ہم نے کہا ہمیں تو معلوم ہی نہیں ہمارا کوئی خاندانی نسخہ بھی ہے۔ کہنے لگے: آپ کی نانی بتایا کرتی تھیں اور ایک چھوٹی سی شیشی ہمارے حوالے کی کہ یہ استعمال کریں۔ ہم نے لے لی اور کچھ عرصہ استعمال کیا جب ٹیسٹ کروایا تو سب کلیئر تھا
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! آپ کا ہر رسالہ میں اصرار ہوتا ہے کہ کچھ نہ کچھ لکھیں‘ ضرور لکھیں چاہیں بے ربط ہی کیوں نہ ہو تحریر ہم خود درست کرلیں گے اور لوگوں تک پہنچائیں گے تاکہ وہ بھی آپ کے عمل سے فائدہ اٹھاسکیں۔ کئی دفعہ سوچا مگر بعد میں دھیان کسی اور طرف چلا گیا لہٰذا اتنا اہم کام ادھورا رہ گیا‘ بہرحال آج کوشش کررہا ہوں۔
گردوں کی پتھریاں اور ان کی تکلیف
یہ ان دنوں کی بات ہے جب ہم گھر سے باہر ویرانوں‘ جنگلوں‘ صحراؤں اور پہاڑوں میں کام کرتے تھے‘ دریاؤں‘ نہروں‘ جوہروں‘ چشموں اور کنوؤں کا پانی استعمال کرتے تھے جس کی وجہ سے عام طور پر گردوں وغیرہ میں بڑی تعداد کے ساتھ پتھریاں بنتی تھیں اور وہ بھی نوک دار یا کانٹے دار جس کی وجہ سےپیشاب میں بھی خون ہوتا تھا اور شدید تکلیف کےساتھ آتا تھا جس کو ہم کافی دیر تک روک کر رکھتے تھے پیشاب کے دوران اتنی شدید تکلیف ہوتی تھی کہ ہماری چیخیں نکل جاتی تھیں‘ ہر قسم کی ادویات استعمال کرتے مگر کچھ عرصہ کے بعد پھر تکلیف شروع ہوجاتی تھی اندازہ لگائیں 1992ء سے لیکر 2000ء تک چھ مرتبہ آپریشن ہوئے تھے‘ آخری آپریشن کے بعد ایک قریبی عزیز ملنے آئے اور کہا آپ اپنا خاندانی نسخہ کیوں استعمال نہیں کرتے۔
پتھری کیلئے آپ کی نانی اماں تو یہ نسخہ بتاتی تھیں
ہم نے کہا ہمیں تو معلوم ہی نہیں ہمارا کوئی خاندانی نسخہ بھی ہے۔ کہنے لگے: آپ کی نانی بتایا کرتی تھیں اور ایک چھوٹی سی شیشی ہمارے حوالے کی کہ یہ استعمال کریں۔ ہم نے لے لی اور کچھ عرصہ استعمال کیا جب ٹیسٹ کروایا تو سب کلیئر تھا ہم نے وہ نسخہ بنایا اور لوگوں کو مفت دیا جس نے بھی استعمال کیا فائدہ اٹھایا‘ بعد میں ایک حکیم صاحب سے ہم نے تذکرہ کیا‘ انہوں نے کہا کہ اس میں پھٹکڑی پھول کرکے شامل کرلو۔ میں نے کہا اس سے کیا ہوگا؟ کہنے لگے: اس سے گردے مضبوط ہوں گے تو پتھریاں نہیں بنیں گی۔ پھر انہوں نے اپنے مطب سے ایک کتاب نکالی‘ کتاب کا نام تو یاد نہیں ہاں یہ یاد ہے کہ وہ کتاب 1934ء میں کلکتہ سے شائع ہوئی تھی اور حکیم اجمل خان صاحب کا نسخہ تھا۔ دوا میں صرف تین چیزیں ہیں۔ قلمی شورہ‘ آملہ سار گندھک‘ پھٹکڑی تینوں چیزوں کو ہم وزن لے لیں۔ مثلاً تینوں چیزیں پچاس پچاس گرام لے لیں بعد میں ایک لوہے کی نئی کڑاہی لیں (عام طور پر بالکل چھوٹی لوہے کی کڑاہی سو یا ڈیڑھ سو میں مل جاتی ہے)
جتنی دوا باریک ہوگی اتنا جلد اثر ہوگا
سب سے پہلے پھٹکڑی کو تیل کے ڈھکن یا توے پر پھول کرلیں اس کے بعد نئی کڑاہی میں آملہ سار گندھک کو رکھ کر چاروں طرف قلمی شورہ پھیلادیں۔ اب کڑاہی کو بہت ہلکی آنچ پر رکھ کر گرم کریں‘ عام طور سے گندھک کو آگ لگ جاتی ہے جب کڑاہی کی آگ بجھ جائے تو اسے اتار کر کسی ٹرے وغیرہ میں ڈال دیں۔ وہ سیال کی شکل میں جم جائے گی اب اسے ہاون دستے میں ڈال کر کوٹیں اور کوٹنے کے دوران ہی پھٹکڑی جو آپ نے پہلے پھول بنائی ہوئی ہے شامل کرلیں اسے خوب باریک کرکے کوٹیں اور کسی ململ کے کپڑےسے چھان لیں۔ یاد رہے دوا جتنی باریک پسی ہوگی اثر بھی اتنا ہی جلدی کرے گی۔ کسی ایئرٹائٹ بوتل میں ڈال کر رکھیں‘ اکثر نمی کی وجہ سے دوا جم جاتی ہے۔ طریقہ استعمال: ماچس کی تیلی لیں اس میں ایک طرف مصالحہ لگا ہوتا ہے جبکہ دوسری طرف بالکل خالی ہوتی ہے جو خالی والا حصہ ہے اسے شیشی میں ڈال کر تیلی کے آدھا انچ سے لیکر پونے انچ تک جو دوا اس تیلی پر رہ جائے وہی خوراک ہے۔ اپنی مرضی سے خوراک زیادہ نہ کریں۔ پہلے دو ہفتہ تک دن میں چار مرتبہ اگر صبح کو چھ سے سات بجے کے درمیان خوراک لی ہے تو دوسری خوراک دس سے گیارہ بجے کے دوران‘ تیسری خوراک تین سے چار بجے کے درمیان اور آخری خوراک سات سے آٹھ بجے کے درمیان لیں۔ رات کو پانی کم پئیں تاکہ رات میں بار بار پیشاب کیلئے نہ اٹھنا پڑے دن میں پانی زیادہ استعمال کریں۔
پتھری کے مرض سے ہمیشہ کیلئے چھٹکارا
دو ہفتہ کے بعد دن میں تین خوراک کردیں پھر بھی اگر ضرورت محسوس کریں تو دن میں دو خوراک صبح و شام کردیں اس دوران میں آپ کو پتہ بھی نہیں چلے گا یا کبھی اتفاق سے پیشاب کی نالی میں ہلکی سی چبھن کا احساس ہوسکتا ہے‘ ٹیسٹ کرالیں اگر پھر بھی پتھری باقی ہو تو مزید دو تین ماہ استعمال کرلیں۔ ہفتہ میں ایک آدھ بار ضرور استعمال کرلیا کریں تاکہ اس مصیبت سے ہمیشہ کیلئے جان چھوٹ جائے ایک بات اور وہ یہ کہ اگر کھانے کے بعد گردوں پر کچھ دباؤ محسوس ہو یا ہلکا سا درد کا احساس ہو تو مطلب یہ ہے کہ دوا نے فوری طور پر اثر شروع کردیا ہے اگر پتھریاں گول ہیں تو زیادہ عرصہ تک دوا استعمال کرنا ہوگی۔
بخار ہر قسم بشمول ملیریا ڈینگی ! مکمل نجات
ملیریا‘ ڈینگی وائرس یا تیز بخار کی صورت میںہومیوپیتھک دواSTAFISAGARIA-200 کے چار قطرے صبح و شام زبان پر ٹپکالیے جائیں تو وہ ہر قسم کے بخار کو ختم کردیتی ہے۔ تین سے چار دن لگاتار استعمال کریں۔پھر دو سے تین ہفتے ہفتہ میں ایک دفعہ استعمال کریں یہ ملیریا بخار کا تیربہدف علاج ہے‘بلوچستان کے دور افتادہ علاقے میں یہ بخار بہت عام ہے‘ ہم نے بہت سے لوگوں کو استعمال کرایا نتائج فوری سامنے آئے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں