(کشفان اعظمیٰ،لاہور)
آنکھیں باری تعالیٰ کا ایک عظیم تحفہ ہیں جس کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ اس کے بغیر زندگی کا تصور نامکمل اور ادھورا ہے۔ اس کی قدر و قیمت اور اہمیت کا درست اندازہ صرف وہی اشخاص لگا سکتے ہیں جو اس نعمت خداوندی سے محروم ہیں۔ آنکھوں کی حفاظت سے غفلت نہایت نقصان دہ ہے، اس سے بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔
وقفہ وقفہ سے آنکھوں کا معائنہ بڑا اہم ہے۔ اس سلسلے میں دو سال کی عمر سے پہلے یا چالیس سال بعد آنکھوں کے معائنہ کی طرف بھرپور توجہ دینی چاہیے۔ کیونکہ آنکھوں کی بیماریاں ان دو انتہائی عمروں میں آتی ہیں۔آنکھوں کی اچھی صحت کے لیے نیند اور آرام کے علاوہ روزانہ ورزش اور متوازن غذا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ آنکھوں کوگردو غبار سے محفوظ رکھنا چاہیے۔ مطالعہ لیٹ کر نہ کریں چمکدار کاغذ پر تیز روشنی سے پڑھنا آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ کتاب کو آنکھوں سے سولہ سے اٹھارہ انچ کے فاصلے پر اور ستر سے پینتالیس ڈگری کے زاویہ پررکھا جائے اور وقفہ وقفہ کے بعد پڑھائی کی جائے۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ روشنی بائیں کندھے کی طرف سے آئے اور اس سے آنکھ کے دبائو میں کمی آتی ہے۔ آنکھو ں کے نقائص مثلاً دور نظری اور کور نظری کو مناسب عدسوں سےدرست کیا جائے۔ دکھتی آنکھ کا علاج اچھے معالج سے کرانا چاہیے، نیز تندرست افراد کو چھوت سے احتیاط ضروری ہے اس کی طرف مناسب توجہ کی جائے۔
کام کی بہت زیادتی، باریک کام کرنے یا دیر تک مطالعے سے آنکھیںسرخ ہو جاتی ہیں اس کے علاوہ بے خوابی کے باعث بھی آنکھوں میں سوجن پیدا ہو جاتی ہے اس تکلیف سے نجات کا ایک موثر طریقہ یہ ہے کہ ایک کرسی پر بیٹھ کر پائوں کو کسی دوسری کرسی یا میز وغیرہ پر رکھیں اور آنکھیں بند کرلیں اور پھر پپوٹوں پرکھیرے کا ایک ٹکڑا کاٹ کر رکھیں تھوڑی ہی دیر کے عمل سے ٹھنڈ ک اور تازگی کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ اسی طرح آنکھوں کی ورزش بھی بہت کار آمد اور آسان ہے اس سے پٹھوں کو تقویت اور بینائی کو اچھا کرنے میں مدد ملتی ہے۔ سر کو ساکن رکھ کر آنکھ کو گول گول گھمائیں انہیں ہر سمت پھیریں یہ ورزش دن میں دو بار کرنے سے بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔احتیاط:٭دکھتی آنکھ صحت مند آنکھ کو خراب کرسکتی ہے اس لیے صحت مند بچوں کو بیمار آنکھوں والے بچوں سے نہ ملنے دیں۔٭دکھتی آنکھوں کی صفائی کے لیے دھوتی، دوپٹے، یا ساڑھی کا پلو استعمال نہ کریں۔٭مکھیوں کا قلع قمع کریں کیونکہ یہ صحت مند آنکھوں کو خراب کرسکتی ہیں۔٭ہر آدمی کا الگ تولیہ ہونا چاہیے۔٭آنکھوں کی حفاظت کے لیے متوازن غذا کا ہونا اہم بات ہے۔ناقص غذا بھی خرابی کا سبب بنتی ہے۔بچوں کی آنکھوں کی حفاظت: یہ آنکھ کی صحت کا اہم پہلو ہے۔ گھروں اور سکولوں میں روشنی کے ناکافی انتظامات اور آنکھوں کے علاج معالجہ کا ناکافی اہتمام آنکھوں کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں اس میں ہمہ قسم کی بیماریاں اور نقائص شامل ہیں، مثلاً نظر کی کمزوری، بھینگاپن، دھند، خارش، آشوب اور ککرے وغیرہ ان کا خاص خیال رکھنا چاہیے اور ڈاکٹر کے مشورے کے ساتھ علاج مکمل کرانا چاہیے۔ آنکھ کی صحت کے لیے مندرجہ ذیل تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں