Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

جنات کا پیدائشی دوست‘علامہ لاہوتی پراسراری

ماہنامہ عبقری - جنوری 2021ء

جنات کی زندگی ایک پہلو یہ بھی ہے
آج جی چاہتا ہے آپ کو جنات کی سخاوت اور رحم دلی کے واقعات سناؤں۔ ظلم‘ جنات کی کالی راتیں‘ کالا جادو سختی تلخی لڑائی جھگڑے دشمنی انتقام یہ تو بہت سنا راتوں کی دشمنی‘ دن کا روگ‘ مشکلات حالات پریشانیاںپیدا کرنا چوریاں کرنا‘ ڈاکے ڈالنا‘ بے حیائی‘ بے شرمی اور بدکاری کے واقعات جنات شیاطین کے بہت سنے‘ کپڑے کٹ گئے‘ گھر جل گئے‘ آگ لگا دی‘ گھر میں خون کے ‘پانی کے چھینٹے ‘رزق کی بندش‘ جادو کا جنات کا دندنانا ‘ گھر میں ہنومان کا پھرنا جس کا سارا جسم انسان سر بندر کی طرح ہوتا ہے‘ یہ واقعات بہت سننے کو ملے‘ دیکھنے کو ملے‘ سمجھنے کو ملے‘ پڑھنے کو ملے لیکن جنات کی زندگی کا ایک پہلو ایسا ہے جو اکثر پوشیدہ ہوتا ہے یا بہت کم واقعات ہیں جو کہ جنات کی زندگی میں ملتے ہیں اور لوگ اکثر ان کو بیان نہیں کرتے‘ زندگی کا اصول ہے کہ اس کو دونوں پہلوؤں سے لیا جائے اگر دونوں پہلوؤں سے نہ لیا تو زندگی کا نظام بے کار ہے اور انسان کسی بھی چیز کے صرف ایک پہلو کو اگر بیان کرے اور دوسرے کو بیان نہ کرے تو یہ ناانصافی ہے اور سراسر ظلم ہے اور زیادتی ہے آئیں میں آپ کو جنات کی زندگی کا ایک ایسا پہلو بتاتا ہوں جو سدا پوشیدہ رہا اور سربستہ رازوں میں رہا‘چھپا رہا بہت کم لوگ اس کو بیان کرتے ہیں لیکن یہ حقیقت ہے ہوا یہ:۔
جناتی سواری کا سفر
ایک دفعہ میں جناتی سواری میں سفر کررہا تھا‘ یہ دن کا اجالا تھا رات کی تاریکی نہیں تھی جنات کی سواری بہت تیزی سے سفر کرتی ہے‘ دنیا کے جہاز راکٹ اس کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتے جیسے کہتےہیں کہ چشم زدن میں یعنی پلک جھپکتے ہی اسی طرح ان کی سواری کی رفتار اور سپیڈ ہوتی ہےا ور ان کی سواری بہت تیزی سے کسی سفر میں رواں دواں ہوتی بالکل یہی صورتحال جنات کی تھی اور جنات مسلسل سفر کررہے تھے میں اور کچھ اور جنات اس سواری پر بیٹھے ہوئے تھے اچانک نیچے سے روشنیاں اور ایک طرف سے دھواں محسوس ہوا میں نے اپنے بڑے جن سے جن کے ہاں ہم جارہے تھے ان سے پوچھا کہ یہ روشنیاں اور دھواں کہاں سے نکل رہا اور یہ کیا ہے؟ کہنے لگے روشنیاں تو یہ ہیں کہ آگ جل رہی ہے اور جگہ جگہ دیگیں پک رہی ہیں اور دھواں اس لکڑی کے جلنے کا ہے مجھے حیرت ہوئی کہ کیا اتنی آگ جل رہی؟ کیا اتنی دیگیں پک رہی؟ کیا اتنے لوگ جمع ہیں ؟کہنے لگے: ہاں اور پھر ایک واقعہ سنایا جس نے مجھے حیرت زدہ کردیا اور واقعی میں حیران ہوا کہ کیا ایسے واقعات بھی ہوتے ہیں ۔
ایک غریب موچی اور سخی جن
واقعہ یہ ہے: ایک غریب موچی‘ جس کا باپ ‘داداموچیوں کا کام کرتا تھا‘ اس کے گھر میں ایک پرانا ساکمرہ تھا جس میں جانوروں کے لیے بھوسہ رکھتے تھے‘ ایک مرتبہ اس بھوسے کو آگ لگ گئی‘ جھونپڑی بھی جل گئی‘ بھوسہ بھی جل گیا‘ وہ پریشان حال جھونپڑی کے باہر بیٹھا رو رہا تھا‘ بڑی مشکل سے گاؤں بھر نے مل کر اس آگ کو بجھایا اور آگ بجھی۔
وہ غریب آدمی تھا‘ اس کے جانوروں کے سال بھرکا چارا بھی یہی تھا‘ گزارا بھی یہی تھا‘ اس کے بچوں کا دودھ‘ اس کے گھر کا خرچ چھن گیا‘ وہ کچھ دودھ بچوں کو پلاتا‘ کچھ بیچ کر اپنے گھر کی گزربسر کرتا تھا لیکن اس کا سب کچھ لٹ گیا سب مال سب چیزیں ختم ہوگئیں‘ وہ حیران تھا‘ پریشان تھا‘ رو رہا تھا۔
جناتی اڑن کھٹولے کے اندر بیٹھے اس جن نے ٹھنڈی سانس لی اور کہنے لگا: میرا ایک قریبی دوست اچانک وہاں سے گزر رہا تھا وہ سخی تھا‘ اور سخاوت میں حاتم طائی تھا اسے جب یہ حالات نظر آئے وہیں بیٹھ گیا اب یہ بوڑھا اور غریب موچی رو رہا تھا‘ وہ جن کو نہیں دیکھ رہا تھا جن اس کو دیکھ رہا تھا‘ اس کے گھر والے ‘اس کے بچے بھی رو رہے تھے‘ ابھی گندم کی فصل کو گیارہ مہینے رہتے ہیں‘ ان گیارہ ماہ میں کون ان کا ساتھ دے گا؟ پھر گندم آئے گی‘ پھر بھوسہ بنے گا‘ پھر جانوروں کا چارہ بنے گا ۔
فقیر جوگی کی تسلیاں
اچانک ہمارے جن دوست نے ایک فقیر جوگی کا روپ دھارا اور صدا لگاتا ہوا آیا‘ دعائیں دیتا ہوا آیا‘ خیرات مانگنے والے کے روپ میں اور ان کے پاس آکر بیٹھ گیا۔ ان سے پوچھنے لگا ‘پھر خود ہی کہنےلگا: لگتا ہے بھوسہ کو آگ لگ گئی ا ور گھر کا سارا ایندھن جل گیا‘ حیران ہوں آپ نے صبر کیسے کرلیا اور پریشان بھی ہوں کہ آپ کا نظام اب کیسے چلے گا؟ جوگی نے انہیں تسلیاں دیں جو کہ اصل میں جن تھا اور بڑے اطمینان سےکہا کوئی حرج نہیں میرا ایک دوست ہے‘ وہ قرض دیتا ہے لیکن دیتا اس بنیاد پر ہے کہ نہ اس میں منافع نہ سود۔ بس وہ کہتا ہے کہ جب آپ کو سہولت ہو اور آپ کا ہاتھ سیدھا ہو اور رزق میں وسعت اور برکت ہو‘ آہستہ آہستہ آکرکے لوٹا دینا اوروہ جوگی جن کہنے لگا :ہاں دیکھو ‘خیال کرنا پریشان نہ ہونا اگر آپ نہ لوٹا سکو‘ آپ کی اولاد لوٹا دے‘ آپ کی اولاد نہ لوٹا سکے تو آپ کے گھر کا کوئی فرد لوٹا دے‘ مایوس نہ ہونا اور پریشان نہ ہونا‘ آپ کو ہمیشہ خیریں‘ راحتیں ‘برکات اور شان و شوکت ملے گی‘ دولت آپ کے ساتھ ہمیشہ رہے گی‘ بالکل مایوس پریشان نہ ہونا۔
ہاں! اس رزق سے کاروبار بھی ضرور کرنا
