Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

کیا بوڑھا ہونا ہمارا جرم ہے (عبدالمجید مغل ‘احمد پور شرقیہ)

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2010ء

عبدالمجید مغل صاحب وثیقہ نویس نے یہ واقعہ سنایا ہے کہ میں عرصہ دراز سے اسٹام فروش ہوں اور وثیقہ نویسی کرتا ہوں ‘کہنے لگے میرے سامنے شب وروز کئی سلگتے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔ ان میں سے ایک واقعہ قارئین کی نذر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بزرگ میرے واقف کار تھے۔ ان کاشہر میں بہت اچھی جگہ پر ذاتی مکان تھا جو کہ تعمیری اعتبار سے بہت خوبصورت بنا ہوا تھا‘ اچھی مالیت کا تھا‘ بزرگ کے تین بیٹے تھے اور مکان اتنا بڑا تھا کہ ان کے تینوں شادی شدہ بیٹے بڑی آسانی سے اس گھر میں زندگی کے شب وروز بسر کررہے تھے۔ بزرگ کافی عمر رسیدہ تھے۔ ایک دن بڑا بیٹا اپنے بزرگ کے ساتھ آیا اور مشورہ کیا کہ سارا مکان اس بڑے بیٹے کو تملیک کردوں۔ میں نے سمجھایا کہ آپ ایسا نہ کریں‘ مکان اپنے نام رہنے دیں‘ کسی کو تملیک نہ کریں۔ آج جو آپ کی خدمت ہورہی ہے وہ صرف مکان کی وجہ سے ہے‘ بیٹوں کو آپ سے کوئی محبت نہیں ہے۔ بڑے بیٹے نے میری اس بات کوگراں سمجھا۔ مجھے عجیب نظروں سے دیکھا اور اپنے بزرگ کو تقریباً کھینچتے ہوئے دکان سے لے گیا۔ دوسرے دن تینوں بیٹے اکٹھے ہوکر آئے اور بزرگ نے مشورہ مانگا۔ میں نے وہی مشورہ دیا کہ مکان تملیک نہ کریں۔ تینوں بیٹے مجھ سے ناراض ہونے لگے کہ آپ مشورہ مت دیں اور تملیک نامہ رجسٹرڈ کرادیں۔ میں نے پھر بھی بزرگ کو منع کیا کہ تملیک رجسٹری نہ کروائیں۔ تملیک کرانے کے بعد بیٹوں نے آپ کو گھر سے نکال دینا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ بیٹوں نے بزرگ کو مجبور کردیا ہے کہ مکان ہمارے نام تملیک کردیں۔ تملیک نامہ لکھا گیا اور بزرگ نے سارا مکان اپنے تینوں بیٹوں کے نام تملیک کردیا۔ اب قانوناً اور ریکارڈ کے مطابق بیٹے اس مکان کے مالک تھے اور بزرگ کا مکان سے کوئی کوئی تعلق باقی نہ رہا تھا۔ تملیک نامہ کے 15 دن بعد وہ بزرگ روتے ہوئے میرے پاس آئے اور کہا کہ بیٹوں نے روٹی دینا بند کردی ہے۔ میں نے سمجھا کر انہیں واپس گھر بھجوا دیا۔ 15 دن بعد دوبارہ میرے پاس آئے۔ انکی حالت پہلے سے نہایت ابتر تھی۔ کہنے لگے کہ بیٹوں نے گھر سے نکال دیا ہے۔ کاش میں اس وقت آپ کاکہا مان لیتا اور مکان تملیک کرکے نہ دیتا۔ مغل صاحب کہنے لگے کہ میں نے بزرگ کو کہا کہ آپ میرے ساتھ میرے گھر چلیں اور گھر میں رہیں۔ جیسی ماں ویسی بیٹی آج کل معاشرہ جس ڈگر پر چل رہا ہے اور جو ثقافتی یلغار ہورہی ہے اور جس روشن خیالی اور اعتددال پسندی کے خوبصورت نعروں میں ہم پھنس گئے ہیں وہاں سے نکلنا بہت ضروری ہے۔ ورنہ سارا نظام تباہ و برباد ہوجائیگا اور یہ روشن خیالی کا سیلاب ہم سب کو خشک و تر کو بہا کر لے جائیگا اب بھی وقت ہے ہم اپنے گھروں‘ بیوی‘ بچوں کو سنبھال سکتے ہیں۔ ایک دوست بہت پریشان بیٹھے تھے پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں کہنے لگے کہ میرے بچے رات دیر تک ٹی وی دیکھتے رہتے ہیں اور خاص طور پر بچوں کی ماں رات گئے تک ٹی وی پر انڈین ڈرامے دیکھتی رہتی ہے اور رات کو دیر سے سونے کی وجہ سے صبح نہ تو بچے نماز پڑھتے ہیں اور نہ ہی بیوی نماز پڑھتی ہے۔ میں کہہ کہہ کر تھک گیا ہوں مگر میری کوئی بات ہی نہیں سنتا۔ گھر والے کہتے ہیں کہ پرانے خیالات کا آدمی ہوں اور میرے اندر کسی بوڑھے کی روح آگئی ہے۔ میرا دوست کہنے لگا کہ میں اسی پریشانی میں بیٹھا تھا کہ اچانک بچوں کی نانی کا فون آگیا کہ میں بچوں کو ملنے کیلئے آرہی ہوں۔ میں خوش ہوگیا کہ چلو بزرگ خاتون آرہی ہیں۔ وہ نیک اور پانچ وقت کی نمازی ہوں گی انہیں کہوں گا کہ بچوں کو خاص طور پر اپنی بیٹی کو نصیحت کریں کہ وہ پانچ وقت نماز پڑھا کرے۔ بچوں کی نانی اماں پہنچ گئیں میں مل کر اپنے دفتر چلا گیا۔ یہ سوچا کہ رات جب بچے سوجائیں گے پھر یہ بات کروں گا۔ رات کو جب گھر واپس آیا تو دیکھا کہ نانی اماں بچوں کے ساتھ بیٹھ کر بڑے مزے سے انڈین ڈرامے دیکھ رہی ہیں اور پچھلی قسطوں کا بھی حوالہ دے رہی ہیں اور ان پر تبصرہ بھی کررہی ہیں۔ میں حیران رہ گیا۔ سوچا اچھا فجر کی نماز کے بعد بات کروں گا۔ نانی اماں خیر سے صبح 9 بجے سو کر اٹھیں کہنے لگیں بیمار رہتی ہوں اس لیے صبح جلدی اٹھ نہیں سکتی۔ دوست کہتا ہے مجھے اتنا دکھ ہوا اور میں سوچنے لگا کہ بیٹی تو بیٹی ماں کا بھی یہی حال ہے وہ بھی نماز سے کوسوں دور ہے۔ بوڑھی نانی بھی اتنی ہی انڈین ڈراموں کی شوقین ہے جس قدر نوجوان لڑکیاں۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 737 reviews.