Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

برداشت! صحت افزاء توانائی

ماہنامہ عبقری - جولائی 2020ء

لوگ جب غصہ میں ہوتے ہیں تو وہ خود کو طاقتور اور بااختیار محسوس کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ برداشت اور معاف کرنے کو بزدلی سمجھتے ہیں۔ مگر وہ غلطی پر ہیں۔ کیونکہ برداشت اور معاف کرنے سے زیادہ طاقتور ہون کا احساس ملتا ہے۔ جب آپ کسی کو معاف کرتے ہیں تو آپ کو انتخاب کرنے کی طاقت ملتی ہے۔ یہ بات غیر اہم ہے کہ آیا کوئی شخص قابل معافی ہے یا نہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ آپ آزاد ہونے کا مستحق ہیں اور آزاد آپ اسی وقت ہوں گے جب آپ دوسرے کو معاف کردیں گے۔ اور اسے برداشت کریں گے۔ دوسروں کو معاف کرنے میں ہچکچاہٹ اس مقبول عام تصور سے پیدا ہوتے ہے۔ کہ معاف کرنے کا مطلب ہار ماننا ہے۔ اس کے ذریعے ہم دوسروں کا دبائو تسلیم کرتے ہیں۔ ان کے آگے جھک جاتے ہیں، بعض لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ برداشت اور معاف کرنے کا مطلب یہ اقرار کرنا ہے کہ ہم غلطی پر تھے جب کہ دوسرا رفیق راستی پر تھا۔ یہ نقطہ نظر ایک غلط فہمی سے پیدا ہوتا ہے۔ وہ غلط فہمی یہ ہے کہ جس کو ہم معاف کرتے ہیں، اس پر ہم احسان کرتے ہیں۔ پھر ہم سوچتے ہیں کہ دوسرے فرد نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا، ہم اس پر احسان کیوں کریں۔ میں نے اس کو غلط فہمی کہا ہے تو اس کی وجہ ہے کہ برداشت کرنے اور معاف کرنے کا مطلب دوسرے پر احسان کرنا نہیں۔ بلکہ خود اپنے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہے۔ معاف کرکے ہم اپنے دل سے کانٹا نکالتے ہیں۔ اپنے آپ کو مصیبت سے نکالتے ہیں۔ چنانچہ جب کوئی مطلقہ بیوی اپنے سابق شوہر کو معاف کردیتی ہے اور گزری ہوئی ازدواجی زندگی کی تلخیاں بھلا دیتی ہے تو وہ تکلیف دہ ماضی کا بوجھ اپنے سر سے اتار پھینکتی ہے۔ وہ آزاد ہو جاتی ہے۔ جب آپ کسی دوست کو معاف کردیتے ہیں جس نے آپ کے اعتماد سے ناجائز فائدہ اٹھایا تھا تو آپ پرسکون ہوجاتے ہیں۔ یہاں یہ بھی یاد رکھیئے کہ اکثر صورتوں میں دوسرے فرد کے وہم گمان میں بھی نہیں ہوتا کہ آپ اس کی حرکت کا بدلہ
لینے کے درپے ہیں۔ یوں آپ خود ہی انتقام کی آگ میں جلتے رہتے ہیں اور وہ مزے سے اپنے معاملات میں مگن رہتا ہے۔ نفسیات اور انسانی کردار کے بعض ماہرین معاف کرنے کے ایک مفید نتیجے کی طرف توجہ دلانے لگے ہیں جو ماضی میں اوجھل رہا ہے۔ چنانچہ وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ برداشت اور معاف کرنے سے جذباتی اور نفسیاتی صحت کے ساتھ ساتھ فرد کی جسمانی صحت کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔ اس فعل میں ایسی توانائی پوشیدہ ہے جس کو پوری طرح استعمال کرنے کا ڈھنگ ابھی تک نہیں سیکھا گیا۔ یاد رکھیئے اپنے اندر برداشت پیدا کرنا افزاء توانائی ہے۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 315 reviews.