یہ بات سنتے ہی وہ غریب موچی ممنون نظروں سے اس کو دیکھنے لگا کہ یہ جوگی کیا تھا؟ بہت بڑا محسن تھا جس نے اس کے اوپر احسان کی سچی راہیں کھولیں تھیں۔ گاؤں کا کوئی فرد اس کو یہ نہیں کہہ گیا تھا ہم بھوسہ دےد یں گے‘ افسوس کرنے‘ تسلیاں دینے سب آئے تھے لیکن کسی نے اس کو یہ ہرگز نہیں کہا تھا کہ ہم اس کا ساتھ دیں گے اور اس کی دل کی گہرائیوں سے کوئی مدد کریں گے‘ اب اس جوگی نے کہا: ٹھہرو میں اس کو بلا کر لے آتا ہوں اور کہنے لگا: میں تو چلا جاؤں گا‘ وہ بندہ آئے گا ‘تھوڑی دیر میں میں اس کو بھیجتا ہوں ‘ وہ آپ کی مدد کرے گا‘ آپ مایوس پریشان نہ ہونا‘ آپ بھوسہ بھی لے لو اور ہاں اس رزق سے تھوڑا سا اپنا کاروبار بھی کرلینا‘ بڑی برکت والا پیسہ ہوگا اور اس پیسے سے تم مالامال اور خوشحال ہوجاؤ گے اور دنیا کی ہر نعمت سے بے پرواہ ہوجاؤ گے‘ تمہیں اس کے بعد دنیا کی کسی چیز کی ضرورت تک نہیں پڑے گی۔ یہ بات زیادہ لوگوں میں پھیلانا نہیں‘ ورنہ لوگوں کے حسد اور ہوک کی نظر تمہیں کھاجائے گی‘ بہت تسلیاں دیں‘ گھر کے بچے اسے حیرت سے دیکھ رہے تھے‘ بیوی اس کو دعائیں دےرہی تھی اور غریب موچی بس اس کو جو کہے جارہا تھا خود اسے پتہ نہیں تھا کہ احسان مندی کے الفاظ بعض اوقات انسان کو خود بھی یاد نہیں رہتے۔ یہی تسلیاں دے کر وہ جوگی اٹھا اور چلا گیا اور جاتے جاتے درختوں کے جھنڈ میں کہیں اندر گم ہوگیا۔
وہی جوگی اب ایک سوداگر بن کر آیا
جناتی اڑن کھٹولے میں بیٹھاوہ جن بہت محبت ‘پیار کے لہجے میں کہنے لگا تھوڑی ہی دیر میں وہی جوگی ایک سوداگر کے روپ میں پھر آیا اور کہنے لگا : ابھی مجھے کچھ دیر پہلے ایک جوگی نے آکر آپ کے گھر کے حالات سنائے‘ بولو کیا حالات ہیں؟ گھر والے بہت مشکور ہوئے‘ ہر بندہ بھاگ دوڑ میں لگ گیا اس کے لیےکوئی چیزکھانے پینےکی بنائی جائے‘ کچھ بچھونا لگایا جائے‘ اس نے سب منع کردیا اور کہا وقت تھوڑا ہے‘ بتاؤ کیا مسئلہ ہے؟ جس دور میں سونا چند روپے تولہ ہوتا تھا اس دور میں انہیں تیرہ روپے اس شخص نے دئیے اور تیرہ روپے سے مراد یہ ہےکہ ان کے اگر چالیس خاندان بھی ایک سال تک بیٹھ کر کھائیں اور جی بھر کرکھائیں اور ذخیرہ بھی کرلیں تو ان کو کسی چیز کی کمی نہ ہوگی اور وہ ہمیشہ مال دار رہیں گے۔ وہ تیرہ روپے اپنے ہاتھ پر دیکھ کر حیرت زدہ ہوئے‘ خاتون نے فوراً اپنے ڈوپٹے کے پلو میں باندھ لیے اور حفاظت سے دونوں ہاتھوں میں لیے بیٹھ گئی‘ انہوں نے زندگی میں پہلی مرتبہ تیرہ روپے دیکھے تھے‘ خاتون نے کہا میں نے زندگی میں زیادہ سے زیادہ تین ا ور مرد کہنے لگے سات روپے دیکھے ہیں۔ وہ چاندی کے سکے تھے‘ اس دور میں چاندی کے روپے ہی چلتے تھے ‘وہ تیرہ روپے دے کر سوداگر نے تسلی دی اور کہا: یہ میں آپ کو قرض حسنہ دے رہا ہوں‘ بالکل پریشان نہ ہونا‘ تسلی رکھنا‘ یہ قرضہ میرا کوئی آدمی مانگنے نہ آئے گا‘ آپ کو جب بھی سہولت ہوگی پیسے بنا کر رکھیے گا میں یا وہی جوگی آتے جاتے لے جائے گا۔
تم شاد و آباد ہوجاؤ گے
ہاں! پہلےاپنا کاروبار کرنا‘ اپنے کاروبار میں سب کچھ لگادینا‘ صرف سوا روپے میں تمہارا سارا بھوسہ آجائےگا‘ باقی جتنے پیسے بچتے ہیں ان سب سے کاروبار کرو‘ یہ برکت والا پیسہ ہے‘ تمہارا کاروبار چمکے گا اور بہت زیادہ تم رزق‘ صحت اور برکت کے معاملے میں آباد اور شاد ہوجاؤگے اور تمہارے مسائل حل ‘ مشکلات دور اور تمہاری ناکامیاں ختم ہوںگی۔ تم عزت‘ راحت‘ برکت‘ صحت اور شفاء پاؤ گے اور تمہاری زندگی میں خوشی‘ خوشحالی‘ راحت اور رحمت ملے گی بالکل پریشان نہ ہونا اور مایوس بھی نہ ہونا۔ تمہاری پریشانی اور مایوسی مجھ سے نہ دیکھی جائے گی‘ بس تمہیں جو کچھ میں نے دیا ہے یہ تمہاری زندگی کے لیے ایک بہترین سرمایہ ہے‘ اس سرمائے کی قدر کرنا‘ میں ہمیشہ تمہارا ساتھ دوں گا۔ بس یہ تسلی کے چند بول‘ بول کر وہ سوداگر چلا گیا۔
اب اتنا پیسہ سنبھالنامشکل
گھر والے خوش تھے‘ اب اتنا پیسہ سنبھالناان کیلئے مشکل تھا‘ پریشان تھےاس کو رکھیںکہاں؟ کہیں چوری نہ ہوجائے‘ دھوکہ نہ ہوجائے‘ اس غریب موچی نے ایک دفعہ کہیں سے ایک آدھ بوری چنے کی لی تھی اور لےکر ہی جارہا تھا راستے میں کسی نے پوچھا بیچوگے ؟اس نے کہا ہاں‘ اس نے کچھ اپنا منافع رکھ کر اسے بتایا کہ اتنےکی بیچو ںگا‘ اس شخص نےوہ چنے کی بوری لے لی اور اسے تھوڑی ہی دیر میں وہ منافع اچھا لگا ۔کئی کئی دن تک ایک جوتی بناتا رہتا تھا‘ کسی سے آنا ‘ٹکا اورکسی سے دو آنےا ور حد کسی سے چار آنے بچتے تھے لیکن اس تھوڑی سی تجارت سے تو اسے ڈیڑھ روپے بچ گئے تھے‘ اس نے سوچا کیوں نہ میں چنے اور جنس کا کاروبار کروں کیونکہ اجناس کا کاروبار اس کے ساتھ بڑا شہر اس میں ہوتا تھا‘ اس نے اللہ توکل کیا اورشہر کی طرف چل پڑا‘ وہاں جاکر اس نے ساڑھے پانچ روپے کی جنس خریدی اور ساڑھے پانچ کی جنس خرید کر اس نے منڈی میں اس جنس کی بولی لگائی کیونکہ رزق حلال تھا ‘ کسی فقیر کی دعا تھی اور توجہ تھی اس کو تو آناً فاناً اسی ساڑھے پانچ روپے کی جنس میں پونے تین روپے بچ گئے‘ پھر اس نے جاکر ساڑھے آٹھ روپے کی اور جنس لی اور اسے آکرمنڈی میں بیچا‘ بیوپاری آئے‘ گاہک آئے انہوں نے جنس دیکھی کیونکہ اس نے ہر چیز میں ایمانداری کو پیش نظررکھا تھا‘ ملاوٹ اور دونمبری اس کےذہن میں تھی ہی نہیں۔ یہ جب موچی تھا اس وقت بھی ایمانداری کے ساتھ زندگی گزار رہا تھا‘ اب یہ تاجر ہے‘ وہی مزاجوںاوررگوں میں رچی بسی ایمانداری اس کوبھلی لگی اور اس کے کام آئی اور یہ شخص اس ایمانداری کے ساتھ یوں آگے بڑھتا چلا گیا اور اس کی زندگی میں خیریں اور برکات آتی چلی گئیں‘ اب اس کو پھر اچھی خاصی بچت ہوئی اور پھر یہ بہت سارے روپے لے کر گھر آیا۔ گھر آکر یہی حال سنایا اور کچھ اچھا کھانا‘ اچھا پہننا‘ گھر کی ضرورت‘ کچھ کپڑےاور کچھ اور چیزیں برتن بھی ساتھ لایا ۔وہ پہلا دن تھا اور پہلی رات تھی جب اس کے بچے پیٹ بھرکھا کر سوئے اور اس گھر میں احساس ہوا کہ تونگری داخل ہوئی ہے اور کیسے ہوئی ہے؟ بس غیب سے ہوئی ہے۔
ترقی! جس کی تلاش تھی وہ مل گئی!
یہ بہت خوش ہوا‘ منڈی قریب تھی‘ آدھ پونا دن روزانہ جاتا‘ جنس بڑے بیوپاریوں سے لیتا اور بازار کے چوک میں جنس رکھتا اور یوں اس کی جنس فوراًبک جاتی‘ وہاں چہ مگوئیاں ہونےلگیں‘ یہ کون شخص ہے‘ جو ابھی آیا ہماری جنس تو بعض اوقات ہفتوں یا دنوں پڑی رہتی(باقی صفحہ نمبر58 پر )
(بقیہ:جنات کا پیدائشی دوست)
ہے لیکن اس کی تو ایسے بکی کے گمان اورخیال سے بالا تر ہے اور حیرت انگیز طور پر اس کا فائدہ اور نفع پہنچا ۔ یوں یہ دن دگنی رات چگنی ترقی کے مراحل اور منازل طے کرتا رہا‘ وہ ترقی جس کو یہ تلاش کرتا تھا اس کےقریب خود بخود آتی چلی گئی اور یہ شخص بڑے تاجروں میں شمار ہونے لگا‘ کئی لوگ اس پر اعتراض کرتے تھے کل کا موچی آج کا تاجر بن گیا لیکن یہ سب کا احترام کرتا اور سب کے بُرے لہجے کو اچھے انداز میں لیتا اور محبت اور پیار کرتا۔ زندگی کےدن رات گزرتے گئے یہ تونگر ہوتا گیا لیکن اس نے ایک کام کیا اس نے روزانہ گھر کے قریب کچھ لنگر اور کھانےکا انتظام کیا‘ ایسے غریب جو اس کی بستی میں صدیوں سے رہتے تھے اور وہ بھی اسی کی طرح تھے جن کو دو وقت کی میسر نہیں تھی‘ یہ ایسا کھانا کھلاتا کہ سارے اس کے دسترخوان پر آنے لگے‘ ادھر اس نے دسترخوان وسیع کیا ادھر رب نے دولت‘ عزت‘ برکت‘ صحت اور فراوانی کے مزید دروازے کھول دئیے۔ بس یہ دروازے کھلتے اور کھلتے اور کھلتے چلے گئے اور ایسے کھلے کہ اس کی زندگی میں عزت‘ راحت خیرو برکت بڑھتی چلی گئی اور ایسے حالات جو اس کی زندگی میں مشکلات پیدا کرچکے تھے وہ بادلوں کی طرح چھٹتے چلے گئے۔ اس نےوہ وقت بھی دیکھا تھا جب اس کو کانٹا چبھتا تو اس کی آہ اور کراہ پر کوئی کان دھرنے کو تیار نہیں تھا اس کے پھٹے کپڑے ٹوٹی جوتی‘ بکھرے بال اور اجڑا گھر ہوتا تھا۔ اس کے گھر کی دیواریں ٹوٹ چکی تھیں‘ اس کے رہنے کا ایک جھونپڑا تھا جب بارش ہوتی وہ بہت زیادہ ٹپکتا تھا‘ اس کے گھر کا جو بھی سامان تھوڑا سا تھا وہ بھیگ جاتا تھا‘ پھر دنوں اس کو سکھاتا تھا لیکن آج حیرت ہوئی اس کا وہی گھرمحفوظ‘ اس کا وہی در محفوظ‘ اور اس کی وہی زندگی بہتر نہیں بہترین ہوگئی۔
کوئی تین سال کے عرصہ سے زیادہ گزر گیا ایک دفعہ جوگی آیا اور اس نےوہی صدا لگائی‘ یہ گھر والے بھاگےکیونکہ یہ موچی جو موجودہ تاجر تھا یہ منڈی میں گیا ہوا تھا۔ انہوں نےعزت احترام سے اس کو بٹھایا اور شکریہ ادا کیا اور بچھے بچھےجاتےتھے آپ نے کیا کمال دیا‘ آپ نےتو ہمارا گھربسا دیا پھرسارا حال سنایا۔ ایسے ایسے ایک تاجر آیا تھا اور اس تاجر نے آکر ہمارے ساتھ اتنا بھلا اور مہربانی کی تھی اور اب ہمارے ہاں اتنی زیادہ رزق کی فراوانی ہے۔جناتی اڑن کھٹولے میں بیٹھا جن کہنے لگا: یہ دھواں اور آگ اس لنگر کی ہے جو غرباء کیلئے پکتا ہے اور یہ دن بہ دن بڑھتا چلا جارہا ہے اب تو دن بہ دن دور پرے سے لوگ اسے کھانے میں شامل ہوتے ہیں اور اپنا پیٹ بھر جاتے ہیں اور اس کو دعائیں دیتے ہیں‘ لوگوں میں دور دور تک اس کی شہرت اور اس کی عزت پھیل گئی ہے‘ لوگ اس کو بہت اچھے الفاظ میں یاد کرتے ہیں کہ یہ وہ شخص ہے جو خود کھاتا تو ہے لیکن لوگوں کو بھی کھلاتا ہے۔ اڑن کھٹولے کے اس دوست جن نے مجھے کہا یہ اس سوداگر کا ایک واقعہ ہے۔ ایسے بے شمار واقعات ہیں کہ اس نےلوگوں کی مدد کی۔ وہ بہت مالدار ہے لیکن اس سے پہلے وہ خود بھی غریب تھا اور آخری درجہ کا غریب تھا پھراس کے نصیب جاگے اس کے مقدر کھلے اس کو رزق کی وسعت ملی تو کہنےلگا کہ جس طرح مجھے رزق کی وسعت ملی ہےاسی طرح میں بھی رزق وسیع کروں گا اور غریبوں ضرورت مندوں اور مستحقین کیلئے دروازے کھلے رکھوں گا اور ایسے دروازےکھلے رکھوں گا جس میں ہر آنے والے کو بلاتفریق عزت‘ دولت‘ رزق اورصحت ملےگی۔ کیا خوش نصیب اور خوش قسمت لوگ ہیں جو انسان ہوں یا جن‘ جن کی طبیعت اور مزاجوں میں سچی سخاوت اور سچا مزاج ہے۔
میرے پاس جنات کی سخاوت کے بے شمار واقعات ہیں‘ میں آپ کو سناؤں گا اور آپ حیران ہوں گے۔ آنسانوں میں سخی اور حاتم طائی سنےتھے لیکن جنات میں بھی سخی اورحاتم طائی موجود ہیں لیکن ان کا تذکرہ نہیں ہوتا اس لیے یہ چیز بظاہر سامنے نہیں آتی۔ (جاری ہے)

 

اسی سخی ‘باکمال درویش ‘ولی‘ نیک ہستی اور درویش جن کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہجویری محل میں آکر دکھیارے‘ غم کے مارے اور پریشان لوگوںکی دعاؤں پر آمین کہیں۔ لوگ جس وقت بھی جہاں سے بھی آئیں یہ باکمال ولی جن‘ اس ولی جن کی عمر صدیوں سے بھی زیادہ ہے‘ بس ان کا کام صرف ان دکھیارے اور مجبور لوگوں کی دعاؤں پر آمین کہنا ہے اور ان پر دم کرنا ہے جو بھی ہجویری محل میں آتا ہے وہ نیک ولی جن اس کے لیے دعا بھی کرتے ہیں‘ آمین بھی کہتے ہیں اوردم بھی کرتے ہیں۔ بس بات ہے طلب‘ تڑپ اور یقین کی۔ بے یقین ہمیشہ جھولی خالی لے کر جاتا ہے کبھی بھری لے کر نہیں جاتا۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 027 reviews.