Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

ہیرے کی کان میں ہیرے ہی ہوتے ہیں

ماہنامہ عبقری - مئی 2010ء

خلیفہ ہارون الرشید ایک معروف و مشہور خلیفہ گزرے ہیں۔ بادشاہت کے زمانہ میں 100 رکعت روزانہ نفل پڑھنے کا معمول تھا جو مرتے دم تک رہا۔ اپنے ذاتی مال سے ہزار درہم روزانہ صدقہ کیا کرتے تھے۔ ایک سال حج کرتے ایک سال جہاد میں شرکت کرتے تھے جس سال خود حج کو جاتے اپنے ساتھ 100 علماءکو مع ان کے بیٹوں کے لے جاتے جس سال خود حج نہ کرتے تین سو آدمیوں کو ان کے پورے اخراجات و سامان و لباس وغیرہ کے ساتھ بھیجتے۔ خرچ بھی وسعت سے دیا جاتا اور لباس بھی عمدہ دیا جاتا۔ ایک دفعہ خلیفہ ہارون الرشیدنے دیکھا کہ ان کا بیٹا اپنے استاد کے پاﺅں پر پانی ڈال رہا تھا۔ ہارون الرشید بہت برہم ہوئے اور بیٹے کو خوب ڈانٹنے لگے۔ اس وقت استاد یہ سمجھے کہ ان کے پاﺅں پر شہزادے کو پانی ڈالنے کی وجہ سے ڈانٹ ڈپٹ ہورہی ہے۔ استاد خلیفہ صاحب کی طرف متوجہ ہوئے عرض کی کہ نماز کا وقت جارہا تھا اس لئے میں نے شہزادے کو پاﺅں پر پانی ڈالنے کی زحمت دی۔ خلیفہ نے فرمایا میں تو اس بات پر ناراض ہورہا ہوں کہ شہزادے کا ایک ہاتھ خالی ہے وہ اس سے آپ کے پاﺅں کیوں نہیں دھوتا۔ خلیفہ ہارون الرشیدکا ایک بیٹا تھا جس کی عمر 16 سال کے لگ بھگ تھی۔ بہت اچھی تربیت ہوئی وہ بہت کثرت سے زاہدوں اور بزرگوں کی مجلس میں جایا کرتا تھا اور اکثر قبرستان میں چلاجاتا۔ وہاں جاکر کہتا کہ تم لوگ ہم سے پہلے اس دنیا میں تھے۔ دنیا کے مالک تھے لیکن اس دنیا نے تمہیں نجات نہ دی حتیٰ کہ تم قبروں میں چلے گئے۔ کاش مجھے کسی طرح خبر ہوتی کہ تم پر کیا گزررہی ہے اور تم سے کیا کیا سوال و جواب ہوئے ہیں۔وہ اکثر یہ شعر پڑھا کرتا تھا۔ تُرَوِّ عُنِی الجَنَائِزَ کُلُّ یَومٍ وَیَحزُنُنِی بُکَائُ النَّائِحَاتِ ترجمہ:” مجھے جنازے پر دن ڈراتے ہیں اور مرنے والوں پر رونے والیوں کی آوازیں مجھے غمگین رکھتی ہیں۔“ مختلف کتب میں لکھا ہے کہ جب سے ہارون الرشیدخلیفہ بنے وہ لڑکا گھر کم رہتا اکثر باہر رہنے لگ گیا۔ اس نے محنت مزدوری شروع کررکھی تھی۔ اپنی والدہ سے بہت محبت تھی اور بڑا فرمانبردار تھا۔ کبھی کبھی ماں سے ملنے آتا۔ کپڑے بہت معمولی ہوتے۔ کئی دفعہ بادشاہ نے اس کو بلاکر سمجھایا کہ تمہیں کس چیز کی کمی ہے کہ تم باہر مزدوری کرتے ہو اور یہ حالت بنارکھی ہے۔ تم نے میری عزت کو نقصان پہنچانا شروع کردیا۔ ہر کوئی دیکھ کر کیا کہتا ہوگا کہ بادشاہ کا لڑکا اور یہ حالت۔ لڑکے پر کوئی اثر نہ ہوا۔ وہ بدستور باہر ہی رہتا۔ ایک دن وہ لڑکا بادشاہ کی مجلس میں آیا۔ بادشاہ کے پاس وزراءو امراءسب جمع تھے۔ لڑکے کے بدن پر ایک معمولی کپڑا اور سر پر ایک لنگی تھی۔ اراکین سلطنت کی جونہی لڑکے پر نظر پڑی ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوکر کہنے لگے کہ اس پاگل لڑکے کی حرکتوں نے امیرالمومنین کو بھی دوسرے بادشاہوں کی نظر میں ذلیل کررکھا ہے۔ اگر امیرالمومنین اس کو تنبیہہ کریں تو شاید یہ اپنی اس حالت سے باز آجائے۔ امیرالمومنین ان کی باتوں کو سن کر رنجیدہ ہوئے اور بیٹے سے مخاطب ہوکر فرمانے لگے بیٹا تونے لوگوں کی نظروں میں مجھے ذلیل کررکھا ہے۔ بیٹے نے باپ کی بات سن کر کوئی جواب نہ دیا لیکن ایک پرندہ (چڑیا جو عام گھروں میں رہتی ہے) دیوار پر بیٹھا ہوا نظر آیا۔ اس کو آواز دی اور کہا تجھے اس ذات کا واسطہ جس نے تجھے پیدا کیا ہے تو آکر میرے ہاتھ پر بیٹھ جا۔ وہ پرندہ فوراً اڑ کر اس کے ہاتھ پر آکر بیٹھ گیا۔ تھوڑی دیر بعد کہا کہ واپس اپنی جگہ پر جاکر بیٹھ جاﺅ۔ وہ پرندہ اڑ کر اپنی اسی جگہ جابیٹھا۔ بادشاہ سلامت یہ منظر بمعہ اراکین سلطنت کے دیکھ کر حیرت زدہ ہوگئے۔ بیٹے نے اپنے باپ امیرالمومنین سے عرض کیا کہ ابا جان اصل میں جو آپ دنیا سے محبت کررہے ہیں اس نے مجھے رسوا کررکھا ہے۔ اس لئے میں نے آپ سے جدائی کا ارادہ کرلیا ہے۔ یہ کہہ کر والدہ سے ملاقات کرنے اور رخصتی چاہنے محل کے اندر گیا۔ بادشاہ سلامت بھی اندر گئے۔ کچھ دیر باتیں ہوتی رہیں۔ آخر محفل سے رخصت ہونے لگا۔ ایک قرآن مجید ساتھ لیا۔ بادشاہ نے ملکہ کی طرف اشارہ کیا کہ اس کو ایک انگوٹھی دیدو جس میں نہایت قیمتی یا قوت کا نگینہ تھا (تاکہ احتیاج کے وقت فروخت کرکے کام میں لائے) بیٹا اللہ حافظ کہہ کر وہاں سے روانہ ہوگیا اور چل کر بصرہ پہنچ گیا۔ مزدوروں میں کام کرنے لگ گیا۔ ہفتہ میں ایک دن ہفتہ کو مزدوری کرتا باقی تمام دن اپنے ٹھکانہ پر وقت گزارتا اور یہی پیسے خرچ کرتا۔ آٹھویں دن پھر مزدوری کے لئے نکلتا۔ ایک دن کی مزدوری صرف ایک درہم اور ایک دانق (درہم کا چھٹا حصہ) مقرر کر رکھی تھی۔ اس سے کم یا زیادہ نہ لیتا۔ ایک دانق روزانہ خرچ کرتا۔ ابو عامر بصری فرماتے ہیں کہ میری ایک دیوار گر گئی میں کسی معمار کی تلاش میں نکلا۔ کوئی مزدور نہ ملا۔ اچانک میری نظر ایک خوبصورت لڑکے پر پڑی جو مزدوروں کے ٹھکانہ پر بیٹھا ہوا تھا نزدیک گیا۔ اس کے پاس ایک زنبیل رکھی تھی اور قرآن مجید کھولے ہوئے تلاوت میں مصروف تھا۔ جب اس نے میری طرف دیکھا تو میں نے اس سے پوچھا کہ لڑکے مزدوری کروگے۔ جواباً کہا کہ کیوں نہیں کریں گے۔ مزدوری کے لئے ہی پیدا ہوئے ہیں۔ آپ بتائیں مجھ سے کیا خدمت لینی ہے۔ میں نے کہا کہ گارے مٹی کا کام لینا ہے۔ اس نے کہا کہ ایک درہم ایک دانق مزدوری ہوگی اور نماز کے اوقات میں کام نہیں کروں گا۔ میں نے اس کی دونوں شرطیں مان لیں اور اس کو لاکر کام پر لگادیا۔ مغرب کے وقت جب وہ دن کا کام ختم کرچکا اور جانے والا تھا میں نے کام دیکھا کہ اس اکیلے نے دس آدمیوں کے بقدر کام کیا ہے۔ میں نے خوش ہوکر اس کو دو درہم دے دیئے۔ اس نے شرط سے زائد رقم لینے سے انکار کردیا ایک درہم اور ایک دانق لے کر چلا گیا۔ دوسرے دن پھر میں اس کی تلاش میں نکلا۔ بہت تلاش کیا مگر کہیں نظر نہ آیا۔ لوگوں سے پوچھا کہ اس شکل کا لڑکا محنت مزدوری کرتا ہے کہاں ملے گا۔ لوگوں نے بتایا کہ وہ لڑکا صرف ہفتہ کو ہی مزدوری کرنے آتا ہے۔ اس سے پہلے نہیں ملے گا۔ مجھے اس کے کام سے ایسی رغبت پیدا ہوئی کہ میں نے کام بند کردیا ۔ اور ہفتہ کے دن کا انتظار کرنے لگا۔ ہفتے کے دن میں گھر سے نکلا وہ اسی طرح قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہوا نظر آیا۔میں نے شکر الحمداللہ کا کلمہ پڑھا۔ میں نے اس کے پاس جاکر سلام عرض کیا اور مزدوری کرنے کا پوچھا۔ اس نے وہی پہلی دو شرطیں پیش کیں جو میں نے منظور کرلیں اور ساتھ کام پر لایا۔ مجھے حیرت ہورہی تھی کہ اس اکیلے لڑکے نے کس طرح دس آدمیوں کا کام کیا تھا۔ اس لئے چھپ کر اس کا کام دیکھنے لگا۔ منظر یہ تھا کہ وہ گارا ہاتھ میں لے کر دیوار پر ڈالتا ہے اور پتھر اپنے آپ اٹھتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ جڑتے چلے جاتے ہیں۔ مجھے یقین ہوگیا کہ یہ کوئی ولی اللہ ہے۔ اس کو غیبی مدد ملتی ہے جب شام ہوئی تو میں نے تین درہم پیش کئے۔ لڑکے نے لینے سے انکار کردیا اور کہا کہ اتنے درہم میں کیا کروں گا۔ صرف ایک درہم اور ایک دانق لیا اور چل دیا۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 451 reviews.