قارئین! السلام علیکم! پچھلے شمارے میں بھی میری آپ سے بارش کے پانی پر ہی بات چل رہی تھی۔ اس بار پھر آپ کو میں بارش کے پانی کے مزید فوائد بتائوں گا اور آپ یقیناً چونک اٹھیں گے۔ بارش اللہ کی وہ نعمت ہے اگر وہ ختم ہو جائے تو دنیا میں انسانوں کا ہی نہیں بلکہ دنیا میں ذی روح کا رہنا ہی ناممکن ہوجائے۔بارش رب کریم کی بہت بڑی نعمت اور عطا ہے مگر شاید ہمیں اس کی قدر نہیں‘ اگر بارش کی قدر دیکھنی ہے تو کوئی صحرا نشینوں سےجاکر پوچھے کہ وہ بارش کا کس طرح سارا سال انتظار کرتے ہیں اور ان کے دلوں میں بارش کی بہت قیمت ہے۔ وہ لوگ بارش کے موسم میں ہی اپنی شادیاں، خوشیاں اور اپنے رسم رواج کرتے ہیں اور ان کے وہ چند ہفتے خوشی سے گزر جاتے ہیں۔ کیونکہ میں اپنے والدمحترم کے ہمراہ صحرا جاتا رہتا ہوں اس لیے مجھے کچھ خبر ہے۔ان کی طاقت‘ صحت‘ چستی‘ پھرتی کا راز صرف بارش کا پانی ہے‘ وہ کوئی ٹانک استعمال نہیں کرتے‘ صرف سادہ غذائیں اور بارش کا پانی۔ میں انہیں دیکھتا ہوں کہ انہوں نے بارش کا پانی جمع کیا ہوتا ہے‘ وہی استعمال کرتے ہیں‘ ان کی خواتین بہت زیادہ کام کرتی ہیں مگر تھکتی نہیں‘ بہت وزن اٹھاتی ہیں‘ میں نے وہاں بیماریاں نہیں دیکھیں۔ انہیں خوشحال دیکھا ہے‘مطمئن دیکھا ہے‘انہیں کسی قسم کی لالچ نہیں‘ لالچ ہے تو صرف بارش کی‘ انتظار ہے تو صرف بارش کا‘ طلب ہے تو صرف بارش کی۔ ان کی دنیا کی قیمتی ترین شے صرف بارش کا پانی ہے۔ آپ بھی قدر کیجئے یہ بہت بڑی نعمت ہے‘ بارش کا پانی کھانے ‘ پینے‘ ہنڈیا بنانے‘ آٹا گوندھنے میں ضرور استعمال کیجئے اور پھر اپنی اورنسلوں کی صحت‘ چہرے کی رونق‘ جسم کی پھرتی اور دماغ کی چستی خود محسوس کیجئے۔
انیسوی صدی عیسوی تک ارسطو(Aristotle) کا نظریہ ہی زیادہ معروف رہا۔ اس نظریے کے مطابق پہاڑوں کے سرد غاروں میں پانی کی تکثیف (Condensation) ہوتی ہے اور وہ زیر رمین جھلیں بناتا ہے جو چشموں کا باعث بنتی ہیں۔ آج ہمیں معلوم ہوچکا ہے کہ بارش کا پانی زمین پر موجود راڈوں کے راستے رس رس کر زیر زمین پہنچتا ہے اور چشموں کی وجہ بنتی ہے۔ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتے ہیں ’’اور آسمان سے ہم نے ٹھیک حساب کے مطابق ایک خاص مقدار میں پانی اتارا اور اس کو زمین میں ٹھہرا دیا ہم اسے جس طرح چاہیں غائب کر سکتے ہیں‘‘ (القرآن، سورئہ 23، آیت 18)۔بارش کے پانی سے آپ بہت بار نہائے
ہوں گے‘ مگر اس کو کھانے پینے‘ ہنڈیابنانے‘ آٹا گوندھنے میں استعمال کرکے دیکھئے۔آپ کبھی بارش کے پانی سے آٹا گوندھ کر دیکھے پہاڑی علاقوں میں جہاں چشمے اور بارش کا پانی ہوتا ہے ان کے ہاں یہ تو عمومی رواج ہے ان کی صحت، حسن و جمال، طاقت قوت، فٹنس اور اس کا اظہار ان کو دیکھتے ہی ہو جاتا ہے۔ آٹا گوندھیں اور یہی پانی کھانے میں، پکانے میں، پینے میں لسی اور چائے بنانے میں استعمال کریں۔ہمارے گھر میں تو یہ ترتیب ہے کہ جو مہمان آئے تو اسے بارش کا پانی ضرور پلاتے ہیں۔ علامہ ابن البر ایک بہت بڑے محدث گزرے ہیں۔ انکی ساری زندگی کو ساٹھ سال میں شمار کیا جائے جتنا انہوں نے ہاتھ سے لکھا تو روزانہ ڈیڑھ سو سے زیادہ صفحات بنتے ہیں۔ انکی عقل پر، انکے علم پر، طاقت، قوت اور قلم کی روانی پر بڑے بڑے لوگ پاگل تھے اور وہ کہتے تھے یہ کیسے ممکن ہے؟۔پھر علامہ ابن البر نے خود فرمایا کہ میری کوشش ہوتی ہے تھی بارش کے پانی کا ایک ایک قطرہ میں سمیٹ کر رکھوں، سنبھال کر رکھوں اور شیشے کے برتن میں رکھوں تاکہ اس کی تاثیر اور قوت باقی رہے ۔ اور خود لکھا ہے کہ میں بارش کے پانی کو نہانے کیلئے، وضو کیلئے، کھانا پکانے، روٹی کو پانی لگاتے ، آٹا گھوندھنے، سالن میں ڈالنے اور زندگی کی ہر ضروریات حتیٰ کہ جب لکھنے بیٹھنا ہوں تو ایک برتن بارش کا پانی لے لیتا ہوں جب بھی تھکتا ہوں ایک ہلکی سی چسکی یعنی چھوٹا گھونٹ بارش کا پانی پی لیتا ہوں میری طاقتیں دوبالا ہو جاتی ہیں۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں