ایک ریاست کا نواب تھا وہ بیمار ہو گیا ا س کے ساتھ اس کا ایک وزیر ’جی حضوری تھا‘ وزیر’جی حضوری‘ ایک وزیر ہوتاہے جیسے’ پرسنل سیکرٹری ‘ بادشاہ بیمار ہو گیا اس سے کھایا پیا نہ جائے وزیر جی حضوری اس کےساتھ بیٹھ کر کھاتا تھا ہمیشہ پہلا نوالا وزیر جی حضوری کھاتا تھا کہ کھانے میں زہر تو نہیں‘ نواب کے پاس باقاعدہ ایسےبرتن ہوتے تھے اگرزہر ہوتا تو برتن اسی وقت ٹوٹ جاتا کیونکہ نوابی میں زہر کا مسئلہ بہت زیادہ ہوتا ہے‘ کون بندہ انتظار کرے کہ نواب صاحب فارغ ہوں تو میری باری آئے لہٰذا وزیر جی حضوری اس بات کا خیال رکھتا تھا کہ پہلا لقمہ تو میں نےکھانا ہے۔ بیمار ہونے کی وجہ سے بادشاہ نے کھانا پینا چھوڑ دیا جو بھی کھانالائے بادشاہ نہ کھائے۔ ایک دن گزر گیا‘ وزیر جی حضوری نے بھی کچھ نہیں کھایا ‘بادشاہ خامو ش‘ نڈھال پڑا دیکھ رہا‘ وہ اس کے پاؤں دبا رہا‘ اس کی خدمت کر رہا ‘علاج کر رہا‘ دو دن گزر گئے تین دن گزر گئے‘ آخر کار کہنے لگا: تم تو کھا لو‘ کہنے لگا: آقا ساری عمرتو آپ کے لقمے کھائے ہیں‘اب میرا جی نہیں چاہتا آپ نہ کھائیں اورمیں کھاؤں‘ میرا جی نہیں چاہتا ‘ چوتھا دن گزر گیا بادشاہ کی طبیعت میں کچھ سہولت ہوئی اس نے چند لقمے کھائے تو ایک لقمہ وزیر جی حضوری نے کھالیا۔ بادشاہ جب صحت مند ہو گیا‘ کھانا کھایا پھر اس نے بھی پہلا لقمہ کھا لیا باقی بچا ہوا بادشاہ کا وہ کھالیتا تھا‘ بادشاہ نے کہا میرے جی میں ایک بات آ رہی ہے‘ وزیر نے پوچھا کیا؟ بادشاہ نے کہا: تجھے میں سات گاؤں نہ دے دوں‘ اُس دور میں گاؤں دئیے جاتے تھے گاؤں سے مراد یہ ہے کہ سینکڑوں مربے زمین‘ اس نے کہا: جی مجھ میں تو کوئی ایسی خاص بات تو نہیں ہے‘ بادشاہ نے کہا:میں نے تجھے بیماری میں‘ دکھوں میں دیکھا تو میری خاطر بھوکا رہا میں تو مجبوری میں بھوکا تھا پر تو عشق میں بھوکا تھا۔ قارئین!میرا اللہ کہتا ہےمیرے بندے میں تو ویسے ہی پاک ہوں پر تو میری خاطر بھوکا رہا‘ لا تجھے میں سات گاؤں دیتا ہوں اور رب کے سات گاؤں کیا ہیں؟ دنیا کا بخت دیتا ہوں‘ راحت دیتاہوں‘ رحمت دیتا ہوں ‘خوشیاں دیتاہوں‘ کامیابیا ں دیتا ہوں او راس بھوک کے بدلے تیری نسلوں کو فاقوں سے بچاوں گا‘ غربت سے بچاؤں گا‘ در در کے کشکول سے بچاؤں گا‘ در در کا بھکاری بننےسے بچاؤں گا۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں