حکیم عبدالوہاب انصاری عرف حکیم نابینا مشرقی یوپی کے ضلع غازی پور کے قصبہ یوسف پور میں 1868ء کو پیدا ہوئے آپ کا سلسلہ نسب صحابی رسولﷺ حضرت ابو ایوب انصاریؓ سے ملتا ہے۔ آپ کے والد حکیم عبدالرحمان انصاری بھی بہت مشہور اور صاحب کمال عالم تھے۔ حکیم نابینا بچپن میں چیچک نکل آنے کی وجہ سے بینائی سے محروم ہوگئے تھے۔ دس سال کی عمر میں قرآن شریف حفظ کیا ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں حاصل کی۔ طب کی تعلیم حکیم عبدالمجید خان دہلویؒ سے 1901ء سے حاصل کی۔ آپ کچھ عرصہ سابق نظام حیدر آباد کے خصوص معالج بھی رہے۔ خواجہ حسن نظامی نے آپ کو لقمان الملک کا خطاب دیا۔ آپ 1941ء میں دہلی میں فوت ہوئے۔ وصیت کے مطابق آپ کو حضرت گنگوہیؒ کے مزار کے قریب دفن کیا گیا ۔ آپ نباضی میں بہت ماہر تھے نباضی کا یہ عالم تھا کہ اگر کسی مریض کو مہینوں پہلے دیکھا ہوتا نو نبض دیکھ کر پہچان لیتے تھے کہ فلاں صاحب ہیں۔ حکیم نابینا کے مطب میں ان کے سامنے دوائوں کا ایک بڑا صندوقچہ رکھا رہتا تھا جس میں بہت سے خانے تھے۔ بے تامل اس میں دوا نکال لیتے تھے۔ ان کا ہاتھ اسی دوا کے خانے پر پڑتا تھا جس کی ضرورت ہوتی۔ اسی طرح وہ خود ہی ٹیلیفون کے نمبر ڈائل کرلیتے تھے۔
حکیم صاحب ایک مرتبہ مہاراج ہرکش کے بچوں کی نبض دیکھنے ان کی کوٹھی پر تشریف لے گئے۔ حکیم صاحب نے بچوں، دائیوں اور بیگمات کی نبض دیکھیں لیکن کسی سے حال نہیں دریافت کیا بلکہ سب کی بیماری کی تفصیل خود ہی بیان کردی بعد میں مریضوں نے خود تصدیق کی۔ اس طرح ایک مرتبہ حیدر آباد میں رانی صاحبہ کی نبض دکھانے کے لیے حکیم صاحب کو بلایا گیا لیکن مہاراجہ نے رانی صاحبہ کی نبض دکھانے کی بجائے خود اپنی نبض دکھادی۔ حکیم صاحب نے نبض پر ہاتھ رکھا اور بتایا کہ یہ تو مہاراجہ کی نبض ہے۔ سب لوگ حکیم صاحب کی نباضی سے انگشت بدنداں رہ گئے۔ حکیم نابینا کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ کسی عورت کی نبض اپنے ہاتھ سے نہیں پکڑتے تھے بلکہ اس کی کلائی پر دھاگہ باندھ کر دوسرا سرا خود اپنے ہاتھ میں پکڑتے تھے اور اسی سے مرض کی تشخیص فرمالیا کرتے تھے۔ علامہ محمد اقبالؒ حکیم نابینا کی معالجانہ سوجھ بوجھ کے بہت معتقد تھے۔ ایک مرتبہ علامہ صاحب کو گردے میں پتھری ہوگئی دوستوں کے مشورے سے حکیم نابینا کا علاج شروع کیا۔ حکیم صاحب کے علاج کے بعد ایکسرے کرایا تو پتھری کا نام و نشان ستک نہیں تھا۔ اسی طرح ایک مرتبہ علامہ محمد اقبالؒؒ بہت بیمار ہوئے ڈاکٹر صاحبان اور اعزہ زندگی سے مایوس ہوگئے مگر علامہ محمد اقبالؒ نے اصرار کیا کے حکیم نابینا کو دکھائو چنانچہ حکیم صاحب سے علامہ محمد اقبالؒ کی بیماری کے بارے میں مشورہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ضعف اعضاء کی وجہ سے کمزوری و نقاہت کا غلبہ ہے انہوں نے اپنے صندوقچے سے روح الزہب نکلوا کر علامہ محمد اقبالؒ کو بھیجی
جس کے استعمال سے حضرت علامہ محمد اقبالؒ صحت مندہوگئے۔ چنانچہ حضرت علامہ محمد اقبالؒ نے اظہار تشکر کے طور پر حکیم صاحب کے پاس اشعار تحفہ میں بھیجے وہ یہ ہیں۔
دروحوں کا نشیمن یہ تن خاکی میرا
ایک میں ہے سوز مسی ایک میں ہے تاب و تب
ایک جو اللہ نے بخشی ہے مجھے صبح ازل
دوسری وہ آپ کی بھیجی ہوئی روح الزہب
حکیم نابینا امراء سے دوائوں کی قیمت دل کھول کر لیتے تھے اور غرباء کو دوائیں مفت دیتے تھے۔ مطب میں ہر وقت مریضوں کا ہجوم رہتا تھا مگر اس کے باوجود دین داری بہت غالب تھی۔ آپ نہایت عبادت گزار تھے اور ہر وقت آپ کی زبان پر ذکر اللہ جاری رہتا تھا۔ دین داری اور عبادت کا یہ عالم تھا کہ اکثر چلہ میں بیٹھ جاتے اور تین دن یا سات دن مطب سے کنارہ کش ہوکر اللہ کی عبادت میں مشغول ہو جاتے تھے۔ اللہ تعالیٰ حکیم نابینا کی مغفرت فرمائے اور ان کو جنت فردوس عطا کرے۔ آمین۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں