رمضان المبارک کی آمد آمد ہے‘ہوسکتا ہے بعض قارئین جب یہ تحریر پڑھیں تو اس وقت رمضان المبارک کی مبارک گھڑیاں شروع ہوچکی ہوں‘ چونکہ میں ایک خاتون ہوں اور یہ جانتی ہوں کہ جیسے ہی رمضان المبارک شروع ہوتا ہے ہمیں عید کی فکر کھانا شروع کردیتی ہے‘ عید پر کیا پہننا‘ بچوں کے لیے کیا ہو‘ پردے‘ بیڈ شیٹس کیسی ہوں؟ سارا رمضان خریداری کرنا اور اس کے بارے سوچنا اور یوں جن مبارک گھڑیوں میںرب کو یاد کرنا‘ منانا ہوتا ان قیمتی لمحات کو ہم بازار میں ضائع کردیتی ہیں؟گزشتہ دنوں ایک جدید تحقیق میری نظر سے گزری جو سوفیصد درست ہے‘ کہ مرد خواتین سے بہتر خریداری کرسکتے ہیں اور کم وقت میں زیادہ سامان عمدہ قسم اور کم قیمت پر خرید لیتے ہیں۔ہوسکتا ہے کہ اکثر خواتین کو اس بات سے اتفاق نہ ہو کہ مرد اُن سے بہتر خریداری کرسکتے ہیں لیکن بیشتر مردوں کو اس بات کا یقین ہے کہ وہ عورتوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر طریقے سے خریداری کرسکتے ہیں۔ ایک حالیہ سروے میں بیشتر عورتوں نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ان کے مرد اُن سے زیادہ اچھی شاپنگ کرتے ہیں۔ سروے میں یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ مرد غاروں میں رہنے والے انسانوں کی طرح سخت، شکاری، تیز اور شاہین کی نظر رکھنے والی صفات کے مالک ہوتے ہیں۔ وہ عورتوں کی نسبت بروقت اور بہتر فیصلہ کرتے ہیں اس سروے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عورت ہر کھلی ہوئی دکان کا معائنہ کرتی ہے اور کافی دیرتک مختلف چیزوں کو ٹٹولتی ہے۔ کچھ بھی خریدنے سے پہلے وہ ایسی چیزوں کا بھی معائنہ کرتی ہے جس سے کم از کم اس وقت اسے کوئی سروکار نہیں ہوتا اور نہ وہ ان کے گھر کی ضرورت ہوتی ہے۔لیکن دوسری طرف مرد بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ انہیں کیا لینا ہے؟ امریکن یونیورسٹی کے ڈاکٹر چارلس ڈینس جو کہ اس سروے کے روح رواں ہیں ان کا کہنا ہے کہ مردوں کے ذہن میں عورتوں کے مقابلے میں اپنے مقاصد یا اہداف بہت واضح ہوتے ہیں۔ وہ بے کار کی چیزوں میں وقت ضائع نہیں کرتے۔ وہ شہد کی مکھی کی طرح اپنے ٹارگٹ پر نظر رکھتے ہیں۔ اگر وہ مارکیٹ میں جوتے لینے گئے ہیں تو سیدھے جوتوں کی دکان پر جائیں گے۔ ڈاکٹر ڈینس کے مطابق مردوں کی اس قوت فیصلہ کو اکثر عورتیں قبول نہیں کرتیں۔ ان کے خیال میں یہ فضول خرچی ہے، اس میں پیسہ ضائع ہونے کا احتمال رہتا ہے۔
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ کپڑوں کی دکانیں بہت ہی زیادہ خوفناک، ناگوار، گنجان اور پریشان کن حالات میں نظر آتی ہیں۔ یہ آپ کو اپنے ارادوں سے الگ کرسکتی ہیں۔ یہ آپ کے ارادوں کی میخ کو اکھاڑ پھینکتی ہیں اور بعض اوقات آپ نہ چاہتے ہوئے بھی اس میں الجھ کر رہ جاتی ہیں۔ ایسا نہ کیجیے۔ آپ کو کپڑوں کی اسی وقت خریداری کرنی ہے جب آپ کو ان کی ضرورت ہو۔ مردوں کی یہی خوبی ہوتی ہے کہ وہ وقت کی زیادہ بہتر طریقے سے پہچان رکھتے ہیں۔ اگر قمیص خراب ہونا شروع ہوئی تو اس وقت جاکر نئی خرید لی۔ ویسٹ کوٹ گھستی ہوئی محسوس ہوئی تو نئی خرید لی۔ مردوں میں فیشن کی طرف غیر ضروری رحجان نہیں ہوتا۔ وہ ایسی چیزوں کو زیادہ پسند کرتے ہیں جو زیادہ دیر تک چلیں یعنی جو سدا بہار قسم کی ہوں۔ کم از کم شادی شدہ مردوں کی اکثریت کچھ ایسا ہی سوچتی ہے، نوجوانوں اور کھلنڈروں کی بات الگ ہے جو ابھی اپنی پہچان بنانے کے مراحل طے کررہے ہوتے ہیں۔ وہ ابھی اس بات سے دور ہوتے ہیں کہ ان کی شخصیت پر کس قسم کے کپڑے زیادہ جچتے ہیں۔ اس وقت انہیں یہی اچھا لگتا ہے جو رواج میں ہوتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں