دل کھول کرمسکرائیے !مسکرانےسے صحت بہتر ہوتی ہے۔ یہ بات آپ نے پہلے بھی سنی ہوگی اور اب اسے پھر ایک تازہ تحقیقی مطالعے میں دہرایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ جو لوگ ہنستے رہتے ہیں وہ بیماریوں کا مقابلہ احسن طریقے سے کرتے ہیں۔ پستی اور اضمحلال کے کچھ مریضوں کو یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ چار ہفتے روزانہ آدھ آدھ گھنٹہ مزاحیہ کتب پڑھیں یا کسی ایسے بندے کے ساتھ وقت گزاریں جو اپنی باتوں سے آپ کو مسکرانے پر مجبور کردے۔ چار ہفتے بعد ماہرین نے یہ محسوس کیا کہ ان میں سے بعض لوگ تو صحت یاب ہوگئے اور بعض کی علامات کی شدت کم ہوگئی۔
سائنس دانوں کو پہلے ہی اندازہ تھا کہ جو لوگ فطرتاً خوش رہتے ہیں اور نسبتاً زیادہ ہنستے ہیں ان کی صحت بھی دوسروں سے بہتر ہوتی ہے اور زندگی کی مدت بھی کچھ زیادہ ہوتی ہے۔ اب اس نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ انسان فطرتاً زیادہ ہنسنے والا اور خوش رہنے والا بھی نہ ہو، لیکن وہ مزاح سے بھرپور کتب پڑھتےرہنے سے کچھ ایسے مریضوں کی حالت بہتر ہوگئی جو الرجی کے باعث بیماریوں میں مبتلا ہوگئے تھے جبکہ دوسرے تحقیق کاروں کو یہ اندازہ ہوا ہے کہ جن لوگوں میں مزاح کی حس نہیں ہوتی ان لوگوں کے لیے دل کی بیماریوں کا خطرہ نسبتاً زیادہ ہو جاتا ہے۔امریکہ میں مزاحی معالجے یا معالجی مزاح کی ایک تنظیم قائم ہے جس کا نام ’’امریکی انجمن برائے علاج مزاح‘‘ہے۔ اس تنظیم نے اس طریقہ علاج کو’’شفاء بخش مسکراہٹ‘‘کا نام دیا ہے۔گو بعض ملکوں میں یہ طریق علاج مقبول ہورہا ہے لیکن ابھی تک یہ بات واضح طور پر نہیں بتائی گئی کہ مزاح کا اثر کس طرح ہوتا ہے۔ یہ بھی واضح نہیں کہ مزاح کا دماغ پر براہ راست مثبت اثر ہوتا ہے یا یہ مثبت اثرات مسکراہٹ کے نفسیاتی عمل کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ ایک نظریہ یہ ہے کہ مزاح کا اپنا براہ راست اثر نہیں ہوتا بلکہ اس کا کام ہماری معمول کی زندگی کے دبائو اور تشویش کے اثر کو توڑنا ہے۔ البتہ تحقیق سے یہ ضرور معلوم ہوا ہے کہ ہنسنے
سے جسم میں اینڈورفین(Endorphins) نامی ہارمون پیدا ہوتا ہے جو درد کو دباتا ہے۔ نیز اس عمل سے طبیعت میں بشاشت پیدا ہوتی ہے۔ ایک جائزے میں ساٹھ منٹ کے ایک مزاحیہ پروگرام کا ذکر کیا گیا ہے جس کے دوران دیکھنے والوں پر مثبت ردعمل ہوا اور جسم میں خوش گوار کیمیائی تبدیلی پیدا ہوئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مسکراہٹ سے دبائو، تشویش، پستی اور بے خوابی میں افاقہ ہوتا اور طبیعت بحال ہوتی ہے۔ مدافعتی نظام زیادہ مضبوط ہوتا ہے اور خون میں سفید خلیے پیدا ہوتے ہیں جو سرطان کا مقابلہ کرتے ہیں۔جاپان کے ایک معالج نے بھی اس بات کی تائید کی ہے کہ مزاح کا صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ اس معالج نے کچھ ایسے مریضوں پر تجربہ کیا جو الرجی میںمبتلا تھے۔ ان مریضوں کو مزاح سے بھرپور مکالمے پڑھنے کیلئے دئیے گئے اور کچھ مزاح سے بھرپورپروگرام دکھائے گئے اور مکالمے پڑھنے سے پہلے‘ پروگرام دیکھنے کے دوران میں اورمکالمے اور پروگرام کے بعد ان کی جلد پر الرجی کے ٹیسٹ کیے گئے۔ پھر انہیں ایک ایسا پروگرام دکھایا گیا جس کا تعلق موسم سے تھا۔ مزاح سے بھرپور پروگرام اور مکالمے سے الرجی کی علامات میں نمایاں کمی محسوس کی گئی جب کہ موسم سے تعلق رکھنے والا پروگرام بے اثر رہا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں