ازدواجی زندگی کی کامیابی کے لیے دنیا میں مختلف انداز سے لکھا اور بولا جاتا ہے۔ کتابوں کی کتابیں بھری ہیں کہ آپ اس رشتے کی خوبصورتی اور پائیداری کو کیسے قائم رکھ سکتے ہیں۔ رشتے کے شروع کے دو چار سال تو بڑے حسین اور دلکش لگتے ہیں لیکن پھر آہستہ آہستہ اس رشتے کے رنگ پھیکے پڑتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔ وہی میاں بیوی جو ایک دوسرے کی خوبیوں کی دن رات تعریف کرتے ہیں۔ آہستہ آہستہ ایک دوسرے کے معاملات میں ایک دوسرے کے سب سے بڑے نقاد بن جاتے ہیں، چھوٹی موٹی باتیں جنہیں شروع کی زندگی میں کوئی اہمیت نہیں دی جاتی وہ بھی بڑی بڑی باتیں لگنے لگتی ہیں۔ برداشت اور صبر کا دامن تھامنے کا پیمانہ بدل جاتا ہے۔آپ کو شاید یہ پڑھ کر بہت حیرانگی ہوگی کہ پچھلے دنوں میاں بیوی کے رشتے پر ہونے والی ایک ریسرچ کو بہت زیادہ مقبولیت ملی ۔ اس میں سب سے زیادہ ایک نکتے پر زور دیا گیا تھا اور وہ یہ تھا کہ بیشتر میاں بیوی کی زندگی میں خرابی کی جڑ ایک دوسرے پر بے جا تنقید تھی۔ آج ہم اس موضوع کو ذرا وسیع تر تناظر میں دیکھیں گے۔
حوصلہ افزائی ہمیشہ اچھے نتائج دیتی ہے: ازدواجی زندگی کے مختلف پہلوئوں پر ریسرچ کرنے والوں کی اکثریت نے اس بات سے اتفاق کیا کہ شادی کے شروع کے دن صرف اس لیے زیادہ سہانے لگتے ہیں کہ اس میںمیاں بیوی کا فوکس ایک دوسرے کی اچھی باتوں پر ہوتا ہے اور اسی عرصے میں دونوں جانب سے حوصلہ افزائی کا رحجان زیادہ ہوتا ہے۔ ایک دوسرے کی چھوٹی چھوٹی اور معمولی باتوں پر توجہ نہیں دی جاتی۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر میاں بیوی میں بحث و تکرار کی نوبت کم آتی ہے لیکن جونہی کچھ عرصہ گزر جاتا ہے، دونوں یا ان میں سے کوئی ایک نکتہ چینیوں کے پیچھے لگ جاتا ہے۔ ہمارے ہاں کہتے ہیں کہ ایک تو کیڑے نکالنا ہوتا ہے اور دوسرا کیڑے ڈال کر نکالنا ہوتا ہے۔ میاں بیوی کی ایک دوسرے پر تنقید کی عادت انہیں اس رشتے کی خوبصورتی سے محروم کرسکتی ہے، شادی شدہ جوڑوں کا تنہائی میں ایک دوسرے پر نکتہ چینی کرنا ان کے ازدواجی رشتے کو خراب کرسکتا ہے۔تنقید سے بچنے کا علاج کیا خاموشی ہے؟:یہ چیز بھی نوٹ کی گئی کہ اکثر شادی شاہ جوڑوں میں جب کوئی ایک محسوس کرتا ہے کہ دوسرا بہت زیادہ نکتہ چینی کرنے لگا ہے تو وہ خاموشی کا راستہ اختیار کرتا ہے۔ ماہرین نے تسلیم کیا کہ ازدواجی زندگی کے چھوٹے موٹے جھگڑوں میں کسی ایک کی خاموشی بڑے جھگڑے کو ٹال سکتی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ساتھی یا دونوں کی مکمل خاموشی کے ساتھ ہی ازدواجی زندگی میں دراڑیں پڑنا شروع ہو جاتی ہیں۔ یہ جذباتی رویہ لاتعلقی کہلاتا ہے اور یہ لاتعلقی اگر بڑھتی جائے تو ازدواجی بندھن اور اپنے جیون ساتھی کے لیے دل میں ناپسندیدگی یا پھر نفرت کے جذبات پیدا کرتی ہے۔ خاموشی ایک طرح سے دفاعی حربہ ہے جو لوگ اس وقت استعمال کرتے ہیں جب وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی ذات پر حملہ کیا جارہا ہے۔ میاں بیوی کی لاتعلقی اور غیر مطمئن رویے کا ان کے ازدواجی رشتے کے ساتھ براہ راست تعلق ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں