اگر ہم یہ چاہیں کہ خاندان میں اتفاق و اتحاد ہو، اس پر برکت اور رحمت کی بارش ہوتو ہمیں خاندان بھر کے افراد کو کھانے کی میز پر اکٹھا کرنا چاہیے اور مل جل کر دن کا کم از کم ایک کھانا اکٹھے کھانا چاہیے۔اگرچہ آج کل کی زندگی اتنی مصروف اور تھکا دینے والی ہے کہ خاندانوں کو ایک ساتھ مل بیٹھنے کے لیے بہت زیادہ تگ و دو کرنی پڑتی ہے۔ کچھ گھرانوں میں ہفتہ واری تعطیل یا کسی تہوار کا انتظار کرنا پڑتا ہے پھر کہیں قریبی عزیز مل بیٹھ کر تبادلہ خیال کر پاتے ہیں اور کچھ خاندان روزگار اور ایک دوسرے سے دور سکونت اختیار کرنے کے سبب ایک شہر میں ہوتے ہوئے بھی ہر روز تو کیا کئی کئی ہفتوں تک مل نہیں پاتے۔ ایسی مصروفیات اور طرز زندگی انسانی زندگی میں جذباتی مسائل پیدا کرنے کے چند اسباب ہیں، گو کہ لوگوں کو ایک میز کے گرد بیٹھ کر کھانے کی افادیت معلوم ہو۔ اس کے باوجود کئی خاندان یہ اعتراف کرتے ہیں کہ اس صحت مند سرگرمی کے لیے واقعی وقت نہیں نکل پاتا۔اکٹھے سیرو تفریح کے لیے جانا، والدین کے لیے ایک اچھی کافی میکر مشین لینا اور گھر میں متعدد ٹی وی سیٹس کا ہونا، آرام دہ فرنیچر کا ہونا اور گھر کی صفائی میں ہر کسی کا حصہ ہونا یعنی جھجھک محسوس نہ کرنا گھر والوں کی خوشی کے لیے خوب ہنسنا ہنسانا، اجتماعی عبادات میں شریک ہونا، گھر والوں میں سلامتی اور تحفظ کا احساس ہونا، ایک دوسرے سے معانقہ کرنا، بات چیت کے لیے وقت نکالنا، پڑوسیوں سے ملنا جلنا اور تحائف کا تبادلہ کرنا، بچوں کے ہوم ورک میں بڑوں کا مدد کرنا، اپنے گھر میں بچوں کی بنائی ہوئی تصاویر آویزاں کرنا اور باغبانی جیسے صحت مند مشغلے میں چھوٹوں اور بڑوں کو مل جل کر شریک کرنا نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ غرضیکہ دل کا اطمینان ایسی متاع گراں ہے، جس کی تلاش میں ہر شخص رہتا ہے۔ انسان زندگی بھر دل کے اطمینان کے لیے کوشاں رہتا ہے اور اس کے مل جانے کے بعد دنیا کی ہر دولت سے خود کو بے نیاز سمجھتا ہے۔ اگر کسی کو دنیا کی تمام نعمتیں حاصل ہوں، ہر قسم کی سہولتیں میسر ہوں لیکن اطمینان قلب حاصل نہ ہو تو وہ کسی نعمت سے لطف اندوز نہیں ہوسکتا اور ہر سہولت اس کے لیے بے فائدہ ہے۔ اسلام نے ہمیں ایک ایسا نظام زندگی عطا کیا ہے جس میں انسان کے روحانی اور نفسانی دونوں پہلوئوں کی تسکین کا سامان موجود ہے۔ شریعت محمدیﷺ کی پیروی کرکے آداب معاشرت اختیار کرلئے جائیں اور کھانے سے ہی اس کی ابتداء کرلی جائے تو ڈیپریشن، مایوسی اور تفکرات جیسے اعصابی عارضوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ ہمارے پیارے نبیﷺ صحابہ کرام کے ساتھ مل کر کھانا تناول کرتے اور گھر پر ہوتے تو افراد خانہ کے ساتھ کھانے میں شریک ہوتے۔ جدید طرز زندگی میں اسلامی قدروں اور آداب کو شامل کرکے ہم ایک نہیں متعدد الجھنوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ خوش نصیب ہیں وہ مسلمان کہ جنہوں امسال رمضان المبارک کی بابرکت ساعتیں نصیب ہورہی ہیں اور اس بابرکت موقع پر ہمارے دسترخوانوں پر افطار اور سحر کے وقت سارا کنبہ اکٹھے ہوکر کھانا تناول کرے گا۔
صد شکر کر نعمتیں اور رحمتیں سمیٹنے کیلئے ہنوز ہمارے دلوں میں بڑی گنجائش موجود ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں