رمضان میں جہاں دیگر معمولات میں تبدیلی واقع ہوتی ہے وہاں کھانے پینے کے اوقات کار اور انداز میں بھی تبدیلی ہو جاتی ہے، بسا اوقات ایسی چیزوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جو صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں افطار اور سحری میں ایسی کون سی غذائیں کس طریقہ سے لی جائیں جن کے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں اور جن کے کھانے سے انرجی لیول کم ہونے کے بجائے اضافہ کی جانب مائل ہو۔ ذیل میں کچھ ایسے ٹپس بتائے جارہے ہیں جنہیں رمضان میں افطار اور سحری کے وقت اپلائی کرکے آپ رمضان منظم اور بھرپور انداز میں گزار سکتے ہیں۔٭افطار اسلامی روایات کا اہم حصہ ہے اس کا آغاز دو کھجوروں ایک گلاس پانی سے کریں۔ اس کے بعد گرم سوپ سے کھانے کا آغاز کیا جائے اس کے بعد سلاد اور پھر دیگر ڈشز، گرم سوپ سے افطار کرنا آپ کے معدہ کے لیے نہایت فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ ایک لمبے وقت تک روزہ کی حالت میں جب معدہ بالکل خالی ہوتا ہے تب یہ گرم سوپ نہ صرف توانائی کو بحال کرتا، پانی کی کمی کو پورا کرتا اور نظام ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے۔٭افطار کی مرکزی یا بنیادی ڈش کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور ہونی چاہیے اس کے لیے چاول، پاستا اور برگر بہترین سمجھے جاتے ہیں۔ اسی طرح پروٹین حاصل کرنے کے لیے گوشت، مرغی یا مچھلی اور سبزیاں استعمال کی جاسکتی ہیں۔٭پانی کم سے کم آٹھ گلاس ضرور پینا چاہیے اور بار بار یا ایک ساتھ پینے کے بجائے اسے مناسب وقفے سے پینا بہتر ہوتا ہے اس طرح معدہ پر بوجھ نہیں پڑتا۔٭سحری کرنا سنت بھی ہے اور اہم بھی۔ مناسب اور متوازن غذا پرمشتمل دن بھر کے لیے طاقت اور توانائی کو بحال رکھتی ہے اور روزہ کو آسان اور قابل برداشت بناتی ہے اس بات کا یقین کرلیں کہ سحری میں جو کھانا آپ تناول فرما رہے ہیں وہ آسانی سے ہضم کرلینے والا ہونا چاہیے اور ایسی غذا جن میں کاربوہائیڈریٹ موجود ہو جیسا کہ گندم کی روٹی اور ڈبل روٹی، چاول اور گندم کی بنی ہوئی دوسری اشیاء ان سے آپ کا بلڈ شوگر لیول متوازن رہتا ہے۔٭ایسے افراد جن کا روزے کی حالت میں بلڈپریشر کم ہو جاتا ہو اور انہیں سردرد کی شکایت بھی ہوتو انہیں چاہیے کہ افطار کا آغاز تین یا چار کھجوروں سے کریں اس سے ان کا بلڈ شوگر لیول کنٹرول میں آجائے گا۔
٭سلاد اور سوپ کو فوراً اور تیزی سے کھانے سے اجتناب برتیں بلکہ انہیں آہستہ آہستہ چبا کر کھائیں اور پئیں۔ اس سے آپ زیادہ کھانے یا اوور ایٹنگ کا شکار نہیں ہو پائیں گے اور معدہ بھرا ہوا محسوس ہوگا۔٭زیادہ میٹھی ڈشز یا مشروبات ہضم ہونے میں تاخیر کرتے ہیں اور کیلوریز کی مقدار بھی بڑھاتے ہیں۔ اس لیے اس سے بچنے کے لیے افطار کے اوقات میں ہر قسم کا میٹھا اور سویٹ ڈش کا استعمال کم سے کم رکھیں۔٭رمضان میں کھجور، ڈرائی فروٹ اور Nuts کا استعمال متواتر رکھیں۔ یہ غذائیں آپ کے جسم کو مکمل طور پر غذائی اجزاء فراہم کریں گی اور توانائی کے لیول کو بحال رکھیں گی۔٭رمضان میں مرغی، چکنائی اور بھاری بھر کم ڈشز سے دور رہیں گرلڈ، اسٹیم اور روسٹ کی جانے والی ڈشز کو بھی نظر انداز کردیں اس کے متبادل پر آپ تازہ، قدرتی اور صحت افزاء سبزیاں اور پھل استعمال کریں۔ ٭افطار کے بعد رات سونے سے پہلے آپ ہلکا پھلکا کھانا بھی لے سکتے ہیں جیسے کہ
چیز برگر، کم چکنائی والی دہی، ڈرائی فروٹ سینڈوچ اور کم چکنائی والا دودھ وغیرہ۔ آپ کو مکمل اور متوازن صحت فراہم کرتے ہیں۔ ٭افطار میں ایک ڈش سبزی سوپ کی ضرور رکھیں جیسے کہ بروکلی، مٹر، پالک، ہری پھلیاں، گاجر اور Squashوغیرہ۔ ان سبزیوں کے سوپ میں فائبر، وٹامنز اور معدنیات کی بھرپورمقدار پائی جاتی ہے جو کہ ایک صحت مند نظام ہاضمہ کے لیے نہایت ضروری ہے۔٭ڈیپ فرائی اشیاء جیسے سموسہ ، جلیبی وغیرہ سے مکمل پرہیز کریں کیونکہ یہ جسم میں کیلوریز اور چکنائی کی مقدار میں اضافہ کرتی ہیں جس سے کولیسٹرول بڑھنے لگتا ہے اس کی نسبت بیک کی ہوئی اشیاء استعمال کی جاسکتی ہیں۔ ٭اگر آپ کافی پینے کے عادی ہیں تب افطار کرنے کے ایک یاد دو گھنٹوں کے بعد کافی پی جاسکتی ہے۔ ٭افطار میں پہلے صرف ایک گلاس پانی پئیں اس کے بعد درمیان میں پیا جاسکتا ہے کھانا ختم کرنے کے ایک دو گھنٹوں بعد پانی پیا جاسکتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں