روز مرہ زندگی میں استعمال ہونے والے بعض محاورے، ضرب الامثال اور الفاظ ہم بے خبری اور لاعلمی میں استعمال کر جاتے ہیں حالانکہ ان کے پس منظر پر غور کیا جائے تو صحیح صورتحال ذہن میں آجاتی ہے۔ کچھ جملے تو مسلمانوں کو کفر و شرک کی دلدل میں دھنسا دیتے ہیں۔ ہندو اور مسلم چونکہ طویل عرصہ اکٹھے رہے ہیں اس لیے ہندئوں نے مسلمانوں کا تشخص مٹانے کیلئے شعوری طور پر سرتوڑ کوشش کیں۔
’’چور کی داڑھی میں تنکا‘‘،’’ نماز بخشوانے گئے روزے گلے پڑ گئے‘‘،’’ ملا کی دوڑ مسجد تک‘‘ اور’’ لکھے موسیٰ پڑھے خدا‘‘ وغیرہ۔ یہ وہ جملے ہیں جن سےاسلامی شعائر کی توہین ہوتی ہے مگر مسلمان انہیں استعمال کرتے ہیں آئیے دیکھیں تو ہندوئوں نے دین اسلام کا مذاق کس کس انداز سے اڑایا۔
قسمت کی دیوی: بعض لوگ خوشخبری ملنے کی صورت میں یہ کہتے ہیں کہ ہم پر قسمت کی دیوی مہربان ہوگئی۔ اس اللہ کے بندے کو خبر نہیں کہ دیوی اور دیوتائوں کا تصور تو ہندو مذہب کی اختراع ہے اسے اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے مگر وہ ایسے دیوی اور دیوتائوں کی نوازش سمجھ کر یہ کفریہ الفاظ ادا کرتا ہے۔حاطم طائی کی قبر پر لات مارنا: اگر کوئی آدمی بہت زیادہ سخاوت کا مظاہرہ کرے تو یہ محاورہ استعمال کیا جاتا ہے یا اگر کوئی کنجوس آدمی کبھی اتفاقیہ سخاوت کا مظاہرہ کربیٹھے تو اس کیلئے طنزاً بولا جاتا ہے مگر سوچئے قبر پر لات مارنا کتنا بڑا گناہ ہے۔ ظلم،غضب خدا کا: کسی کو غصہ آئے یا کسی کو کوئی کام پسند نہ آئے تو فوراً کہا جاتا ہے غضب خدا کا۔ یہ جملہ کہنا قطعاً درست نہیں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا وہ تو کافروں کو بھی نوازتا ہے۔خدا جھوٹ نہ بلوائے: بعض لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ اپنی بات کو پراثر بنانے کیلئے عادتا یہ جملہ استعمال کرتے ہیں نعوذ باللہ کیا اللہ بھی جھوٹ بلواتا ہے۔ حالانکہ اللہ نے جھوٹ سے سخت نفرت کا اظہار کیا ہے اور اللہ کے رسول نے جھوٹ بولنے پر لعنت فرمائی ہے۔فٹے منہ: ہمارے ہاں یہ جملہ بڑی حد تک عام ہےلعنت ملامت کرنے کیلئے یہ جملہ بولا جاتا ہے حالانکہ صحیح بخاری شریف میں ہے مومن اور مسلمان لعنت اور طعنہ دینے والا نہیں ہوتا ہمیں اس طرح کے جملوں سے بچنا چاہیے اور اپنے ایمان کی حفاظت کرنی چاہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں