ایک شخص رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا ہے اور آپﷺ کو اپنے گھر دعوت پر بلاتا ہے۔ اللہ کے رسولﷺ کی عادت مبارکہ یہ ہے کہ دعوت دینے والے سے پہلے ہی کنفرم کرلیتے ہیں کہ اس نے کتنے آدمیوں کا انتظام کیا ہے۔ اس روز حضور پاکﷺ ارشاد فرماتے ہیں ’’عائشہ بھی میرے ساتھ ہوں گی کیا آپ کو منظور ہے؟‘‘ اس شخص نے عرض کیا ’’میں نے صرف آپﷺ کے لیے انتظام کیا ہے‘‘۔رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں ’’تو پھر ہمیں دعوت قبول نہیں‘‘وہ شخص چلا گیا دوبارہ آیا اور یہی سوال و جواب ہوئے وہ پھر چلا گیا۔ تیسری مرتبہ انتظامات کرکے آیا اور حضرت عائشہؓ کے لیے بھی دعوت دی بالآخر رسول اللہﷺ نے دعوت قبول فرمالی۔ یہ ہے بیوی کی تعظیم و تکریم کی روشن مثال۔دوسروں کے سامنے بھی اپنی شریک حیات کا مورال بلند کیا جائے۔ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ بیوی کے سسرالیوں اور اپنے احباب میں اپنی بیوی کی خامیاں بیان کرتے ہیں۔ دراصل یہ رویہ بیوی کی نہیں خود شوہر کی تذلیل کے زُمرے میں آتا ہے کیونکہ قرآن مجید نے میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے۔ بھلا اپنے ہی لباس کو داغدار کرکے نوچ کر یا میلا کر کے آدمی بذات خود بھی کہیں باوضع نظر آسکتا ہے؟ یقینا نہیں!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں