’’شادی‘‘ ایسا خوبصورت و دلکش لفظ جس کے سنتے ہی ڈھول اور شہنائی کی دلفریب و سہانی آوازیں سماعتوں میں اترتی چلی آتی ہیں۔ کھنکتی چوڑیوں سے مزیں کلائیاں اور مہندی سے رچے حنائی ہاتھ پردہ تصور پر نقش بنانے لگتے ہیں۔ شادی وہ اہم فریضہ ہے جس کی بروقت ادائیگی پر والدین ہی نہیں خدا بھی خوش ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا مذہبی و سماجی معاہدہ ہے جو دو دلوں کے درمیان ہی نہیں دو خاندانوں کے درمیان طے پاتا ہے۔ لہٰذا شادی محض دو افراد ہی نہیں بلکہ دو خاندانوں کے مابین باہمی تعلقات استوار کرتی ہےاور ان تعلقات کو نباہنے کے لیے بسا اوقات پھولوں کی سیج سے ہوتے ہوئے کانٹے بچھے فرش پر چلنا پڑتا ہے۔شرمایا شرمایا سجا سنورا سا روپ لے کر جب نئی نویلی دلہن پیا کے آنگن کی دہلیز پار کرتی ہے تو اس کے ہاتھوں میں رچی مہندی، کلائیوں میں سجی چوڑیاں اور ماتھے پر لگی بندیا کے ساتھ جھکی پلکوں تلے ہزاروں خواب بھی اس کے ساتھ ہی یہ دہلیز عبور کرتے ہیں۔ نرمل، کومل رو پہلے خوابوں کی تکمیل ہی اس کی زندگی دلکش و رنگین بناتی ہے۔کامیاب ازدواجی زندگی کی بنیادوں پر ہنستے بستے گھروں کی تعمیر ہوتی ہے۔ لیکن کبھی آپ نے سوچا کہ ان ہنستے بستے گھروں کی عمارتیں کھوکھلی کیوں ہونے لگتی ہیں؟ صرف اور صرف ہمارے اپنے رویوں کی وجہ سے۔کڑوے کسیلے، خشک بے زار اور چبھتے ہوئے رویے ہماری خوشیوں کودیمک کی طرح چاٹ جاتے ہیں ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے۔بے زار کن رویے، چبھتی ہوئی باتیں، طنزو تحقیر بھرا انداز اور روکھے پھیکے لہجے کس کو اچھے لگتے ہیں؟شادی دو دماغوں، دو خیالوں، دو نظریات کی ہم آہنگی کا نام ہے۔ ازدواجی زندگی کی بڑی بڑی کامیابیاں چھوٹی چھوٹی بے ضرورتوں میں پوشیدہ ہوتی ہیں۔ ہم دوسروں پر توجہ کریں ان کی تکلیف کو محسوس کریں ان کی خوشیاں شیئر کریں تو جواب میں یقیناً ہمیں بھی یہی سب ملے گا۔اگر آپ کہیں جانے سے پہلے اپنی ساس صاحبہ سے صرف اتنا پوچھ لیں کہ امی میں فلاں جگہ پر چلی جائوں تو یہ چھوٹا سا جملہ آپ کے باہمی تعلقات کو انتہائی خوشگوار بنا دے گا۔ اپنی نندوں کے بنائے ہوئے ملبوسات کی، کھانوں کی تعریف کریں۔ ساس کے سلیقے و سگھڑاپے کو سراہیں۔ سسر کی ضرورتوں کاخیال رکھیں۔ گھروالوں کی چھوٹی چھوٹی باتوں کوانجوائے کریں اور معمولی لاپرواہیوں کو نظر انداز کریں۔ شادی شدہ نند کی آمد پر نہ صرف مسکراتے چہرے سے ان کا استقبال کریں بلکہ کھانے پر تھوڑا سااہتمام بھی کرلیں خواہ ایک سویٹ ڈش ہی بنالیں۔ سسرالی رشتے داروں کے ساتھ کبھی اپنے گھر کا کوئی معاملہ ڈسکس نہ کریں۔گھر میں کوئی مسئلہ درپیش ہو تو بلاوجہ مت بولیے، پہلے تمام افراد کی رائے بغور سنیں اور پھر اگر آپ سے مشورہ طلب کیا جائے تو نپے تلے الفاظ میں اپنی رائے اظہار کریں۔ مگر اس طرح کہ آپ کے الفاظ کسی کو بھی ناگوار نہ گزریں۔اگر آپ کچھ دیر کے لیے میکے گئی ہیں اور وہاں پر ایک آدھ دن رکنا پڑ جائے تو فون کرکے گھر میں اطلاع ضرور کردیجئے۔شوہر کے آفس جانے کی تمام تیاری رات کو ہی مکمل کرلیں تاکہ صبح ناشتے پر افراتفری کا عالم نہ ہو۔خود کو کبھی غیر شادی شدہ نندوں کے ساتھ موازانہ مت کریں کہ بہرحال آپ اس گھر کی بہو ہیں اور وہ بیٹیاں۔ یہ وہ چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں جن میں آپ کی خوشیوں کے راز پنہاں ہیں۔ یاد رکھئے شادی ایک فریضہ، ایک ذمہ داری کا نام ہے اور جس نے یہ ذمہ داری احسن طریقے سے نباہ لی اس کے لیے زندگی انتہائی سہل و خوبصورت ہو جاتی ہے یقین نہ آئے تو ہماری باتوں پر عمل کرکے دیکھ لیجئے!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں