لوگ جب غصہ میں ہوتے ہیں تو وہ خود کو طاقتور اور بااختیار محسوس کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ برداشت اور معاف کرنے کو بزدلی سمجھتے ہیں۔ مگر وہ غلطی پر ہیں۔ کیونکہ برداشت اور معاف کرنے سے زیادہ طاقتور ہون کا احساس ملتا ہے۔ جب آپ کسی کو معاف کرتے ہیں تو آپ کو انتخاب کرنے کی طاقت ملتی ہے۔ یہ بات غیر اہم ہے کہ آیا کوئی شخص قابل معافی ہے یا نہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ آپ آزاد ہونے کا مستحق ہیں اور آزاد آپ اسی وقت ہوں گے جب آپ دوسرے کو معاف کردیں گے۔ اور اسے برداشت کریں گے۔ دوسروں کو معاف کرنے میں ہچکچاہٹ اس مقبول عام تصور سے پیدا ہوتے ہے۔ کہ معاف کرنے کا مطلب ہار ماننا ہے۔ اس کے ذریعے ہم دوسروں کا دبائو تسلیم کرتے ہیں۔ ان کے آگے جھک جاتے ہیں، بعض لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ برداشت اور معاف کرنے کا مطلب یہ اقرار کرنا ہے کہ ہم غلطی پر تھے جب کہ دوسرا رفیق راستی پر تھا۔ یہ نقطہ نظر ایک غلط فہمی سے پیدا ہوتا ہے۔ وہ غلط فہمی یہ ہے کہ جس کو ہم معاف کرتے ہیں، اس پر ہم احسان کرتے ہیں۔ پھر ہم سوچتے ہیں کہ دوسرے فرد نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا، ہم اس پر احسان کیوں کریں۔ میں نے اس کو غلط فہمی کہا ہے تو اس کی وجہ ہے کہ برداشت کرنے اور معاف کرنے کا مطلب دوسرے پر احسان کرنا نہیں۔ بلکہ خود اپنے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہے۔ معاف کرکے ہم اپنے دل سے کانٹا نکالتے ہیں۔ اپنے آپ کو مصیبت سے نکالتے ہیں۔ چنانچہ جب کوئی مطلقہ بیوی اپنے سابق شوہر کو معاف کردیتی ہے اور گزری ہوئی ازدواجی زندگی کی تلخیاں بھلا دیتی ہے تو وہ تکلیف دہ ماضی کا بوجھ اپنے سر سے اتار پھینکتی ہے۔ وہ آزاد ہو جاتی ہے۔ جب آپ کسی دوست کو معاف کردیتے ہیں جس نے آپ کے اعتماد سے ناجائز فائدہ اٹھایا تھا تو آپ پرسکون ہوجاتے ہیں۔ یہاں یہ بھی یاد رکھیئے کہ اکثر صورتوں میں دوسرے فرد کے وہم گمان میں بھی نہیں ہوتا کہ آپ اس کی حرکت کا بدلہ
لینے کے درپے ہیں۔ یوں آپ خود ہی انتقام کی آگ میں جلتے رہتے ہیں اور وہ مزے سے اپنے معاملات میں مگن رہتا ہے۔ نفسیات اور انسانی کردار کے بعض ماہرین معاف کرنے کے ایک مفید نتیجے کی طرف توجہ دلانے لگے ہیں جو ماضی میں اوجھل رہا ہے۔ چنانچہ وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ برداشت اور معاف کرنے سے جذباتی اور نفسیاتی صحت کے ساتھ ساتھ فرد کی جسمانی صحت کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔ اس فعل میں ایسی توانائی پوشیدہ ہے جس کو پوری طرح استعمال کرنے کا ڈھنگ ابھی تک نہیں سیکھا گیا۔ یاد رکھیئے اپنے اندر برداشت پیدا کرنا افزاء توانائی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں