا) کو جس نے آپ کے چچا کا کلیجہ چبایا تھا اسے اپنی مقدس جماعت کا رکن بنایا بہن آپ یہ چاہتی ہیں کہ اپنے شوہر کے خاندان والے تباہ و برباد ہوں جن میں وہ معصوم بچے بھی ہیں کہ جن کا کوئی قصور نہیں‘ بچے تو سب اچھے ہوتے ہیں گلاب کے پھولوں سے زیادہ دلکش چاند سے زیادہ حسین ہوتے ہیں ۔
ان کا غصہ کچھ کم ہوا
میری یہ بے ساختہ باتوں سے ان کا غصہ کچھ کم ہوا تو کہنے لگیں پھر میں کیا کروں وہ تو چلے گئے بچوں کو سکول کون چھوڑ کر آئے گا کیا میں جھک جائوں ہر دفعہ ان ہی کی فتح ہو کیا شکست ہر جگہ میرے ہی حصے میں ہے۔ میں نے پیار سے سمجھاتے ہوئے کہا بہن آپ اپنے رب کی ناشکری کررہی ہیں آپ خود ہی تو بتاتی رہی ہیں کہ میرے اللہ نے میری ہر دعا کو قبول کیا۔ میری ہر خواہش کو پورا کیا جب پہلے اللہ نے آپ کو نہیںچھوڑا تو اب بھی وہ آپ کو تنہا نہیں چھوڑے گا جس توجہ اور یقین کے ساتھ آپ عمل کرتی ہیں اسے سن کو تو ہمیں آپ پر رشک آتا ہے اور ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ آپ جیسا یقین ہمیں بھی عطا فرمائے اور آپ اس بار اتنی پریشان ہوگئی کہ غلط قسم کی سوچ سوچنے لگیں ایسا نہ کریں اللہ سے معافی مانگیں توجہ دھیان سے عمل کریں انشاءاللہ کام ہوجائے گا بندہ بھی دعا کرتا ہے اور حضرت سے رابطہ ہوا تو انہیں بھی دعائوں کی درخواست کرے گا۔
بہرحال محسوس ہوا کہ کچھ نہ کچھ اسے تسلی ہوئی ہے لیکن اگلے دن جب بندہ مطب پر بیٹھا تھا اور چند مریض بھی تشریف لائے تھے کے اس بہن کا فون آگیا نہ دعا نہ سلام غصے سے چیختے چلاتے اور روتے ہوئے کہا آپ نے میرے لیے کچھ نہیں کیا نا ‘ وہ مجھے طلاق دینے کا کہہ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں میرا گھر چھوڑ کر اپنی ماں کے گھر چلی جائو میں وہیں طلاق بھجوا رہا ہوں۔ میں تباہ وبرباد ہوگئی ایسی زندگی سے تو مرجانا بہتر ہے میں بس مررہی ہوں میرے بچوں کا خداحافظ میں خودکشی کررہی ہوں‘ گواہ رہنا میرے قاتل میرے شوہر کے گھر والے ہیں بندہ یہ سن کر بڑا پریشان ہوا اور چند لمحے تو ساکت بیٹھا رہ گیا پھر کہا بہن خدا کیلئے یہ ظلم نہ کرنا آپ میری بات کو غور سے سنیں جلدی بازی سے کام نہ لیں کیا آپ درود شریف پڑھ رہی ہیں روتے ہوئے کہا جی ہاں کتنی بار رات دن کب سے ایک عرصہ سے ارے بہن آپ کو پتہ ہے ہم جب درود شریف پڑھتے ہیں تو ہمارا درود شریف فرشتے لے جا کر بارگاہ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم میں پیش کرتے ہیں اور عرض کرتے ہیں فلاں کی بیٹی نے آپ پر ہدیہ درود بھیجا ہے وہ فرشتے جن کی اللہ تبارک و تعالیٰ نے خدمت لگائی ہے کہ دنیا میں جہاں بھی کوئی درودو سلام پڑھے وہ میرے محبوب کی خدمت میں بھیج دے کیا وہ فرشتہ آپ کا درود پیش خدمت کرتے ہوئے یہ نہیں بتائے گا کہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم تیری وہ بیٹی جو روزانہ آپ پر درود پڑھتی ہے آج وہ سخت کرب و بلا میں مبتلا ہے۔
مصیبت و پریشانی کے عالم میں
اس نے مصیبت و پریشانی کے عالم میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھنا نہیں چھوڑا بہن کیا رحمت کائنات یہ سن کر تڑپ نہیں گئے ہونگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کیلئے دعا نہیں کی ہوگی‘سنیے خدا جانے اس طرح کے کیسے کیسے بول بولے بہن کی بے قرار آوازوں سے محسوس ہوا کہ تیر نشانے پر لگ گیا ہے کہنی لگی واقعی میں نے عرض کی کیا آپ کو شک ہے‘ کہنے لگی شک تو کفر ہے میں نے عرض کی تو بس یقین کریں کہ آپ کا مسئلہ حل ہوجائے گا یہ آپ کی آزمائش ہے اگر آپ اس آزمائش کی گھڑی میں ثابت قدم رہیں تو آپ کے مسائل ہمیشہ ہمیشہ کیلئے حل ہوجائیں گے۔ آپ ڈٹ جائیں درود شریف کی تعداد بڑھا دیںاور درود شریف پڑھتے ہوئے یہ کہیں اے پاک و مقدس فرشتوں میرا درود سلام میرے سردار میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم پر لیکر جانے والو میرا پیغام میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچا دینا کہ تیری بیٹی مصیبت وپریشانی کے عالم میں مبتلا ہے۔
آقا میرے رب سے میرے لیے‘ میرے بچوں کیلئے دعا فرما دیجئے۔ بہن آپ تو مضروب دل ہیں ‘بچوں کی ماں ہیں آپ کی درخواست ضرور بہ ضرور قبول ہوگی۔ اللہ رب العزت آپ کے سب بگڑے کام بنادے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ایسی ایسی باتیں میری زبان سے ادا کروائیں کہ بندہ آج تک حیران ہے بہرحال بہن بڑی خوش ہوئی اور کہنے لگی میں ابھی مصلے پر بیٹھتی ہوں بندہ نے کہا بہت اچھا میں بھی دعا کرتا ہوں اس گفتگو کے دوران تقریباً 30 سے 40 منٹ لگ لگے۔ میرے مریض پہلو بدل رہے تھے اور عجیب نظروں سے مجھے دیکھ رہے تھے۔ ان کی طرف متوجہ ہوا اور ان سے معذرت کرتے ہوئے عرض کی کہ ایک جان کا مسئلہ تھا اور ساری بات مختصر ان کو بت
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 938
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں