Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

بہنوں سے حسن سلوک کرنا! صحابی رسولؐ کی بیٹے کو وصیت

ماہنامہ عبقری - اپریل 2020ء

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ جب جنگ اُحد کا وقت آیا تو مجھے میرے باپ نے رات میں بلایا اور کہا میں اپنے آپ کو اس کے سوا اور نہیں خیال کرتا کہ میں وہ پہلا شہید ہوں گا جو صحابہ کرامؓ میں سے قتل کئے جائیں گے اور میں خدا کی قسم کسی ایسے کو نہیں چھوڑ رہا ہوں جو حضورﷺ کے بعد مجھے تجھ سے زیادہ پیارا ہو اور مجھ پر قرضہ ہے میری جانب سے میرا قرضہ ادا کردینا اور اپنی بہنوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔ حضرت جابرؓ کہتے ہیں کہ جب ہم نے صبح کی تو واقعی یہ پہلے شہید ہوئے میں نے ان کو ایک دوسرے آدمی کے ساتھ ایک ہی قبر میں دفن کردیا پھر مجھے یہ بات پسند نہ آئی کہ میں انہیں دوسرے آدمی کے ساتھ ایک ہی قبر میں چھوڑے رکھوں۔ میں نے چھ ماہ کے بعد اس قبر سے انہیں نکالا تو یہ بالکل اسی طرح تھے جس طرح کہ اس دن تھے جس دن میں نے ان کو دفنایا تھا‘ مگر ایک کان متغیر ہوچکا تھا۔ ایک روایت میں اس طرح ہے میں چھ ماہ رکا رہا پھر میری طبیعت نے مجھے اس بات کی اجازت دی کہ میں انہیں تنہا دفن کروں چنانچہ میں نے انہیں قبر سے نکالا تو زمین نے ان کی لاش سے کچھ بھی نہ کھایا تھا مگر ایک ذرا سا حصہ ان کی کان کی لو کا ایک اور روایت میں اسی سند کے ساتھ اس طرح ہے کہ مجھے ان کی کوئی چیز بدلی ہوئی نہ پائی مگر چند بال ان کی ڈاڑھی کے جو زمین سے ملے ہوئے تھے۔
عبدالرحمن بن عبداللہ ؓبن عبدالرحمنؓ بن ابی صعصعہ سے روایت ہے کہ انہیں یہ روایت پہنچی ہے کہ حضرت عمرو بن جموح انصاری سلمی اور حضرت عبداللہ بن عمر و انصاری سلمی رضی اللہ عنہما دونوں حضرات کی قبروں کے پاس سے نہر جاری کی گئی اور ان کی قبر نہر سے بالکل متصل تھی یہ دونوں حضرات ایک قبر میں تھے اور یوم احد کے شہدا میں سے تھے ان کی قبر کو کھودا گیا تاکہ دوسری جگہ یہاں سے منتقل کردیا جائے، یہ دونوں حضرات اس طر ح پائے گئے کہ ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی ایسا معلوم ہوتا تھا کہ جیسے گزشتہ کل وفات پائی ہو ان میں سے ایک زخمی تھے انہوں نے اپنا ہاتھ اپنے زخم پر رکھ لیا اور اس کے بعد وہ اسی طرح سے دفن کئے گئے ان کے زخم سے ان کا ہاتھ ہٹایا جیسے ہی ہاتھ کو چھوڑا اسی جگہ لوٹ گیا جہاں تھا‘ غزوہ احد کا اور اس نہر کی کھدائی کے دن کا وقفہ چھیالیس سال کا ہے۔ا یک اور روایت میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمروؓ سرخ آدمی تھے سر کے اگلے حصہ کے بال اڑے ہوئے تھے اور طویل نہیں تھے اور حضرت عمر و بن جموعؓ لمبے قد کے آدمی تھے اسی وجہ سے پہچان لئے گئے اور ایک قبر میں دفن کئے گئے تھے۔(حیاۃ الصحابہ)
پہلے ان کی قبر نہر کے متصیل تھی اس قبر میں نہر کا پانی جانے لگا اس وجہ سے ان کی قبر کھودی گئی اور ان دونوں پر دو پتلی چادریں تھیں اور حضرت عبداللہؓ کے چہرہ پر زخم لگا تھا انکا ہاتھ ان کے زخم پر تھا ان کا ہاتھ ان کے زخم سے جب ہٹایا گیا تو خون بہنے لگ گیا ان کا ہاتھ اسی جگہ رکھ دیا گیا تو خون ٹھہر گیا۔ حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے باپ کو ان کی قبر میں دیکھا ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے کہ وہ سو رہے ہیں اور انکی حالت میں ذرا بھی تبدیلی نہیں ہوئی تھی، حضرت جابرؓ سے دریافت کیا گیا کیا تم نے ان کا کفن بھی دیکھا تھا؟ حضرت جابرؓ نےفرمایا کہ وہ ایک چھوٹی چادر میں کفن دیئے گئے تھے جس سے ان کا چہرہ وغیرہ چھپایا گیا تھااور ان کے پیر پر حرمل گھاس ڈال دے گئی تھی۔ ہم نے چادر کو اور حرمل گھاس کو ان کے پیروں پر اسی طرح پڑا ہوا پایا اور ان دونوں واقعات کے درمیان چھیالیس سال کی مدت ہے۔
حضرت جابرؓ نے بیان کیا ہے کہ جب حضرت معاویہؓ نے شہدائے احد کے نزدیک سے چالیس سال کے بعد نہر جاری کی تو ہم لوگوں کو اس بات کی منادی کرادی تھی ہم ان شہدا کے پاس آئے اور ہم نے ان کو (قبر سے) نکالا ایک پھاوڑہ حضرت حمزہؓ کے پیر پر جالگا تو پیر میں سے خون جاری ہوگیا اور ایک روایت میں ہے کہ پھاوڑہ حضرت حمزہؓ کے پیر پر لگا پس حالیس سال کے بعد خون جاری ہوگیا۔
حضرت جابرؓ کے والد حضرت عبداللہؓ کی لاش کا منتقل کیا جانا تین مرتبہ ہوا ہے پہلی مرتبہ چھ ماہ کے بعد حضرت جابرؓ نے منتقل کیا پھر چالیس سال کے بعد نہر کی وجہ سے منتقل کیا گیا اور اس کے چھ سال کے بعد اس لئے منتقل کیا گیا کہ نہر کا پانی اس میں داخل ہو جاتا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 753 reviews.