محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم! میرے شوہر کی ایک خوبی ہے آج بھی ایسا ہی ہے۔ ہماری شادی کو 18 سال ہو گئے لیکن اللہ تعالیٰ گواہ ہے کہ میں نے آج تک انہیں اپنے والد اور والدہ کے آگے اونچا بولتے، بے ادبی کرتے یا بات نہ مانتے نہیں دیکھا وہ ہر بات اپنی جان پر سہہ جاتے ہیں۔
میرے شوہر دو بھائی ہیں، میرے شوہر عمر میں چھوٹے ہیں۔دونوں بھائیوں کا مشترکہ کاروبار تھا، ان کے درمیان اختلاف ہوا اورجھگڑا کافی بڑھ گیا۔بڑا بیٹا بے ایمان ہو گیا تھا اس کو سمجھانا فضول تھا۔ اس لئےمیرےشوہرکو ان کے والد اور والدہ نے صرف ایک مرتبہ کہا کہ تم سب چھوڑ دو ہم بیٹوں کو لڑتے نہیں دیکھ سکتے، "اللہ کی رضا اور والدین کا حکم " مان کرانہوںنے سب کچھ چھوڑ دیا ا ور خودخالی ہاتھ ہو گئے۔
اچانک ہمارا سب کچھ ختم ہو گیا
شوہر کے بھائی نے مکمل کاروبار سنبھال لیا۔ہمارا سب کچھ ختم ہو گیا۔ شوہر کو ایک پیسہ بھی نہیں دیا گیا۔ جبکہ میرے شوہر نے بہت محنت سے کاروبار کو کھڑا کیا تھا اور اسی کاروبار سے اپنے والدین کو کئی پلاٹ اور سرمایہ اکٹھا کر کے دیا تھاکیونکہ سسر صاحب تقریباً 25 سال سے گھر ہی رہتے تھے انہوں نے کاروبار بیٹوں کے حوالے کر دیا تھا۔ میرے ساس اور سسر بھی خاموشی سے دیکھتےرہےسارے معاملے میں انہوں نے دوسرے بیٹے کا ہی ساتھ دیا۔
بولوں کی طاقت کا مشاہدہ
اس دوران میں نے اپنی والدہ کے بتائے ہوئے خاص کلمات پڑھے، میری والدہ کو کسی نے یہ کلمات بتائے تھے۔ ان پر بھی جب کوئی مشکل آتی تو وہ یہی الفاظ پڑھتی تھیں۔میںنے وجدانی کیفیت سے یہ الفاظ "یا رحیم رحم کر ، یا کریم کرم کر ، سخت دلوں کو نرم کر ، مشکل میری آسان کر ، حضورﷺ کو درمیان میں کر ، امام حسنؓامام حسینؓکے صدقے میر ی مدد فرما میر ی مدد فرمامیری مدد فرما۔"پاگل ہو کرپڑھے۔ان کی برکت سے میرے ساس سسر کو احساس پیدا ہوا اور انہوںنے اپنا زیور ، ایک بڑی سوسائٹی سے پلاٹ بیچااور سسر صاحب کے پاس کچھ نقد رقم تھی گویا کہ کافی رقم اکٹھی ہو گئی۔ان کے والدین نے تمام رقم اکٹھی کی اور میرے شوہر کو شہر کی مین سڑک پر پلازہ خرید کر تحفہ میں دے دیا‘ یہ سب ان بولوں کی برکت سے ہوا ۔
اس کے بعد ایک اگلی آزمائش بھی آئی ۔ان تمام حالا ت کے بعد جب پلازہ خریدنے کا وقت تھاتب میری نند اورساس نے کہا کہ دکان میں بیٹی ا ور دوسرے بیٹے کا حصہ بھی ہونا چاہیے ،اس وقت میرے سسر بھی مان گئے۔ میںنے شوہر کو خاموش رہنے کا کہا، انہوںنے اسی میں عافیت سمجھی۔ میں برکت کے لئے روزانہ سورہ مزمل تلاوت کرتی ہوں۔
رب کی رضا میں ہی میری رضا ہے
میںنے سورہ مزمل کا ورد شروع کردیا اور دعا کی کہ’’ یا اللہ تعالیٰ تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ،جس فیصلے میں سب کی بہتری ہو وہی کروائیں اور تواپنی تمام تر مخلوق کے حالات سے واقف ہے، تو سب جانتا ہے جو ہم نہیں سمجھ سکتےاور نہ جانتے ہیں۔ یا اللہ کسی کو بھی تکلیف دکھ پریشانی نہ ہواور ہمیں بھی کسی کا محتاج اور مجبور نہ بنا، ہم مجبور اور بے بس ہیں، تیری مدد درکار ہے، ہمیں اپنی ذات کی مجبوری اور محتاجی دے کسی اورکا محتاج نہ کرنا‘ بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
عین جب کاغذات تیار ہونے لگے تب میرے سسر نے وہاں تمام لوگوں میں بیٹھ کرمیرے شوہر کا نام لیا اور اعلان کر دیاکہ یہ پلازہ صرف اسی کے نام ہو گا،کوئی اور مالک نہیں ہو گا، گھر آکر میرے شوہر نے بتایا تو میں سجدے میں گر پڑی اور میری آنکھوں میں آنسو آگئے،بے شک اللہ سچے دل سی کی ہوئی دعا ضرور قبول کرتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں