محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!آپ کے لیے کن الفاظ کا چنائو کروں سمجھ نہیں آرہی۔ اللہ پاک نے آپ کو دکھی لوگوں کے لیے رحمت بناکر بھیجا ہے یہ میرا بندہ ہے جتنا فائدہ اٹھانا چاہتے ہو اٹھا لو۔ اللہ آپ کی دنیا اور آخرت سنوار دے جس طرح آپ لوگوں کی سنوارنے میں لگے ہوئے ہیں۔ میرا نام ’چ‘ ہے میں نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ آپ کو خط لکھوں گی لیکن اب خط لکھے بغیر رہ نہیں سکتی چند سال پہلے میرا عبقری سے تعارف ہوا دکھوں بھری زندگی سے چھٹکارا پانے کے لیے انٹرنیٹ پر وظائف چیک کرنے بیٹھی تو عبقری کی سائٹ نظر آئی کھول کر دیکھا تو کچھ اور کھولنے کی ضرورت ہی پیش نہ آئی میں آج اللہ کے کرم سے بہت بہتر حال میں ہوں۔ میں اپنے ماں باپ کی اکلوتی بیٹی ہوںبچپن ہی سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی طرف دل مائل رہا۔ بچپن میں سب کو کھیل ہی یاد ہوتا ہے مجھے یاد ہے میں مسجدوں میں رویا کرتی تھی اور اللہ کو مانگا کرتی تھی اور اللہ تعالیٰ کسی نہ کسی طرح مجھے اس کا جواب ضرور دیتا تھا، یہ باتیں میں نےکسی کو نہیں بتائیں‘، آج پتہ نہیں دل کررہا ہے کہ آپ سے اپنے دل کی باتیں کروں۔ کمسن عمر سے ہی میں اللہ سے دل ہی دل میں باتیں کرتی تھی۔ ایک دن میں سجدے میں رو رہی اور کہتی کہ یا اللہ تو اپنے بندوں سے 70 مائوں سے زیادہ پیار کرتا ہےمیری پریشانیاں دور کر اچانک دل میں ایک سکون سے پیدا ہوگیا۔ میرے والدصبح ہوتے ہی تلاوت قرآن پاک لگاتے‘ پھر نعتیں رسول مقبول ﷺ سنتے جنہیں میں بھی بہت شوق سے سنتی رہتی۔ وقت گزرتا گیا میں جوان ہوگئی دنیا کی رنگینوں میں گم ہوگئی۔ اللہ سے دور ہوتی گئی اللہ تعالیٰ مجھے معاف کرے میرا تعلق غریب گھرانے سے تھا تو اس غریبی سے نکلنا چاہتی تھی بس کہتی کوئی امیر لڑکا مل جائے دعائیں مانگتی ‘میری شادی امیروں میں کرنا اور میری دعا قبول ہوگئی‘ خاندان کے سب سے اونچے گھرانے سے میرے لیے رشتہ آیا جس طرح میںپانچ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی اسی طرح میرا شوہر بھیسب سے چھوٹا۔ لوگوں کے منہ کھلے کے کھلے رہ گئے لوگ کہنے لگے سنا تھا کہ بیٹیوں کے نصیب پہاڑ توڑ دیتے ہیں آج دیکھ بھی لیا۔ ہم اتنے خوش تھے کہ کوئی جانچ پڑتال بھی نہ کی کیونکہ میں نے تو اللہ تعالیٰ سے صرف دولت مانگی تھی سکون تو مانگا ہی نہیں۔ میری شادی ہوگئی اور میں اپنے آپ کو بہت خوش نصیب سمجھنے لگی‘ شادی کے دو دن کے بعد ہی گھر میں لڑائی جھگڑے ہونے لگے‘ میری ساس اور سسر کی ہر وقت لڑائی رہتی میری ساس نفسیاتی مریضہ ہے۔ اس کو اس بات کا ڈر کہ میرا بیٹا مجھ سے دور نہ ہو جائے ہر وقت اس کو میرے بارے میں بھڑکاتی رہتی ۔ میر ی شادی کو آٹھ سال ہوچکے ہیں اور ان سالوں میں میرے شوہر نے کبھی کوئی کام نہیں کیا صرف آرام کرتے ہیں۔ گھر میں ہر وقت لڑائی جھگڑا، ساس نے جینا حرام کیا ہوا ہے اور جب کوئی کہتا ہے کہ بڑے گھر کی اکلوتی بہو ہوتو غصہ آتا ہے کہ جس زندگی میں سکون نام کی کوئی چیز نہیں اس کو لوگ خوش قسمتی سمجھتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں