روحانی منزل مری میں وہ پراسرار عجائبات اور حقائق جو اچانک افشاں ہوئےاور مخلوقات کی امانت ان تک پہنچائی جارہی ہے۔
ایڈریس روحانی منزل: مری پی سی بھوربن کے ساتھ مین روڈ پر روحانی منزل ہے۔
ایسا روگ جس کا اظہار کسی سے نہ کرسکا
گزشتہ دنوں دوران کلینک ایک صاحب مظفرآباد کشمیر سے تشریف لائے دوران گفتگو کہنے لگے: میں ایک ایسے روگ میں مبتلا تھا جس کا اظہار میں آج تک کسی کو کرنہ سکا ۔ بہت درباروں پر گیا حتیٰ کہ ایک دربار پر میں نے 9راتیں بھی گزاریں‘ ان کے بارے میں مشہور تھا کہ جو یہاں نو راتیں گزارے گا وہ بامراد ہوکر جائے گا۔ لیکن میری قسمت‘ مقدر نصیب کہ میں وہاں سے بھی بامراد ہوکر نہ نکلا بلکہ بے مراد رہا۔ پھر مجھے کسی نے شانگلہ کی پہاڑیوں میں ایک بابا جی کا بتایا کہ وہ دم کرتے ہیں ایک تعویذ دیتے ہیں اور دعا دیتے ہیں۔ میں ان کے پاس بھی گیا‘ غریب آدمی ہوں‘ بہت کرایہ لگا وہاں گیا‘کچھ نذرانہ بھی دیا لیکن بے مراد لوٹا۔ منزل پھر بھی مجھے نہ ملی۔ ایک صاحب نے بتایا کہ فیصل آباد کی فلاں جگہ ایک خاتون بیٹھتی ہیں‘ کچھ لیتی نہیں‘ اپنی خوشی سے جو دے لے لیتی ہیں پس تو اگر جائے گا تو تین دن میں تجھے اس مصیبت سے نجات مل جائے گی۔ میں پریشان حال وہاں وہاں بھی گیا لیکن مصیبت سے نجات نہ ملی۔
مشکلات مسلسل دامن گیر رہیں
پریشانی‘ تکلیف‘ دکھ‘ مشکلات اور مسائل مسلسل دامن گیر رہے اور میں انہی مصائب اور پریشانیوں میں الجھا رہا‘ مال بھی خرچ کیا وقت بھی ضائع کیا اور حتیٰ کہ میرے اوپر ستائیس ہزار کا قرض بھی چڑھ گیا‘ میں انہی تکالیف اور مصائب کی وجہ سے پریشان تھا کہ ایک دن بس میں سفر کے دوران( جو کہ میں ایک آستانے پر جارہا تھا) ایک صاحب کے ہاتھ میں رسالہ دیکھا وہ بیٹھے پڑھ رہے تھے‘ میں ساتھ بیٹھا تھا میری نظر پڑی تو مجھے وہ رسالہ اچھا لگا میں اس رسالے کو دیکھ رہا تھا تو مجھے احساس ہوا کہ شاید یہ میرے کام کی چیز ہے اور میرے فائدہ کی چیز ہے اور یقیناً مجھے اس سے فائدہ ہوا‘ میں نے ان سے رسالہ لیا اور پڑھنا شروع کردیا‘ رسالہ پڑھا بہت سے وظائف‘ ذکر‘ تسبیحات اور روحانی اور نورانی چیزیں ملیں۔ دل بہت ٹھنڈا ہوا ‘خوش ہوا ۔ میں بہت مطمئن ہوا کہ مجھے اتنی قیمتی چیزیں ملیں اور اتنے قیمتی تحائف ملے۔
روحانی منزل میرے لیے انوکھا نام تھا
اچانک میری نظر ’روحانی منزل‘ کے کالم پر گئی‘ روحانی منزل کا نام میرے لیے ایک انوکھا نام تھا جو کہ میں نے پہلی دفعہ سنا‘ دیکھا اور پڑھا ۔جب اس کالم میں ایک صاحب کا واقعہ پڑھا جنہیں بہت فیض اور فائدہ ہوا اور ان کے مسائل اور مشکلات دور ہوئیں‘ پریشانیاں اور دکھ ختم ہوئے۔ میں نے سارا کالم پڑھا ‘پڑھنے کے بعد مجھے تسلی نہ ہوئی‘ میں نے اسے پھر پڑھا اور پھر پڑھنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ شاید میری منزل یہی ہے‘ اب تک میں جگہ جگہ کے دھکے کھاتا رہا اور چکر لگاتا رہا‘ کچھ مجھے ایسے محسوس ہوا کہ میرا دل خود بول رہا تھا اور میرے اندر ایک احساس تھا جو شاید اب بیدار ہوا اور اس نے کروٹ لی پھر کیا ہوا؟ اچانک فیصلہ کیا کہ جہاں اور جس آستانے اور دربار پر میں جارہا ہوں وہاں نہ جاؤں؟ بس روحانی منزل فوراً چلا جاؤں‘ اب میں فیصلہ نہیں کرپارہا تھا؟ میں اب اس آستانے میں جاؤں یا روحانی منزل جاؤں۔آخرکار میں اس آستانے پر چلاگیا اور وہاں جو میرا خرچ ہونا تھا اور جو کچھ بھی انہوں نے دینا تھا دیا‘ سب سنتا رہا لیکن یقین جانیے میرا دل مسلسل اٹکا رہا کہ بس اگر مجھے منزل ملنی ہے اور روحانی منزل ملنی ہے تو وہ صرف اور صرف روحانی منزل سے ہی ملنی ہے۔
روحانی منزل کو دیکھتے ہی عجب سکون محسوس ہوا
کچھ ہی ہفتوں میں مصروف رہا کیونکہ میں مزدور پیشہ انسان ہوں قرض بھی تھا۔ گھریلو اخرجات پھر معاشی پریشانیاں‘ تنگدستی اتنی زیادہ کہ میں بیان نہیں کرسکتا آخر ایک دن میں روحانی منزل پہنچا۔ روحانی منزل پر جب میری پہلی نظر پڑی تو مجھے ایک انوکھا روحانی اعتقاد‘ اعتماد اورسکون نصیب ہوا۔ پھر میں نے روحانی منزل میں صلوٰۃ التسبیح پڑھی‘ یَافَتَّاحُ کا وظیفہ کیا اب تک جہاں جاتا تھا وہ کچھ نہ کچھ مجھ سے مانگتے تھے لیکن یہ واحد جگہ ہے جہاں مجھ سے کچھ لیا نہیں گیا بلکہ میری جھولیاں بھریں۔ میرے خالی دل میں نور سمایا‘ میری زبان پر پہلی دفعہ شکر اور الحمدللہ آیا اور مجھے ہمیشہ کی طرح اب بھی پھر سے وہی تیرا کام اگر ہوگا تو یہی سے ہوگا اور واقعی ہوا اور میرے کام بنتے چلے گئے اور میری منزلیں ملتی چلی گئیں اور میرے مسائل حل ہوتے گئے‘ میں اتنا کامیابی کی طرف بڑھتا گیا کہ سوچ اور گمان سے بلاتر۔ میرے قرض اتر گئے‘ جس روگ سے مجھے چھٹکارا چاہیے تھا وہ مصیبت مجھ سے ختم ہوگئی ۔اتنا اطمینان ‘سکون اور یقین نصیب ہوا کہ میرے گمان اور احساس سے بڑھ کر۔
اگر کچھ حاصل کرنا ہے توصرف ایک ہی راستہ
اب عالم یہ ہے کہ جو بھی مجھے ملتا ہے میں اسے کہتا ہوں کہ اگر کچھ حاصل کرنا ہے تو صرف اور صرف راستہ ایک ہی ہے اور وہ ہے روحانی منزل کیونکہ میں نے خود پایا ہے۔ روحانی منزل نے کچھ لیا نہیں بلکہ مجھے دیا ہے اصل حقیقت یہی ہے کہ جہاں طمع غرض اور لالچ نہ ہو وہیں سے سب کچھ پایا جاتا ہے اور سب کچھ ملتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں