سوتیلے بچوں کو پال کر جوان کیا ، انہوں نے گھر سے نکلا دیا!
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! میں آپ کو مختصر سی باتیں بتانا چاہتی ہوں میرے پہلے شوہر سے تین بچے ہیں‘ بڑا بیٹا علیحدہ رہتا ہے جو کہ مجھے کبھی خرچہ دینے کا نہیں سوچتا‘ بیٹی کی شادی کردی ہے۔ چھوٹے بیٹے کے ساتھ رہتی ہوں وہ کسی وقت تو بہت اچھا برتائو کرتا ہےاور کبھی اتنی بدزبانی کرتاہے کہ میرا زندہ رہنے کو دل نہیں کرتا ، ابھی میرے بچے چھوٹے تھے کہ والدین نے دوسری شادی چار بچوں کے باپ سے کردی تھی، ان بچوں کو پال کر جوان کیا تو انہوں نے بھی گھر سے بے گھر کردیا اور شوہر نے اس کی کوئی پرواہ نہ کی‘ وہ ریٹائرڈ آفیسر ہیں اچھی خاصی پنشن ہے مگر مجھے وہ کبھی ایک روپیہ بھی دے کر نہیں جاتے۔ میں لاہور میں رہتی ہوں اور وہ دوسرے شہر میں اپنے بیٹے کے پاس رہتے ہیں اور اپنی ساری آمدن وہیں پر خرچ کرتے ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ مجھے بھی کچھ نہ کچھ دیں میں ہر وقت بیمار رہتی ہوں‘ میری ریڑھ کی ہڈی میں ہروقت درد رہتا ہے۔ برائے مہربانی مجھے کچھ حل بتائیں تاکہ میرا یہ مسئلہ حل ہو۔ اللہ کے کرم سے میں پانچ وقت کی نمازی ہوں۔ ایک ماہ پہلے میرا پتے کا آپریشن ہوا ہے۔
آخر خون اتنے سفید کیوں ہوگئے؟
قارئین! یہ ایک خط نہیں ایسے بے شمار خط مجھے ملتے ہیں ماؤں کی عظمت وقار اور بیوی سے محبت اور احترام‘ کہاں گیا؟ انسانیت میں سب سے پہلا رشتہ میاں اور بیوی کا بنا تھا یعنی حضرت آدم علیہ السلام اور اماں حوا کا بنا تھا‘ نہ بہن کا رشتہ‘ نہ ماں کا‘ نہ پھوپھی ممانی کا‘ نہ بھائی کا بلکہ کائنات میں سب سے پہلا رشتہ میاں اور بیوی کا بنا‘ آخر خون اتنے سفید کیوں ہوگئے؟ آخر زندگی اتنی پریشان کن کیوں ہوگئی؟ ناکامیاں‘ مشکلات‘ پریشانیاں معاشرے میں بڑھتی چلی جارہی ہیں‘ اس کی وجہ کیا ہے؟ یہ آہیں کہاں سے اٹھ رہی ہیں،کہاں سے بددعاؤں کے طوفان امنڈ رہے ہیں؟
بیٹا مجھے یہاں نہ پھینک یہاں میں نے اپنے باپ کو پھینکا تھا!
ایک صاحب اپنے بوڑھے باپ کو جوکہ معذور تھا اور بہت زیادہ بستر پر پیشاب‘ پاخانہ کررہا تھا نہر میں پھینکنے جارہا تھا، باپ کو احساس ہوا ۔کہنےلگا :بیٹا مجھے یہاں نہ پھینک یہاں میں نے اپنے باپ کو پھینکا تھا مجھے کچھ آگے جاکر پھینک‘ بس یہ بات سننا تھی بیٹے کو احساس ہوا کہیں میں مکافاتِ عمل کانہ شکار ہوجاؤں ‘اس نے باپ کی خدمت کی‘ حتیٰ کہ وقت گزرنے کے بعد باپ دنیا سے رخصت ہوگیا اور پھر ایک وقت ایسا آیا کہ وہ بیٹا وقت کا شہنشاہ بنا‘ عزت‘ دولت‘ وقار‘ شان و شوکت اس کی زندگی میں شامل ہوگئی۔ کیوں؟ اس نے وہ کام کیا تھا جو اس سے پہلے ہوچکا تھا لیکن اس نے اس ریت اور روایت کو توڑا تھا۔
میں نے صلہ رحمی سے لوگوں کو مالدار ہوتے دیکھا ہے
میں نے صلہ رحمی میں جتنے زیادہ لوگ دولت مند ہوتے دیکھے میرے گمان اور خیال میں نہیں ہے اور صلہ رحمی سے لوگوں کو مالدار ہوتے دیکھا ہے اور ان کی زندگی اتنی باکمال کہ آپ سوچ نہیں سکتے، بس ایک تھوڑا سا فیصلہ کرنا ہے کہ بوڑھی ماں کی تلخ باتیں‘ چڑچڑی زندگی اس کو برداشت کرنا ہے۔ آخر رب نے قرآن میں فرمایا’’ کہ جب تمہارے ماں باپ بوڑھے ہوجائیں پھر اف نہ کرو‘‘ بوڑھے ہونے کی ساتھ شرط رکھی ہے‘ یہ نہیں فرمایا کہ’’جب ماں باپ جوان ہوں‘ اس وقت اف نہ کرو‘‘۔‘ سوچنا ہے! ورنہ یہ چیز ہمارے ساتھ ہوگی۔
ساس کا مذاق اُڑاتی تھی آج خودنوالہ نہیں چبا سکتی!
کراچی میں مجھے ایک خاتون نے بتایا کہ میرے جبڑے ختم ہوگئے ہیں میں نوالہ نہیں چبا سکتی‘ جب میں بیاہ کر سسرال آئی تھی میری بوڑھی ساس کے ساتھ یہی کچھ تھا ‘ میں ساس کا مذاق اڑاتی تھی آج وہی کچھ میرے ساتھ ہوگیا ہے‘ دنیا کے ہر ڈاکٹر کو دکھایا ہے لیکن میں ناکام ہوگئی ہوں۔ آئیے! سنبھل کر چلیں ‘سوچیں ہم نے اپنا مستقبل دیکھنا ہے کہیں ہمارا مستقبل تاریک نہ ہو ‘پریشان کن نہ ہو اور انجام خراب نہ ہو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں