سیدھے پاؤں کا وزن الٹے پاؤں سے زیادہ
مجھے اپنے نفسیاتی مسائل میں الجھے ہوئے تقریباً ایک سال ہوگیا ہے مثلاً مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میرے سیدھے پائوں کا وزن الٹے پائوں سے زیادہ ہے اور یہ کہ دونوں پائوں میں فرق ہے جب یہ خیال میرے دماغ میں نہیں ہوتا تو میں ایسا کچھ بھی محسوس نہیں کرتی۔ مگر جب یہ سوچتی ہوں تو پڑھائی متاثر ہوتی ہے، مجھے معلوم ہے کہ میں اپنے نصاب میں کافی پیچھے رہ گئی ہوں۔ اس مسئلے سے چھٹکارا چاہتی ہوں۔ جانتی ہوں میری بات بہت عجیب ہے۔ ایف ایس سی کی طالبہ ہوں۔ (رعنا۔گوجرانوالہ)
مشورہ:فرق کو نظر انداز کرکے توازن کو دیکھیں۔ قدرت نے آپ کے دونوں پائوں میں خوبصورت توازن رکھا ہے۔ اسی وجہ سے چلنے میں، بیٹھنے میں اور لباس میں، جوتوں میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔ اس سے ثابت ہوا کہ پائوں میں فرق محض خیالی ہے۔ دراصل آپ کی عمر کی لڑکیاں اپنے بارے میں زیادہ سوچتی ہیں۔ کوئی چہرے کے خدوخال کے بارے میں فکر مند ہے تو کوئی قد کے حوالے سے پریشان۔ کسی کو رنگ کے بارے میں شکایت ہے۔ یہ سب منفی خیالات ہیں جو انسان کو سکون سے کام نہیں کرنے دیتے۔ ان کو دماغ میں ٹھہرنے نہ دیں، پریشانی دور ہو جائے گی۔
پسند کی شادی‘ خوشیاں بھی ملیں مگر
میں نے اپنی پسند سے شادی کرلی۔ خوشیاں بھی ملیں لیکن مالی مشکلات نے پیچھانہ چھوڑا۔ اب ایک بیٹی ہے۔ اس کو اچھی تعلیم دلوانے کے خواب دیکھتی ہوں اور ڈر جاتی ہوں کہ کہیں اس کی زندگی بھی میری طرح والدین کو ناراض کرکے نہ گزرے، یہ اکیلی نہ رہ جائے۔ اس کے مستقبل کے اندیشے میرے آج کا سکون چھین رہے ہیں۔ کتنی ہی دیر خاموش بیٹھی اردگرد گم ہو جاتی ہوں۔ بچی روتے روتے کندھا ہلاتی ہے تو چونک کر اسے گود میں لے لیتی ہوں۔ عجیب قسم کا خوف مجھے گھیرے رکھتا ہے۔اب محسوس ہوتا ہے کہ میں نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔ (شازیہ، چکوال)
مشورہ:اکثر لوگ مستقبل کے حوالے سے خوف کا شکار ہوتے ہیں لیکن ان کو معلوم نہیں ہوتا کہ اس طرح وہ آج کی خوشیوں یا سکون سے محروم ہورہے ہیں۔ آپ کو اس بات کا احساس ہے لہٰذا اپنی اس کیفیت سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اردگرد سے گم ہو جانا، خاموشی اور بچی سے بے خبری ذہنی صحت کیلئے بھی ٹھیک نہیں۔ مستقبل کے حوالے سے کسی کو کچھ معلوم نہیں ہوتا۔ بہت سی پریشانیاں وقت کے ساتھ ختم ہو جاتی ہیں۔ جو لوگ آج میں زندہ رہتے ہیں اور آج محنت کرتے ہیں، علم حاصل کرکے خود کو کسی لائق بناتے ہیں ان کا آنے والا کل بھی اچھا ہو جاتا ہے۔جو غلطی آپ سے ہوچکی اسے بھول جائیں ۔
لوگ رشتہ دیکھنے آتے ہیں تو لرز جاتی ہوں!
میری عمر 30سال ہوگئی ہے۔ 20سال کی عمر میں کزن سے منگنی ہوئی جو چھ ماہ میں ختم ہوگئی۔ پتہ ہی نہیں چلا دس سال کس طرح گزر گئے، صرف اتنا احساس ہے کہ لوگ مجھے دیکھنے آتے رہے اور میں کپکپاتا ہوا دل لے کر ان کے سامنے جاتی رہی، اب لوگوں نے آنا کم کردیا ہے لیکن میرے دل کا لرزنا بڑھ گیا۔ کبھی تو لگتا ہے مجھے دل کی بیماری ہے ایک روز میرے کہنے پر ابو مجھے ہسپتال بھی لے گئے لیکن دل کی کوئی تکلیف ہی نہ تھی۔ پل بھر کو میں نے محسوس کیا ہسپتال میں صحیح معائنہ نہیں ہوا مگر یہ بات کہی نہیں کیونکہ سب ہی میری صحت کی طرف سےمطمئن تھے اور اب بھی ہیں جبکہ میں خود مطمئن نہیں ساری ساری رات نیند نہیں آتی۔(میمونہ‘ راولپنڈی)
مشورہ:پرسکون نیند انسانی ذہن اور جسم کے لیے بے حد ضروری ہے۔ نیند پوری نہ ہوتو بغیر مشقت کئے انسان خود کو تھکا تھکا محسوس کرتا ہے بلکہ ایک قسم کا تنائو پیدا ہو جاتا ہے۔ نیند لانے کیلئے مثبت کوشش کیجئے۔ لمبی سیر کریں۔ ورزش بھی اچھی ہے۔ من پسند کھانا کھائیں لیکن سونے سے کئی گھنٹے پہلے‘ سونے سے پہلے اچھی کتابوں کا مطالعہ کرسکتی ہیں۔ یہ بھی خیال رکھیں کہ جن لوگوں کا دن اچھا گزرتا ہے ان کو رات میں اچھی نیند آتی ہے۔ جہاں تک دل لرزنے کی بات ہے تو یہ گھبراہٹ کے سبب ہورہا ہے۔ یہ خالصتاً نفسیاتی مسئلہ ہے۔ کوئی ملنے آئے تو مل لیا کریں اس طرح جیسے کہ اور بہت سے لوگوں سے ملا جاتا ہے۔ ہوسکتا لاشعور میں یہ خوف ہوکہ جو لوگ آئے ہیں وہ ناپسند نہ کردیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں