ڈاکٹر بھٹہ اس دنیا سے رخصت ہورہے ہیں اس موقع پر رونے کی بجائے کلمہ پڑھنا چاہیے۔ چنانچہ انہوں نے بلند آواز میں کلمہ پڑھا اور کہا کہ ڈاکٹر نور تم گواہ رہنا میں کلمہ پڑھ کر اللہ کے ہاں جارہا ہوں۔ اس کے بعد وہ دوبارہ بستر پر لیٹ گئے اور ان کا انتقال ہوگیا۔
قبر کی خوشبو
چند برس پہلے کی بات ہے راجن پور کے قبرستان میں ایک مردے کو دفن کرنے کے لیے ایک قبر تیار کی گئی۔ ابھی لوگ مردے کو لے کر پہنچے نہیں تھے کہ پورے قبرستان میں عجیب فرحت انگیز خوشبو مہک رہی تھی۔ لوگ حیران ہوئے کہ یہ خوشبو کہاں سے آرہی ہے جب کہ قبرستان میں صرف دوجال کے درخت اور چند جنگلی پودے تھے جو کہ خوشبو نہیں دے سکتے تھے تلاش کرنے پر معلوم ہوا کہ خوشبو کا منبع نئی تیار کی گئی قبر کی تہہ میں موجود ایک سوراخ ہے۔ لوگوں نے جب اس سوراخ کو بڑا کیا تو نیچے سے ایک قبر نکلی جس میں ایک سفید ریش بزرگ ہمیشہ کی نیند سو رہے تھے۔ قابل حیرت بات یہ تھی کہ ان کی نعش کے اوپر ایک بڑا پھول پڑا ہوا تھا۔ اور خوشبو دے رہا تھا۔ تمام شہر کے لوگوں نے یہ منظر دیکھا۔ حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ لاہور میں فوت ہوئے اور وہیں دفن ہوئے۔ دفن کے بعد ان کی قبر سے خوشبو آنا شروع ہوگئی۔ عقیدت مندوں نے قبر کی مٹی جس سے خوشبو آرہی تھی اٹھانا شروع کردی۔ بتانے والے بتاتے ہیں کہ قبر کے اردگرد گڑھے پڑنے شروع ہوگئے جن کو باہر سے مٹی لاکر بھر دیا جاتا اور اس مٹی سے پھر خوشبو آنا شروع ہو جاتی۔ یہ سلسلہ چالیس روز تک جاری رہا۔ میں ان دنوں سعودی عرب میں بطور فزیشن کام کررہا تھا۔ وہاں پر مجھے حضرت لاہوری صاحب کے ایک مرید نے ان کی مٹی دکھائی جس میں اس وقت تک خوشبو آرہی تھی۔
نیک آدمی کا آخری کلمہ
ڈاکٹر نوازش علی بھٹہ بہاولپور کےہسپتال میں آنکھوں کے سرجن تھے۔ بہت ہی نیک انسان تھے ان کو جگر کی بیماری کی وجہ سے یرقان ہوگیا۔ بیماری اتنی بڑھی کہ ان کا آخری وقت آن پہنچا۔ میں ان کے پاس ہی موجود تھا۔ دیکھا کہ ان کی آنکھوں کی پتلیاں پھیل گئی ہیں دل کی دھڑکن بند ہوچکی ہے اور سانس بھی ختم ہوچکا ہے اور طبی علم کے مطابق ان کی موت واقع ہوچکی تھی ان کے بیوی اور بچوں نے جو اس وقت کمرے میں موجود تھے رونا شروع کردیا۔ میں نے ان کے بڑے بھائی اور بیوی کو کلمہ پڑھنے کی تلقین کی اور یہ بتایا کہ ڈاکٹر بھٹہ اس دنیا سے رخصت ہورہے ہیں اس موقع پر رونے کی بجائے کلمہ پڑھنا چاہیے۔ چنانچہ انہوں نے بلند آواز میں کلمہ پڑھا اور کہا کہ ڈاکٹر نور تم گواہ رہنا میں کلمہ پڑھ کر اللہ کے ہاں جارہا ہوں۔ اس کے بعد وہ دوبارہ بستر پر لیٹ گئے اور ان کا انتقال ہوگیا۔
مرتے وقت عربی میں کلام
چند سال قبل میں ایک فالج کے مریض کو دیکھنے کے لیے گیا مریض کی حالت کافی خراب تھی اور ایسا معلوم ہوتا تھا کہ چند گھڑی کا مہمان ہے۔ بہرحال میں نے اس کا معائنہ کیا۔ دوران معائنہ بات چیت کرنے کی کوشش کی مگر ناکام رہا۔ پھر میں نے مریض سے عربی میں اس کا نام پوچھا اس نے جواب دے دیا، عربی میں منہ کھولنے کو کہا تو مریض نے منہ کھول دیا۔ عربی میں ہی آنکھیں کھولنے کو کہا تو اس نے آنکھیں بھی کھول دیں۔ تھوڑی ہی دیر بعد مریض کا انتقال ہوگیا۔ لواحقین سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ یہ مریض بالکل جاہل تھا۔ عربی تو کیا اردو بھی نہیں جانتا تھا۔ علماء کرام سے سن رکھا تھا برزخ اور آخرت کی زبان عربی ہوگی اور قبر کے سوال وجواب بھی عربی میں ہوں گے۔ غالباً اسی چیز کا اللہ نے اپنی قدرت سے مشاہدہ کروایا تھا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں