70 بیماریوں سے نجات کا بالکل مفت ٹوٹکہ
حضرت امام رضا سلام اللہ ورضوانہ علیہ
کھانے کی ابتداء نمک سے کرنی چاہیے۔کیونکہ اس سے 70 بیماریوں سے حفاظت ہوتی ہے۔جن میں جذام بھی ہے۔
جدید سائنس
نمک کا کیمیائی نام سوڈیم کلورائیڈ NaCl ہے ۔انسان نمک کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا کیونکہ یہ جسم میں پائے جانے والے سیال یا رقیق مادوں کے توازن کو برقرار رکھنے، ہڈیوں کی ساخت، اعصابی نظام اور ہاضمے کے لیے نہایت مفید اور ضروری ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر انسان کے جسم میں 200 گرام نمک موجود ہوتا ہے، جسےپسینے یا پھر آنسوؤں کی صورت میں چکھا بھی جا سکتا ہے۔جرمن شہر ریگنزبرگ کے یونیورسٹی ہسپتال کے انسٹیٹیوٹ فار کلینیکل بائیالوجی اینڈ ہائیجین کے شعبے سے وابستہ پروفیسر یوناتھن ژانچ اس بارے میں کہتے ہیں:’’جمع شدہ نمک جلد کو مائیکروبز یا خوردبینی جرثوموں سے تحفظ فراہم کرتا ہےاور انفیکشن یا عفونت زدہ بیکٹیریاکو مار دیتے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے سے پہلے تھوڑا سا نمک ضرور چکھ لینا چاہیے۔ نمک کے اندر بھوک پید اکرنے والے اجزاء ہوتے ہیں جب آدمی نمک چکھتا ہے تو لعاب پیدا کرنے والے غدود بالفور ہاضم غذا رطوبت مہیا کرتے ہیں، اس کی وجہ سے غذالذیذ معلوم ہوتی ہے،اورہضم ہونے میں سہولت ہوتی ہیں اسی طرح کھانے کے بعد نمک چکھنے کی وجہ سے جمی ہوئی روغنیات ختم ہوجاتی ہیں ۔ نمک بلغم اور غلیظ رطوبتوں کو نکالتا ہے، ذہن، فہم اور ادراک کو تیز کرتا ہے، کھٹی ڈکاروں کو روکتا ہے، پیٹ کی ریاح کو دور کرتا ہے،بدہضمی دور ہوتی ہے، ریاحی بواسیر میں مفید ہے،بدن کو تقویت بخشتا ہے، مائیگرین انتہائی تکلیف دہ سر درد سے نجات دیتا ہے۔ نمک کے ذریعے انرجی لیول بھی مناسب رہتا ہے، اس سے مدافعتی نظام بھی بہتر ہوتا ہے اور دیگر جسمانی اور ذہنی کمی کوبھی پورا کرتا ہےجو چاہتا ہے کہ اس کے منہ پر سے کیل اور دانے ختم ہوجائیں اسے چاہیے کہ کھانا کھاتے وقت پہلے لقمہ پر تھوڑا سا نمک چھڑک لے۔ ہائی بلڈپریشر کے مریض معالج کے مشورہ سے یہ ٹوٹکہ استعمال کریں۔
نالائق اور بیمار بچوں کی ایک بڑی وجہ
حضرت امام رضا سلام اللہ ورضوانہ علیہ
’’بچوں کیلئے ماں کے دودھ سے بہتر کوئی دودھ نہیں ‘‘
تحقیق سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ ماں کا دودھ پینے والے بچے دوسرا دودھ پینے والے بچوں کی نسبت زیادہ ذہین ہوتے ہیں، پیٹ اور سانس کی بیماریوں میں کم مبتلاہوتے ہیں اور ان بیماریوں کی وجہ سے شرح اموات بھی ان بچوں میں نسبتاً کم ہوتی ہے۔ ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں ماں اور بچے کا لگاؤ اور پیار زیادہ ہوتا ہے۔ بچے پر سکون رہتے ہیں۔ انہیں جذباتی تحفظ ملتا ہے اور وہ کم روتے ہیں۔ جدید تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں موٹاپا اور دائمی بیماری جیسے ذیابیطس، بلڈ پریشر کی شرح کم پائی جاتی ہے۔ ماہرین صحت عالمی سطح پر یہ ہدایات دیتے ہیں کہ بچوں کو پہلے 6 ماں کے دوران صرف اور صرف ماں کا دودھ ہی پلانا چاہیے اور اس کے علاوہ کوئی بھی مائع یا ٹھوس غذا قطعاً نہ دی جائے حتٰی کہ پانی بھی نہیں دینا چاہیے۔ ماں کے دودھ میں 88% پانی موجود ہوتا ہے جو اس کی پانی کی ضرورت کو پورا (باقی صفحہ نمبر 59 پر)
(بقیہ:نالائق اور بیمار بچوں کی ایک بڑی وجہ )
کردیتا ہے۔بچے کی پیدائش کے پہلے تین سے پانچ دن تک ماں کی چھاتیوں سے پیلا اور گاڑھا دودھ نکلتا ہے جسے فلاسزم کہتے ہیں۔ یہ پہلا دودھ بچے کیلئے انتہائی مفید ہے۔ اس میں ایسے قیمتی اجزاء شامل ہیں جو بچے کو مختلف بیماریوں سے بچاتے ہیں۔ پہلا دودھ بچے میں قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔ اسے یرقان سے بچاتا ہے۔ اس میں قبض کشا اجزاء ہوتے ہیں جس سے بچے کے کالے پاخانے صاف ہو جاتے ہیں اور بچے کی کمزور آنتوں کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔ اس میں وٹامن اے کی زیادہ مقدار کی وجہ سے مختلف انفیکشن کی شدت کم ہو جاتی ہے۔ لہذا یہ بہت ضروری ہے کہ بچوں کی پہلی غذا ماں کا دودھ ہی ہونا چاہیے۔
ڈا کٹر شبینہ کا کہنا ہے جو مائیں بریسٹ فیڈ کراتی ہیں وہ بریسٹ کینسر اور اوویرئین کینسر جیسی خطرناک بیماریوں سے دور رہتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق بریسٹ فیڈ کروانے سے دنیا بھر میں 20 ہزار مائیں بریسٹ کینسر سے محفوظ رہ پاتی ہیں۔زچگی کے دوران ماؤں کا وزن بڑھ جاتا ہے جس کو بعد میں کم کرنا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن بریسٹ فیڈنگ سے وزن میں کمی ہو جاتی ہے۔ ایسی مائیں جو اپنا دودھ پلاتی ہیں ان میں شوگر کا خدشہ بھی کم ہوتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں