ایک صاحب نے اپنی زندگی کا آغاز معمولی ملازمت سے کیا تھا اور اب ان کا کافی بڑا کاروبار ہوچکا ہے، انہوں نے ایک ملاقات میں کہا ’’جب میں دو سو روپیہ کا ملازم تھا تو میں میں اپنے کو سو روپیہ کا آدمی سمجھتا تھا، اب جب کہ میرا کاروبار دو کروڑ روپیہ تک پہنچ چکا ہے تب بھی میں اپنے کو صرف ایک کروڑ روپیہ کا آدمی سمجھتا ہوں‘‘ یہ وہی چیز ہے جس کو مذہب کی اصطلاح میں قناعت کہا جاتا ہے۔ اس قناعت کا تعلق انفرادی معاملات سے بھی ہے اور اجتماعی معاملات سے بھی۔
یہ بات جو ایک آدمی نے سادہ طور پر کہی، یہی زندگی کی کامیابی کا سب سے بڑا راز ہے ۔ اکثر حالات میں آدمی صرف اس لئے ناکام رہتا ہے کہ وہ اپنے بارے میں زیادہ اندازہ کرلیتا ہے، وہ اپنی حقیقی استعداد سے زیادہ بڑا اقدام کردیتا ہے وہ ’’کم‘‘ پر قناعت نہ کرتے ہوئے ’’زیادہ‘‘ کی طرف دوڑ پڑتا ہے۔ آدمی اگر مذکورہ تاجر کے اصول پر رہے تو وہ کبھی ناکامی سے دو چار نہیں ہوسکتا۔
جو آدمی زیادہ خرچ کے استطاعت رکھتے ہوئے کم خرچ کرے وہ کبھی اقتصادی بحران کا شکار نہیں ہوگا۔ جو آدمی دوڑنے کی طاقت رکھتے ہوئے آہستہ چلے اس کے ساتھ کبھی یہ حادثہ پیش نہ آئے گا کہ وہ راستہ میں تھک کر بیٹھ جائے۔ جو اپنے مخالف پر وار کرنے کی پوزیشن میں ہوتے ہوئے صبر کر جائے وہ کبھی اپنے مخالف سے شکست نہیں کھاسکتا۔ جو بڑے کام کے قابل ہوتے ہوئے اپنے آپ کو چھوٹے کام میں لگا دے وہ کبھی اپنی کوششوں کو رائیگاں کرنے والا ثابت نہیں ہوگا۔ جو سیاسی مقابلہ آرائی کا موقع رکھتے ہوئے غیر سیاسی کام میں اپنے آپ کو مشغول کرلے اس کا یہ انجام کبھی نہ ہوگا کہ پُر شور عمل کے بعد بالآخر اس کے حصہ میں جو چیز آئے وہ صرف احتجاج اور فریاد ہو جس کے لیے شہرت کا میدان کھلا ہوا ہو مگر وہ اپنے کو گم نامی کے میدان میں کام کرنے پر راضی کرے۔ وہ کبھی اس حال میں دنیا سے نہیں جاسکتا کہ اس نے اپنے پیچھے اپنا شان دار مقبرہ تو چھوڑا ہو مگر اس کے عمل کے شاندار نتائج کا کہیں پتہ نہ ہو۔
ایک شخص کا قول ہے: ’’دور کے بڑے فائدہ کی خاطر قریب کے چھوٹے فائدہ کو قربان کیا جاسکتا ہے۔‘‘
اس میں شک نہیں کہ یہ ترقی کا بہت اہم اصول ہے۔ مگر اس اصول کو وہی لوگ برت سکتے ہیں جو دور تک سوچ کر اقدام کرنا جانیں نہ کہ فوری طور پر بھڑک کر اٹھ کھڑے ہوں۔
(مولانا وحید الدین خاں)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں