طب محمدﷺ وآل محمدﷺ کا لوگو
فرمانِ حضرت امام رضاسلام اللہ و رضوانہ علیہ
"جو شخص چاہے کہ اسے کبھی مثانے کی تکلیف نہ پیش آئے اسے لازم ہے کہ پیشاب کبھی نہ روکے"۔
جدید سائنسی تحقیق
قارئین انسان کی زندگی میں کچھ لوازمات ایسے ہوتے ہیں جنہیں بر وقت ہی سر انجام دیا جائے تو معاملات درست رہتے ہیں۔ایسے ہی معاملات میں پیشاب کرنا بھی شامل ہے، جسے عین اس وقت کرنا لازمی ہے جب انسان کو اس کا دماغ پیشاب کے اشارے دے۔تاہم بعض اوقات پیشاب کے لیے محفوظ اور مناسب جگہ نہ ملنے یا مصروفیت کے باعث لوگ پیشاب کو کافی دیر تک روک کر رکھتے ہیں۔اگرچہ پیشاب کے لیے صاف اور محفوظ جگہ ہی بیماریوں اور انفیکشنز سے محفوظ رکھتی ہے، تاہم مصروفیت کی وجہ سے پیشاب کو روکنا انتہائی نقصان دہ عمل ہے۔ماہرین کے مطابق پیشاب کو روکنا نہ صرف انسانی جسم میں متعدد پیچیدہ تبدیلیاں رونما کرتا ہے بلکہ اس سے صحت کے کئی سنگین مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔عام طور پر پیشاب یا پاخانے کو روکنے سے معدے، جگر اور گردوں پر اثرات پڑتے ہیں جب کہ اس عمل سے فوری طور پر مثانہ بھی متاثر ہوتا ہے اور اس کے کمزور پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
Duke Prostate Center Division of Urologic Surgeryکے ڈائریکٹر اور ماہر ڈاکٹر جیوڈ ڈبلیو مول کا کہنا ہے کہ بار بار بیت الخلا سے بچنے کے لئے آپ کوشش کرتے ہیں کہ پیشاب روک لیا جائے جو کہ ایک خطرناک بات ہے۔اس عادت کے نتیجے میں خطرہ ہوتا ہے کہ مثانے میں سیال زیادہ جمع ہونے پر وہ واپس گردوں میں نہ چلا جائے جو کہ انہیںفیل کرنے کا باعث بن سکتا ہے ۔
پیشاب کی نالی کی بیماری
ماہرین صحت کے مطابق عام طور پر پیشاب کو روک کر رکھنے سے مثانے کے باہر موجود مسلز کمزور ہوجاتے ہیں جس کے بعد پیشاب انتہائی کم مقدار میں لیک ہونا شروع ہوتا ہے اور وہ گردوں اور معدے سمیت جسم کے دیگر اندرونی اعضاء کو متاثر کرتا ہے۔میری لینڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق پیشاب روکنے سے پیشاب کی نالی اور گردوں میں انفیکشن اور دیگر امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ پیشاب کو ایک یا دو بار روکنے سے ایسے مسائل پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہوتے، تاہم اگر یہ سلسلہ جاری رکھا جائے اور بیت الخلا میں تاخیر سے جانا معمول بنایا جائے تو نتائج سنگین ہوسکتے ہیں۔
تاخیر سے بیت الخلا جانے سے جہاں قبض کی شکایات پیدا ہوسکتی ہے، وہیں پیشاب کو روکے رکھنے پر انسانی جسم میں تبدیلیاں رونما ہونے سے انسان کمزور بھی پڑنے لگتا ہے۔
اس عمل سے انسان کو پیٹ میں درد، مثانوں اور گردوں کے ارد گرد تکلیف اور گردوں کے فیل ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔
یہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے
غیر معمولی حالات میں، ایک شخص کے لئے اتنی دیر تک پیشاب کو روکنا ممکن ہے کہ جب آخرکار پیشاب چھوڑنے کا وقت ہو، تو وہ ایسا نہیں کر پاتے۔ اس کے نتیجے میں مثانہ پھٹ سکتا ہے۔ اگر آپ کا مثانہ پھٹ جائے تو آپ کو فوری طور پر طبی امداد کی ضرورت ہوگی۔ مثانہ کا پھٹ جانا جان لیوا حالت ہے۔یہی وجہ ہے کہ آپ کے مثانے کوجیسے ہی ضرورت محسوس ہو اسے خالی کرنا ضروری ہوتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں