محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میں تمام مائوں کو یہ کہنا چاہتی ہوں کہ خدارا اپنے بچوں کے سامنے ان کے باپ کے خلاف کوئی غلط بات مت کہیں اور نہ ہی بچوں کے سامنے شوہر سے لڑیں اور بچوں سے ان کے باپ کے خلاف غلط باتیں مت کہیں اس طرح بچوں کی نظروں میں باپ کا مقام گر جاتا ہے اور وہ اپنے باپ کو اسی نظر سے دیکھتا ہے جس نظر سے ماں اسے دکھاتی ہیں۔ یاد رکھیںیہ مائیں اور عورتیں بھی ہوتی ہیں جو مردوں کو ٹھیک بناتی ہیں یا بگاڑتی ہیں اگر مائیں اپنے بیٹوں کو دوسروں کی عزت کرنا سکھائیں، احساس برتری نہ دے بلکہ بہنوں کے جتنا مقام دیں تو بیٹا کبھی بھی آگے جاکر ماں کو بھی برا نہیں کہے گا اور تمام ان مردوں سے جو والد بھی ہیں سے گزارش کرتی ہوں کہ بچوں کے سامنے کبھی بھی اپنی بیویوں پر ہاتھ مت اٹھائیں نہ انہیں پیٹیں اس طرح بچے خوف اور احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں میں نے خود بچوں کو ذہنی مریض بنتے دیکھتا ہے‘ خاص کرکے 14 سے 20 سال تک کی عمر کی لڑکیوں کوجنہوں نے شروع سے ہی اپنے باپ کی ناانصافی اور ظلم کو دیکھا اور ماں کو روتے اور لڑتے دیکھا‘ بچپن سے ہی لاشعوری طور پر ان کے ذہن میں جو چیزیں بیٹھ گئیں تھیں جو کہ اب جوان ہوتے ہوئے ذہنی بیماری کی شکل میں وہ چیز باہر نکل رہی تھی اور ماں باپ ڈاکٹروں اور فقیروں کے پاس جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’ہائے !نامعلوم ہماری اولاد پر کس نے جادو کروادیا ہے‘ خدا کے لیے بچوں کی تربیت سچے اصولوں پر کریں‘ چھوٹے بچے کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ اس کے ماں باپ اس کے لیے کیا کچھ کررہے ہیں لیکن بچپن میں ہی اس کے والدین کا دل ہوتا ہے کہ وہ سب کچھ سمجھ جائے‘ ان کا سہارا بنے اور ان کا بوجھ اٹھائے اگر آپ اسے اچھے کردار کا انسان نہیں بنائیں گے تو وہ کسی کا کیا اپنا بوجھ بھی نہیں اٹھا پائے گا۔اس لیے ضروری ہے کہ آج ہم اپنے خاندانی ماحول پر نظر ڈالیں کیونکہ انسان کی اصل شخصیت اس کے گھریلو ماحول سے ہی بنتی ہے اور زیادہ تر گھر پر ہی عیاں ہوکر اثر ڈالتی ہے‘ اس لیے اگر والدین اپنے بچوں کو ذہنی طور پر مفلوج ہونے سے بچانا چاہتے تو انہیں چاہیے کہ ان کے سامنے لڑائی مت کریں‘فساد مت کریں انہیں گھریلو اچھا ماحول دیں‘ روٹی، کپڑے، تعلیم اور ضروریات زندگی دینے سے بچے کا کردار زیادہ پختہ نہیں ہوتا جتنا کہ اس کے گھریلو رویوں اور ماحول سے اس کی شخصیت پروان چڑھتی ہے میرے خیال میں ہر انسان کو شادی کرنے سے پہلے میاں، بیوی کے حقوق و فرائض اچھی طرح پڑھ کر جان لینا چاہیے اور سمجھنا چاہیے اور ان پر عمل کرنےکیلئے خود کو تیار کرنا چاہیے تاکہ ایک بہترین زندگی گزارنے کے قابل ہوسکیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں