ہم کیا منہ دکھائیں گے:ایک شخص رورہے تھے کسی نے آ کر پوچھا کہ آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ کہا کہ قبر میں سرور کونین ﷺ کا چہرہ انور دکھایا جائے گا اور پوچھا جائے گا کہ اس شخص کے بارے میں تیرا کیا خیال ہے ۔اگر آقا ﷺکا چہرہ انور دکھایا گیا اور میں نے سرور کونین (ﷺ) کے ساتھ وفا نہ کی، تو میں کیا منہ دکھائوں گا اس بات پر رو رہا ہوں ۔
محمدیﷺ نسبت کے کمالات:اﷲ والو! ہمارے ساتھ بڑی مضبوط نسبتیں ہیں ہم تو بڑے مالدار لوگ ہیں‘ ہمارے ساتھ سرور کونین ﷺ کی نسبتیں ہیں ۔آخری امت آخری نبی آپ ﷺ کے بعد کسی کو یہ نسبت نہیں ملے گی ۔
ایک صحابی کہتے ہیں کہ میں حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہٗ کی خدمت میں گیا۔ میں نے کھانا کھایا ‘انہوں نے اپنی خادمہ سے کہا کہ ہاتھ صاف کرنے کیلئے رومال لے آ! وہ رومال لے آئی‘ وہ رومال میلا تھا‘ حضرت انسنے ناگواری کا اظہار کیااور کہنے لگے کہ رومال دھوکر لے آ‘ تندور جس میںروٹیاںپکارہی تھی اسی میں رومال ڈال دیا۔ صحابینے پوچھا آپ نے آگ میں رومال کیوں پھینکا؟ حضرت انس فرمانے لگے اس رومال سے میرے آقاﷺنے ہاتھ صاف کیے تھے۔ میرے آقاﷺ کے دست مبارک جس رومال کو لگ جائیں اس کو آگ نہ لگے۔ تو نے کملی والےﷺ سے وفا کی ‘ کملی والے ﷺکی سنتیںاپنے سینے سے لگالیں سوچو تو سہی کہ جب صرف ہاتھ رومال کو لگے اس کو آگ نہیں چھوتی اگر تو سنتیں سینے سے لگا لے گا تو تجھے آگ چھوئے گی؟ بالکل بھی نہیں!گمان بھی نہیں کرسکتے۔
حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا روٹیاں پکارہی تھیں سرور کونین ﷺ کو حضرت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بہت زیادہ محبت تھی ۔ آپﷺ نے آٹے کا ایک پیڑا لیا اس کی روٹی بنائی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ فاطمہ! (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) اس کو تندور میں لگادو! حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وہ روٹی تندور میں لگادی اب ساری روٹیاں پک گئیں‘ صرف وہ روٹی نہ پکی اور ویسے کی ویسے کچی رہی۔ حضرت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے والد محترم ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ وہ روٹی نہیں پکی آپﷺ مسکرادئیے اور فرمایا’’ جس روٹی کو محمد ﷺ کے ہاتھ لگیں اس کو آگ کیسے جلاسکتی ہے؟؟؟‘‘
آٹے کو ہاتھ لگیں آٹا نہ جلے‘ رومال کو ہاتھ لگیں رومال نہ جلے‘ آپ کاکیا خیال ہےکہ سرور کونین ﷺ کی ان سنتوں کو، ان مبارک طریقوں کوجو آپ ﷺکے ہاتھوں سے نکلے، آپ ﷺ کے جسم اطہر سے نکلے، آپ ﷺکی آنکھ مبارک سے ، آپﷺ کے کان مبارک سے، آپ ﷺکے دل مبارک سے نکلے اگر ان کو تو اپنے سینے سے لگالےتو تمہاری اﷲ کے ہاں اور اﷲ کے حبیب ﷺ کے ہاں کیا شان ہوگی‘ سوچیں تو سہی!
سکون چین کس کے ہاتھ میں :اس لئے اﷲ والو! اﷲ جل شانہٗ نے موقع دیا ہے آج زندگی کی دوڑ میں دوڑتے دوڑتے آخر کار تھک کر میتبن کر سوجائیں گے ،چین و سکون وہ تو مقدر کی بات ہے اس کا تعلق مال سے تو ہے ہی نہیں اگروہ مقدر میں ہے توان کو ملے گا جو اس کو راضی کریں گےجس کے پاس سکون و چین کے خزانے ہیں۔
دین حسب طبیعت یا شریعت کے ساتھ :میںایک اﷲ والے کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا انہوں نے ایک بات فرمائی جودل کو لگی‘ فرمایا ایک طبیعت کے مطابق دین پر چلنا ہے اور ایک شریعت کے مطابق دین پر چلنا ہے‘ آج ہم طبیعت کے مطابق چل رہے ہیں۔ بس! اب ہم میں سے ہر شخص سوچے میں حسب طبیعت چل رہا ہوں یا حسب شریعت چل رہا ہوں جہاں طبیعت مانے اس کو اختیار کرلینا اور جہاں طبیعت نہ مانے کہتے ہیں کہ اس میں ہر بندہ اختلاف کرتا ہے بتائیں !میں کہاں جائوں ؟سو قسم کی دلیلیں نکالنا اور سو قسم کی لوجک بنا نا ۔
تو دین پر طبیعت کے مطابق چلناہے یا شریعت کے مطابق…؟؟؟ بس آج کے بعدیہ لفظ یاد رکھئے گا اوراس نکتے کو گرہ میں باندھ لیجئے گا کہ اﷲ اور اس کے رسول ﷺ نے فرمایا بس دین پر چلنا ہے لیکن شریعت کے مطابق…،طبیعت کے مطابق نہیں…! اﷲ نے مجھے آپ کو اتنی قیمتی نسبتیں دی ہیں اور یہ سارے واقعات بتا رہے ہیں کہ جنہوں نے نسبتوں کی قدرکی ہے وہ کامیاب ہوئے‘ اﷲ پاک نے انہیں عزتیںدی ہیں جنہوں نے ان نسبتوں کا احترام کیا ، اﷲ پاک نے انہیں بلند کیا ،اﷲ پاک نے انہیں مقام دیا اﷲ نے انہیں خوب عزتوں سے نوازا اور دنیا میں بھی عزتیں اور کامیابیاں ملی اور آخرت میں ہمیشہ ہمیشہ کی کامیابیاں بھی ملیںگی ’’انشاء اللہ‘‘ لیکن جنہوںنے نسبتوں کی قیمت کو بے قیمت نہیں ہونے دیااور ان کی قدر کی ہے۔
آپ سے درخواست:میری آپ سے درخواست ہے ،اپنی نسبت کو پہچانیں ۔کتے نے اﷲ والے لوگوں کے ساتھ لگ کے اپنی نسبت کو اونچا کردیااور وہ اونچا ہوگیا۔ اونٹنی اونچی ہوگئی اورجنت میں چلی گئی اور کھجور کا تنا بھی جنت میں مقام پاگیا…۔
آپ کا کیا خیال ہے اس دور میں کتنے لاکھوں کروڑوںکھجور کے تنے ہونگے اب بھی وہاں بہت کھجوریں ہیں تو سب تنوں کے ساتھ یہی نسبت ہے ؟؟؟نہیں نہیں…! اس تنے کوسرور کونین میرے آقا ﷺکاجسم اطہر چھوگیا‘ آپﷺ کے پائوں مبارک کی نسبت تھی۔ مجھے آپ ایک بات بتائیں امتی کی نسبت ہے کیا ؟ ہم وفا کریں گے اور ان کی لاج کونبھاکے چلیں گے‘ اس شریعت کے مطابق چلیں گے میرا اﷲ بہت نوازے گا، بڑا چین دے گا۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں