اس دفعہ اکثر حالات 2 ڈاکٹر صاحبا ن سے لئے گئے ہیںجو سرکا ری ملا زمین ہیں اور عدالتو ں کے حکم کے تحت قبر کشائیا ں کر تے ہیں تا کہ مو ت کی وجہ کا پتہ چل سکے۔ مرنے کے بعد بحکم عدالت نعش کو قبر سے نکال کر قبر ستان میں اس کا تفصیلی معائنہ کیا جاتاہے اور نعش کے کچھ اجزا ءلیبارٹری میں معائنہ کے لیے بھیجے جا تے ہیں۔ اس سارے عمل کو پوسٹ ما رٹم کہا جاتا ہے۔ اس عمل میں میت کے رشتہ دار، پولیس پارٹی، ڈاکٹرو ں کی پارٹی اور مجسٹریٹ ہو تاہے۔ میت کے لو احقین قبر کی پہچا ن کر تے ہیں ۔میت کو قبر سے باہر لے آتے ہیں تاکہ معا ئنہ کیا جا سکے۔ ڈاکٹر صاحبان میں پروفیسر نیا ز احمد بلو چ صاحب، جو نشتر میڈیکل کا لج کے شعبہ ( Forensic Medicine ) کے سر براہ ہیں جو سینکڑوں قبر کشا ئیو ں میں شریک رہے۔ دوسرے ڈاکٹر مہر نور احمد نے لود ھراں کے علاقہ میںبہت قبر کشائیا ں کیں۔ اب میں چشم دید واقعات لکھو ں گا جو ان ڈاکٹر صاحبان نے بتائے۔
ایک سودخور کی قبر کشائی
ڈاکٹر بلو چ صاحب کی زبانی حالات لکھ رہا ہو ں۔ بوسن روڑ ملتان کے ایک قبر ستان میں بورڈ کے ذریعے قبر کشائی کا حکم ملا۔ یہ ایک ایسے شخص کی نعش تھی جو اپنی زندگی کے بیس سال سعودی عرب رہا۔ الحاج تھا، حافظ قرآن تھا۔ سعودی عرب سے واپس پاکستا ن آکر سودی کا روبار شروع کر دیا۔ اچانک مر گیا۔ اس کی پہلی بیوی کے بچو ں نے مجسٹر یٹ کو درخواست دی کہ ہمارے ابو کو زہر دے کر مارا گیا ہے۔ دفن ہو نے کے ایک سال بعد قبر کشائی کا حکم ملا۔ میں بورڈ کا ممبر تھا۔ سول جج کی موجو دگی میںقبر کھو لی گئی، نہ کوئی بو، نہ کو ئی کیڑا تھا۔ جب کفن نعش سے ہٹایا گیا تو صرف ہڈیو ں او ر سیا ہ راکھ کے کچھ با قی نہ تھا، البتہ مختلف رنگ کے بچھو ہڈیو ں کو چمٹے ہوئے تھے۔ ان بچھوﺅں کو ہڈیو ں سے ہٹانا نا ممکن تھا کیونکہ ان کے ڈنگ ہڈیو ں کے اندر تھے۔ ان کو زیا د ہ چھیڑنے سے خطر ہ تھا اس لیے اسی حالت میں چھوڑ دیا گیا۔ یہ حالا ت دیکھ کر احساس ہوا کہ جو شخص سو د کا کا رو با ر کرےگا مرنے کے بعد اس پر ایسی آگ مسلط کر دی جائے گی جو اس کو جلا کر راکھ کر دے گی۔ اس کی نعش پرکفن ویسے ہی تھا۔ معلوم ہو اکہ اس آگ کا اثر صر ف مرنے والے کے جسم پررہا۔
فرمانبر دار بیوی
ڈاکٹر صاحب نے بتا یا کہ ان کے ایک جاننے والے ساتھی کی بیوی فوت ہو گئی۔ جس کے سارے بدن پر بیماری کی وجہ سے ورم تھا۔ اس بی بی نے ایک مو ٹی سونے کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی جو مرنے کے بعد اتاری نہ جا سکی ۔میت کے خاوند نے اجاز ت دے دی کہ انگو ٹھی کے ساتھ اس کو دفن کر دیاجائے دفن کر نے والو ں میں ایک شخص لالچی تھا۔ اس نے دفنانے کے بعد اس انگوٹھی کو اتارنے کی ٹھا ن لی۔ دفنانے کے کچھ دیر بعد اس لالچی شخص نے انگو ٹھی لینے کے لیے قبر کو کھو ل ڈالا تو دیکھا کہ میت تو ایک مسہری پر ریشم کے بستر پر آرا م کر رہی ہے او اس کے ار د گر د پردے لگے ہوئے ہیں۔ یہ کیفیت دیکھ کر اس لا لچی شخص پر ہیبت طاری ہو گئی۔ قبر کو بند کر کے یہ حالات اس نے کئی آدمیو ں کو بتائے۔ اس میت کے گھر والے سے لو گو ں نے اس کی بیوی کی عجیب بات پو چھی جس کی وجہ سے وہ قبر میں آرام سے ہے۔ میت کے خاوند نے بتایا یہ کہ وہ تمام عورتو ں کی طر ح تھی، مگر 25 سال کی رفاقت میں مجھے یا د نہیں کہ کبھی مجھ سے جھگڑا کیا ہو یا میری نا فرمانی کی ہو۔ خاوند کی اطا عت کا یہ صلہ ملا کہ وہ جنت میں داخل ہو گئی۔
قبر کی پکا ر
ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ ایک سینئر آفیسر کے گار ڈ کی قبر کشائی کی گئی۔ دفن ہو ئے میت کو دس دن گزر گئے تھے۔ قبر کو جب کھولا گیا تو بدبو اتنی تیز نکلی کہ تما م حاضرین چکر ا گئے۔ کا فی لو گو ں کوقے شروع ہو گئی۔ قبر کے اندر کیڑے ہی کیڑے تھے۔ میت نظر ہی نہیں آرہی تھی کیو نکہ کیڑوں کے انبار تھے۔ رشتہ داروں نے میت کو با ہر نکالا تو ہر آدمی تو بہ تو بہ کر رہا تھا۔ قبر یہ یا د دہا نی کر ا رہی تھی کہ میرے اندر آنے سے پہلے اچھے اعمال کر کے آﺅ تو میں استقبال کروں گی ورنہ ایسے ہی حال ہو گا۔ خود حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عقل مند اور سمجھ دار وہ ہے جو مرنے سے پہلے مرنے کی تیاری کرے۔
ایک نما ز ی کی قبر کا حال
ڈاکٹر صاحب نے ایک اور قبر کشائی کا حال بتایا جس میں قبر میں بد بو اور کیڑے تھے۔ میت کو نکالتے وقت رسیو ں اور لکڑیو ں کا استعمال کیا گیا۔ اس عمل میں ساتھ والی قبر کی دیوار کی کچھ اینٹیں گر گئیں۔ تو وہا ں سے تیز فرحت بخش خوشبو آنی شروع ہو گئی جس کی وجہ سے پہلی قبر کی بد بو ہم سب بھول گئے۔ پوسٹ مارٹم کے بعد اس میت کو زمین کے حوالے کر کے، خوشبو دینے والی قبر کی جستجو میں لگ گئے۔ خوشبو والی قبر 60 سال پرانی تھی، جیسے کہ قبر کے کتبے سے ظاہر تھا۔ لو گو ں نے بتایا کہ اس قبر والے کا یہ عمل تھا کہ وہ صالح آدمی تھا اور نماز کا پابند تھا۔ کوئی آدمی بھی اس خوشبو والی قبر کی شکا یت نہیں کر رہا تھا ۔
شہید عورت کی قبر کشائی
بند بو سن کی رہنے والی شادی شدہ عور ت کو دفن کر نے کے 3 ماہ بعد قبر کشائی کی۔ قبر کشائی کے وقت قبر والی عورت کی ما ں ہا تھ جو ڑ کر فریا د کر رہی تھی کہ دشمنوں نے اس کی لڑکی کو مار ڈالا ہے۔ قبر والی کو اس کا خاوند اچھا نہیں سمجھتا تھا کیونکہ اس کے دوسری عورت کے ساتھ تعلقات تھے۔ چنانچہ کسی طریقہ سے مرحومہ کو ما ر کر رات کے وقت دفن کرا دیا اور رشتہ داروں میں مشہور کر دیا کہ اس کو سر درد اور بخار ہوا جس میں وہ مر گئی۔ اندھیری رات اور گھر دور ہونے کی وجہ سے دوسرے رشتہ دارو ں کو اطلا ع نہ کر سکے۔ جب قبر کو کھو لا گیا تو خوشبو سے بھری ہوئی تھی۔ نعش بالکل تا زہ تھی، جسم کے تمام حصے ٹھیک تھے۔ مہندی لگی ہوئی تھی حتیٰ کہ سر کے با لو ں کی ما نگ ویسے ہی تھی۔ اس قبر ستا ن میں کھجور کے درخت تھے۔ کھجور کے د رخت کی دو جڑیں مر حومہ کے منہ کے اوپر آکر وقفہ وقفہ کے بعد ایک قطرہ سفید پانی کا منہ میں ڈال رہی تھیں۔ یہ منظر سب نے دیکھا اور یقین کر لیا کہ یہ بی بی تو شہید ہے، اس کے رزق کا بھی بندوبست ہو رہا ہے۔ بڑا مسئلہ یہ تھا کہ میت کو کیسے باہر نکال کر پوسٹ ما رٹم کیا جائے ؟ ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ مر حومہ کی قبر کو پا ﺅ ں کی طرف سے بڑا کر کے اس کو نکا ل کر چیر پھا ڑ کر نے کے بعد واپس اسی جگہ پر رکھ دیا جائے۔ سب عمل مکمل کرنے کے بعد جب مر حومہ کا منہ جڑو ں کے نیچے آیا تو سفید قطرے اس کے منہ میں گرنے شروع ہو گئے۔ سب حاضرین نے کلمہ شہا دت، درود شریف پڑھ کر مر حومہ کو ہدیہ کیا اور قبر کو بند کر دیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں