(6)دیکھ بھال کرویا احتیاط کرو:آپ کے بچے پارک میں منکی بارز پر لٹک رہے ہوں اور آپ انہیں کہیں ’’احتیاط سے کھیلو!‘‘ تو بڑی حد تک ممکن ہے کہ وہ گر جائیں۔ ’’آپ کے الفاظ ان کی توجہ بھٹکادیں گے، ان کا ذہن منتشر ہوگا۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اگر آپ کو تشویش ہے تو بچوں کے قریب رہیں تاکہ اگر وہ لڑکھڑائیں تو آپ انہیں سنبھال سکیں۔
(7)پہلے کھانا ختم کرو، پھر میٹھا ملے گا:یہ جملہ کہنے سے بچے کے نزدیک انعام کی اہمیت بڑھ جاتی ہے اور کھانے کی اہمیت کم ہو جاتی ہے اور وہ کھانے سے لطف اندوز نہیں ہو پاتا۔ اس لیے ایسے مواقع پر کہنا چاہیے ’’پہلے ہم کھانا کھائیں گے پھر میٹھا‘‘ الفاظ بدلیں گے تو خیالات بدلیں گے اور بچوں پر مثبت اثر پیدا کریں گے۔
(8)ہمارے پاس پیسے نہیں:اپنے بچے کی جانب سے کسی کھلونے کی فرمائش کرنے پر یہ جملہ دہرانا بہت آسان ہے مگر خیال رہے کہ یہ کہنے سے آپ کے بچوں پر غلط تاثر پڑسکتا ہے جو انہیں احساس محرومی میں مبتلا کرسکتا ہے اور جب آپ کوئی مہنگی گھریلو شے خریدیں تو چھوٹے بچے اپنی معصومیت میں آپ سے استفسار کرسکتے ہیں کہ ’’آپ تو کہہ رہی تھیں کہ آپ کے پاس پیسے نہیں۔ پھر یہ چیز کیسے خرید لی؟‘‘ لہٰذا یہی بات کہنے کا کوئی متبادل طریقہ منتخب کریں جیسے’’ہم یہ نہیں خرید رہے کیونکہ ہمیں کئی اہم چیزیں خریدنی ہیں۔ اس کے لیے پیسے بچارہے ہیں‘‘۔ اور آپ کا بچہ بحث پر اتر آئے تو آپ کے پاس بچائو کا راستہ یہ ہے کہ اسے سمجھانا شروع کردیں کہ بچت کس طرح کی جاتی ہے۔
(9)کسی اجنبی سے بات مت کرو:چھوٹے بچوں کے لیے یہ بات سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔ وہ اگر کسی کو جانتے نہ ہوں پھر بھی اس کے اچھے رویے کی بنا پر وہ اسے اجنبی نہیں سمجھتے۔ مزید یہ کہ بچے اس بات کا غلط مطلب لے کر پولیس والوں یا فائر فائٹرز کی مدد لینے سے بھی انکار کرسکتے ہیں کیونکہ وہ انہیں پہلے سے نہیں جانتے۔ بجائے اس کے کہ انہیں اجنبیوں سے ڈرایا جائے آپ ان کے سامنے چند مناظر تخلیق کرسکتے ہیں کہ ’’اگر کوئی ایسا شخص جسے تم نہیں جانتے، تمہیں ٹافی دینے کی کوشش کرے تو کیا کرو گے؟‘‘ اسے بتانے دیں کہ ایسی صورت میں وہ کیا کریں گے پھر انہیں درست عمل سے آگاہ کریں۔
(10)میں تمہاری مدد کرتی ہوں:آپ کا بچہ اگر بلاک ٹاور بنانے یا کوئی معمہ ختم کرنے کی کوشش کررہا ہوتو فطری طور پر آپ اس کی مدد کرنا چاہیں گی۔ خبردار ایسا مت کیجئے۔ اگر آپ بہت جلدی اس کی مدد کرنے لگیں گی تو بچے کی سوچنے کی صلاحیت پر ضرب پڑے گی اور وہ جواب کے لیے دوسروں کی طرف دیکھے گا۔ البتہ آپ اس کی مدد کرسکتی ہیں مگر اس سے ایسے سوالات کرکے کہ ’’اس جگہ بڑا پیس لگے گا یا چھوٹا؟‘‘یہ وہ چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں جو کہ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ ان کےکرنے اور نہ کرنے سے بچوں کی شخصیت پر بہت اثر پڑے گا۔ اگر ہم اپنے بچوں کی شخصیت میں کمی نہیں دیکھنا چاہتے تو ہمیں اس کا خیال رکھنا پڑے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں