قارئین السلام علیکم! بیسویں صدی کے بعد دنیا میں آئے روز نت نئی بیماریوں کے بارے میں سنتے ہیں‘ وبائیں پھیل رہی ہیں‘ بیماریاں پہلے بھی تھیں مگر اتنی نہیں‘ پہلے لوگوں کے اندر قوت مدافعت ہوتی تھی جس کا خاتمہ ہوتا جارہا ہے‘ اب توبس یہ سنتے ہیں کہ فلاں شخص تھوڑا سا بیمار ہوا تھا اور چند دنوں کے اندر وفات پاگیا۔ پہلے لوگ نہ طرح طرح کے رنگ برنگے کیپسول‘ گولیاں اور سیرپ پیتے تھے اور نہ ہی اتنی پھکیاں اور کشتے تناول کرتے تھے‘ بس اچھی غذا کھاتے اور جو بیماری آتی اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے اور ہمیشہ صحت مند اور تندرست رہتے۔
ہمارے ایک بہت بڑے دانا ساتھی ہیں وہ کہتے ہیں کہ جس موسم میں بیماری آتی ہے اسی موسم کے پھل میں اس بیماری کا علاج ہوتا ہے۔ اپریل کے مہینے میں خوش قسمتی سے رمضان المبارک بھی آرہا ہے‘ حضور نبی کریم ﷺ اس مہینے کا شدت سے انتظار فرماتے تھے‘ اس مہینے میں ہماری روحانی و جسمانی دونوں ترقیاں ہوتی ہیں‘ جسمانی ترقی بظاہر نظر نہیں آتی لیکن اس کا ہمیشہ بعد میں اندازہ ہوتاہے‘ جو لوگ موٹاپے سے جان چھڑوانا چاہتے ہیں ان لوگوں کیلئے خوشخبری! رمضان کے روزے انسان کو اپنی اصلی ترتیب کی طرف لاتے ہیں‘ انسان کی صحت اور توانائی اسی میں ہے کہ صرف 24 گھنٹوں میں دو وقت طعام ہو‘ ہم لوگوں نے زیادہ کھا کھا کر اپنے جسم کو بیمار کرلیا ہے‘ کسی نے شیخ الوظائف حکیم محمد طارق محمود چغتائی صاحب سے پوچھا کہ شوگر زیادہ کھانے سے ہوتی ہے؟ فرمایا: ’’نہیں زیادہ کھا کر بیٹھ یا لیٹ جانے سے ہوتی ہے‘‘ یہی وجہ ہے کہ ہمارے اندر قوت مدافعت ختم ہوتی جارہی ہے۔ رمضان میں افطاری کے وقت شیخ الوظائف مدظلہٗ کی نصیحت ہے کہ ’’کبھی بھی افطاری ہوتے ہی پانی نہ پیو‘ کھجور کھا کر پھل کھالو یا جو میسر ہو وہ کھاؤ‘ نمازمغرب کے بعد پھر جتنامرضی کھاؤ‘‘ میں نے کئی بار اس کا تجربہ کیا کہ افطاری ہوتے ہی کیونکہ پیاس کی شدت ہوتی ہے پانی یا شربت کا پورا گلاس ایک سانس میں پی لیا اور پھر اس کے بعد نمازمغرب کھڑے ہوکر پڑھنے کے قابل نہ رہا یا پھر ٹھنڈا یخ پانی سر پر چڑھ گیا اور سر میں درد ہونے کا سبب بنا۔
اپریل کے مہینے میں بازار میں اچھی اسٹابری‘ تربوز‘ خربوزہ‘ شہتوت جیسی اللہ کریم کی عنایت کردہ نعمتیں آجائیں گی۔ آپ ان سے بھرپور لطف اندوز ہوں اور روزہ افطار کے وقت پھل کا استعمال ضرور کیجئے گا۔ اگر آپ کی اتنی استطاعت ہے تو سارے پھلوں کو کھانے کا سب سے اچھا طریقہ فروٹ چاٹ ہے۔ اس سے سارے پھل ایک ہی نوالے میں آپ کے پیٹ میں جاکر کرشمات کا اظہار کریں گے۔ شیخ الوظائف کی ایک عادت مبارکہ ہے کہ وہ کسی بھی پھل کے بیج نہیں نکالتے‘ حتیٰ کہ کھجور کی گٹھلی بھی ساتھ نگل جاتے ہیں‘ آج کل تو کھجور کی گٹھلی کا پاؤڈر آرہا ہے لیکن پاؤڈر سے بہتر ثابت ہے۔ تربوز کے بیج اندر جائیں تو پتا بھی نہیں لگتا۔ جب ہم چھوٹے ہوتے تھے(باقی صفحہ نمبر 52 پر)
(بقیہ:افطاری پر فروٹ چارٹ کےانوکھے جلوے )
تو والدہ محترمہ ہماری تربوز کاٹ کر سب کو ایک پیالے میں دیتی تھیں‘ ہر بچے کی کوشش ہوتی تھی کہ وہ لال تربوز کا ٹکڑا کھائے شیخ الوظائف اس وقت ہمیں لال تربوز ڈھونڈ کر دیتے تھے اور خود سفید یعنی کم لال جو پھیکا ہوتا ہے وہ نوش فرماتے تھے۔ اب اس کی حکمت کا مجھے معلوم نہیں لیکن ایک تو اللہ کو رزق کی قدر کی نیت ہے‘ دوسرا اس میں کوئی ایسی مفادات ہوں گے میرے مطابق آپ کو تو اس بات کا اچھی طرح معلوم ہوگا اللہ نے شیخ الوظائف کو حکمت روحانیت اورعملیات میں کمال عطا کیا ہے۔ اگر ایک کامل اکمل حکیم یہ کام کررہے ہیں تودیر کس بات کی‘ ہم اس کالم کوپڑھتے ہوئے اگلا کام یہی کریں گے جو حضرت حکیم صاحب نے کیا‘ حکیم معنی حکیم نہیں بلکہ حکماء کا حاکم۔ تو پھر آپ خود ہی زیادہ سمجھ سکتے ہیں کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا۔ یہ کچھ ادنیٰ سی معلومات ہیں جو اللہ والوں کی صحبت میں بیٹھ کر حاصل کیں اور اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے آپ تک پہنچائیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں