Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

پاک فوج کی قلیل تعداد نے مصراور شام کو بچالیا

ماہنامہ عبقری - مئی 2017ء

ملک شام کے نازک حالات کو دیکھتے ہوئے اور اردن حکومت کو پرواہ نہ کرتے ہوئے بریگیڈ کو وہاں سے نکال کر دمشق کے دفاع پر لگایا گیا تو اسرائیل کی پیش قدمی نہ صرف رک گئی بلکہ ان کو گولان ہائٹ تک دھکیل دیا گیا۔ اس دوران کئی دفعہ بریگیڈ کو دست بدست جنگ کی نوبت آئی۔

محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میرے والد مرحوم پاک فوج میں ملازم تھے‘ اسلامی تاریخ کی جنگوں کے واقعات سے انہیں گہری دلچسپی تھی‘ میری ان کے ساتھ گھنٹوں جنگ کے واقعات کے متعلق گفتگو ہوتی رہتی تھی‘ 1973ء کی عرب اسرائیل جنگ میں پاکستان نے خفیہ طور پر جو حصہ لیا اس کے متعلق والد صاحب نے کئی باتیں بتائیں۔ اس میں ایس ایس جی کمانڈوز کے 200 جوان‘ ایک بریگیڈ نفری 5 ہزار اور ایئرفورس کے تقریباً دو اسکوارڈن شامل تھے۔ پہلے دشمن کی دفاعی تیاریوں کے بارے میں تفصیل بتانا ضروری ہے۔ اسرائیل نے نہر سویز کے کنارے پر دنیا کا جو مضبوط ترین دفاعی نظام تیار کیا تھا اس کو بارلیف لائن کا نام دیا گیا‘ یہ ریت کی سترفٹ اونچی دیوار کنکریٹ کے پشتے کی مدد سے کھڑی کی گئی تھی‘ اس کے ساتھ پیچھے مضبوط قلعہ بندیاں جن میں ہر سو میٹر کے فاصلے پر ایک پلاٹون (28 فوجی) موجود رہتے پھر ان قلعہ بندیوں کے اردگرد بارودی سرنگیں اور کانٹے دار تار کا علاقہ اور ساتھ ہی لوہے کے بنکروں میں ہیوی مشین گنیں نصب تھیں۔ اس کے علاوہ فرنٹ لائن سے پانچ چھ سو میٹر پیچھے ٹینکوں کے فائر کرنے کی پوزیشنیں بنائی گئیں اور چندکلومیٹر پیچھے فیلڈ آرٹلری اور اینٹی ٹینک ہتھیاروں کے مورچے تھے‘ نہر سویز کو مزید مشکل کرنے کیلئے پانی میں پمپ داخل کیے گئے جس میں کسی بھی وقت تیل بھر کر بھیجا جاسکتا تھا تاکہ پانی میں آگ لگ جائے اس کے علاوہ سڑکوں کا جال پورے صحرائے سینامیں بنایا گیا ان کے خیال میں اس سے زیادہ مضبوط ڈیفنس آج تک کسی نے نہیں بنایا تھا۔ اس جنگ میں شام اور مصر نے 1967ء کی جنگ کا بدلہ لینے کا پروگرام بنایا تھا۔ پاکستانی ایئرفورس کے جہازوں نے مصر کا اندرونی دفاع سنبھالا ہوا تھا۔ ایس ایس جی کے دو سو جوان جنرل ٹکاخان کی سرگردگی میں پانچ اکتوبر 1973ء کو نہر سویز کے کنارے تیار کھڑے تھے۔ صبح سویرے مصر کی راکٹ یونٹوں اور دو ہزار سے زائد توپوں نے اسرائیلی مورچوں پر گولہ باری شروع کی۔ اس کور فائر کی آڑ میں ایس ایس جی کے جوان موٹربوٹ کے ذریعے نہر سویز پار کرنا شروع ہوئے۔ دشمن کی فائرنگ لائن کے سامنے سے اور پانی میں سے لڑتے ہوئے گزرنا‘ ہوائی جہازوں کی بمباری اور پانی میں تیل کی آگ نے ماحول کو انتہائی ہولناک بنادیا تھا۔ کئی جوان پانی میں شہید ہوگئے جو پار نکل جاتے وہ دشمن کے مورچوں پر کِس طرح حملہ آور ہوتے ان کو دیکھنے والا کوئی نہیں تھا۔ صرف اکیلی خدا کی ذات ان کو دیکھ رہی تھی۔ انہوں نے یقینی موت کے سامنے ہوکر جنگ کی‘ تقریباً سبھی جوان شہید ہوگئے لیکن مضبوط ترین دفاعی نظام روئی کے گالے بن کر اڑ گیا۔ دو سو جوانوں میں سے صرف دو جوان زندہ بچے لیکن دشمن کا چار سے پانچ کلومیٹر کا فرنٹ خالی کرالیا تب مصری فوج نے نہر سویز پر تیزی سے پل بنایا اور صحرائے سینا میں داخل ہوگئی۔ دوسری طرف شام کے محاذ پر اسرائیلی بڑھتے بڑھتے دمشق کے قریب پہنچ گئے تھے لڑائی کا آٹھواں دن اور وہ دمشق سے صرف 25 میل دور تھے۔ پاکستان کا بریگیڈ جو ابھی تک اردن میں تعینات تھا اردن حکومت کے جنگ میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے رُکا ہوا تھا۔ شام کے نازک حالات کو دیکھتے ہوئے اور اردن حکومت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے بریگیڈ کو وہاں سے نکال کر دمشق کے دفاع پر لگایا گیا تو اسرائیل کی پیش قدمی نہ صرف رک گئی بلکہ ان کو گولان ہائٹ تک دھکیل دیا گیا۔ اس دوران کئی دفعہ بریگیڈ کو دست بدست جنگ کی نوبت آئی۔ پاکستان ایئر فورس سے مصر کا اندرونی دفاع کرتے ہوئے اسرائیل کے کم از کم پانچ جہازوں کو مار گرایا۔ اس میں فلائٹ فائٹر ستار علوی کا نام قابل ذکر ہے اور پاکستان کے ایک جہاز کا بھی نقصان نہیں ہوا۔ پاک فوج کی قلیل تعداد نے مصر اور شام کو شکست سے بچایا۔ یہ ہے وہ ایمانی جذبہ جب مقصد صرف کفار کے مقابلے میں مسلمانوں کی مدد کرنا اور اللہ کی راہ میں شہید ہونا ہوتا ہے تو اسی قدر اللہ کی مدد شامل حال ہوتی ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 768 reviews.