ذہنی سکون کیلئے ضروری
بی ایس سی میں اپنی ایک کزن سے پڑھا۔ وہ مجھ سے پانچ سال بڑی ہے۔ پاس ہونے کے بعد اس کیلئے تحائف خریدے کہ عید کے موقع پر دیدوں گا۔ اس سے پہلے اس کی منگنی کی خبر مل گئی تو فون پر مبارکباد دی ۔ جواب میں وہ بہت ہنسی، پتا نہیں وہ میرے پاس ہونے پر خوش تھی یا اپنی منگنی پر۔ عجیب عجیب سے خیالات آرہے ہیں۔ وہ کیا سننا چاہتی ہے ؟ (فرحان‘ملتان)
مشورہ:وہ یہی سننا چاہتی تھی جو آپ نے کہا اسی لئے تو اس کو ہنسی آئی۔ ایک لڑکی جس نے پڑھایا، وہ شفقت رکھتی ہوگی۔ یقیناً آپ کے دل میں بھی اس کا احترام ہوگا۔ عجیب سے خیالات جنہیں کہا نہ جاسکے، اپنے ذہن میں آنے سے روکیں، ذہنی سکون کیلئے ایسا کرنا ضروری ہے۔
شرمندگی کا احساس
میرا بیٹا آٹھویں جماعت میں فیل ہوگیا۔ میں نے یہ بات سب رشتے داروں سے چھپائی اور اس کے سکول جاکر کہا کہ کسی بھی طرح اس کو کچھ نمبر دےکر پاس کردیں۔ ہیڈمسٹریس جو پہلے بہت اچھے اخلاق سے ملتی تھیں اس بار انہوں نے توجہ نہ دی مجھے بہت شرمندگی کا احساس ہوا۔ شوہر سے کہا وہ جاکر ملیں لیکن انہوں نے صاف انکار کردیا۔ سوچتی ہوں سکول بدل دوں۔ بچے کے ذہن پر تو نئی کلاس میں آنے سے اچھا اثر ہی ہوگا۔ (ش،فیصل آباد)
مشورہ:وقتی طور پر بچہ خوش ہو جائے گا کہ بڑی کلاس میں آگیا لیکن اس کو پڑھنے میں مشکل ہوگی کیونکہ بنیاد کمزور ہے۔ آٹھویں جماعت دوبارہ پڑھنے دیں،اس کو معلوم ہو جائے گا کہ پاس ہونے کا طریقہ سکول بدلنا یا رعایت سے نمبر حاصل کرنا نہیںبلکہ محنت کرنا ہے۔ بنیاد مضبوط ہوگی تو نویں جماعت پڑھنے میں دشواری کا سامنے نہیں ہوگا۔ تب یقیناً میٹرک میں اچھا گریڈ لانے کی توقع کی جاسکے گی۔
مذاق کرتا ہوں تو لوگ بُرا مان جاتے ہیں
ہنسی مذاق پسند ہے۔ دکھ اس وقت ہوتا ہے جب میں کسی سے مذاق کرتا ہوں اور وہ برا مان جاتا ہے۔ آئینے میں اپنا چہرہ بہت سنجیدہ نظر آتا ہے۔ گھر والوں کے خیال میں میری شخصیت رعب والی ہے۔ دوست مجھ سے مذاق کرتے ہیں مجھے برا نہیں لگتا۔ میرے ساتھ معاملہ الٹ کیوں ہے؟ (اسلم ،راولپنڈی)
مشورہ:ہوسکتا ہے آپ مذاق میں کچھ سخت جملے کہہ دیتے ہوں۔ اگر آپ دیکھنے میں سنجیدہ اور بردبار لگتے ہیں تو اپنے مزاج میں خوش اخلاقی کا اضافہ کرلیجئے۔ مذاق کرتے ہوئے خاص خیال رکھیں کہ دل آزاری نہ ہو، اپنا فطری انداز اپنایا جائے۔ ہر شخص عزت و احترام کا مستحق ہے لوگوں کی عزت کرنے والے ہر دلعزیز ہو جاتے ہیں۔ مزاح نگاروں کی تصانیف پڑھیں، گفتگو دلچسپ ہو جائے گی۔
جب سے پاکستان چھوڑا پریشان ہوں!
میری عمر 22 سال ہے۔ یونیورسٹی کی طالبہ ہوں جب سے پاکستان چھوڑا ہے‘ پریشان ہوں، ابتداء میں ٹھیک تھی پھر بیمار ہوگئی اس کے بعد ہر چیز کو اپنے اوپر حاوی کرنے لگی۔ یہاں کی زبان مشکل ہے، سیکھ نہیں پائی اس کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ کسی سے بات کروںیا کچھ لکھوں، ہمیشہ افسردگی کی باتیں کرتی ہوں جیسے مجھے کوئی غم ہو۔ آج کل اپنی تعلیم کی وجہ سے پریشان ہوں۔دوسروں کو ہر بات کا حوصلہ دیتی ہوں پراپنی ذات کی سمجھ نہیں آتی کیا کروں۔ میں نے اپنی زندگی میں عجیب سی کشمکش پیدا کرلی ہے۔ (الف،بیرون ملک)
مشورہ:کسی نئے ملک، نئے ماحول اور اجنبی زبان بولنے والے لوگوں میں تنہا رہنے سے مایوسی پیدا ہونا فطرتی بات ہے، خاص طور پر ان حالات میں افسردگی زیادہ ہوتی ہے جب اہم مقاصد کو نظر انداز کردیا جائے مثلاً آپ تعلیم پر خصوصی توجہ نہیں دے پا رہیں۔ وہ ساری باتیںجو حوصلہ دینے کیلئے دوسروں سے کہتی ہیں انہیں ایک کاغذ پر لکھ لیں اور ایسی جگہ لگا دیں جہاں آپ کی بار بار نظر جاتی ہو۔ خط میں اس بات کی کمی ہے کہ کس ملک میں ہیں، اکیلی ہیں یا فیملی کے ساتھ۔ بیماری کیا ہوئی تھی اگر چیزوں کو اپنے اوپر حاوی کرنے لگی ہیں تو یہ توانائی نئی زبان سیکھنے اور تعلیم کو سمجھنے میں کیوں نہیں لگائی جاسکتی۔ غیر اہم اور فضول باتوں کو دماغ سے نکال کر صرف اہم اور مثبت خیالات کو جگہ دیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں