Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

بچوں کا صفحہ

ماہنامہ عبقری - جنوری 2008ء

خرگوش کی تدبیر (محمد عثمان تبسم، لاہور) شیر کا معمول تھا کہ وہ ہر شام کے وقت جنگل کے جانوروں پر حملہ کر تا اور بھوک مٹانے کے لیے ان میں سے کسی ایک کا شکار کر لیتا۔ شیر کی عا دت کی وجہ سے جنگل کے تمام جانور خوف اور دہشت میں مبتلا رہتے۔ دہشت کی اس فضا سے نجات پانے کے لیے جانوروں نے ایک حل نکالا۔ شیر سے بات کر کے انہو ں نے اس کو را ضی کر لیا کہ وہ حملے کی تکلیف نہ اٹھائے اور وہ خود اپنی طر ف سے ہر روز ایک جانور پیش کیا کریں گے۔ اس کی صور ت یہ نکلی کہ ہر روز پر چی کے ذریعے یہ طے کیا جا تا کہ آج کو ن سا جانوربادشاہ سلامت یعنی شیر کی خوراک بنے گا۔ جس بد قسمت جانور کے نا م پر پر چی نکلتی، اس کو شیر بہا در کے پا س بھیج دیا جا تا۔اس طرح امن تو ہو گیا مگر جانور و ں میں فکر مندی مسلسل مو جو د تھی۔ پیارے بچو ! فکر مندی کی تو با ت تھی ہی کیونکہ ہر جانور کویہی غم کھائے جا رہا تھا کہ کل کس کے نام پر چی نکلتی ہے۔ سلسلہ یونہی چلتا رہا۔ ایک دن پر چی خر گو ش کے نام نکل آئی۔ خرگوش نے جب اپنا نام پڑھا تو اس کا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا سانس نیچے رہ گیا۔ ایک مرتبہ تو خرگو ش کے تمام طبق روشن ہو گئے۔ مگر خر گو ش نے پہلے سے سو چا ہوا تھا کہ میرے نام جب بھی پرچی نکلی، میں اپنے آپ کو شیر کی خوراک بننے نہیں دو ں گابلکہ تد بیر کے ذریعے خود شیر کو ہلا ک کر دو ں گا۔ شیر کو جانور بھجوانے کا جو وقت مقرر تھا۔ خرگو ش اس وقت سے ایک گھنٹہ تاخیر سے پہنچا۔ شیر کی بھوک انتہا پر تھی اور ایک گھنٹے کے انتظار سے اس کا مزاج بے حد بگڑ گیا تھا۔ اوپر سے جب اس نے دیکھا کہ اس کی بھوک مٹانے کے لیے ایک چھوٹا سا خرگوش بھیجا گیا ہے تو وہ اور بھی بر ہم ہوا۔ شیر کو مخاطب کر کے کمزور مگر ہو شیا ر خر گو ش بو لا : ” جنا ب چھوٹے جانور سے آپ کی بھوک نہیں مٹے گی لیکن اصل وا قعہ یہ ہے کہ جانوروں نے آج آپ کی خوراک کے لیے دو خر گو ش بھیجے تھے۔ مسئلہ یہ ہے کہ آپ کی سلطنت میں ایک اور شیر بھی آگیا ہے۔ اور جب ہم آپ کی طر ف آرہے تھے، تو میرے ساتھی خرگوش کو وہ کھا گیا۔ میں بڑی مشکل سے جان بچا کر آپ کے پاس پہنچا ہو ں۔ جنا ب والا ! آپ پہلے اس سے دو دوہا تھ کر لیں، وگرنہ مستقبل میں آپ کے لیے ذلت کا با عث بنے گا۔“ خرگو ش کی زبانی یہ کہانی سن کر شیر کا غصہ دوسرے شیر کی طر ف مڑ گیا۔ اس نے کہا یہ دوسرا شیر کون ہے ؟ جس نے میرے جنگل میں آنے کی جرات کی ہے۔ مجھے فوراً اس بد تمیز کے پاس لے چلو تا کہ میں اس کا قصہ تمام کروں۔ اب شیر دوسرے شیر کی تلا ش میں خرگو ش کے ساتھ روانہ ہوا۔ خر گو ش نے کافی وقت تک ادھر ادھر گھمایا اور آخر میں ا سکو کنوئیں کے کنا رے لا کر کھڑا کر دیا اور کہا : حضور جان کی امان پا ﺅ ں .... وہ شیر اس کنوئیں کے اندر مو جو د ہے۔ آپ خود اس کم بخت کو دیکھ لیں۔ شیر چونکہ بھوک اور غصے کی وجہ سے پا گل ہو چکا تھا۔ چنانچہ کنویںکے اوپر سے جھا نک کر جب اس نے نیچے پانی میں اپنا عکس دیکھا تو وہ سمجھا کہ خرگو ش کا کہنا درست ہے۔ شیر کو اپنی سلطنت میں اس طر ح دوسرے شیر کا گھس آنا بر داشت نہیں ہوا۔ وہ چھلا نگ لگا کر عکس کے اوپر کو د پڑا اور کنوئیں میں گر کر مر گیا۔ اس طر ح خرگو ش کی تدبیر شیر کا پھندا بن گئی اور ایک چھوٹے سے خر گو ش نے عقل کی طا قت سے شیر کو ختم کر دیا۔ دیکھا ساتھیو ! ہو ش اور تدبیر کے ساتھ آپ اپنے سے کئی گنا طاقت ورکو بھی شکست دے سکتے ہیں۔ ا س لیے کہتے ہیں ہوش سے کام کرنا چاہئے۔ زرافے نے شیر کی دوستی کا حق ادا کر دیا تھا مگر ........ شیر اور زرا فے کی دوستی سے جنگلی کے تمام جانور حیران تھے کیونکہ شیر جانوروں کا شکا ر کر تا تھا۔ زرافے کے دوست ہرن اور زیبرا اکثر زرافے کو کہتے کہ شیر پر اعتبار نہ کر و۔ ایسانہ ہو کہ کسی دن شیر کو شکا ر نہ ملے او روہ تمہیں شکار بنا لے۔ لیکن زرافہ ہر ن اور زیبرے کی بات کو ہنسی میں ٹال دیتا۔ زرافہ اکثر شیر کو کہتا کہ وہ کمزور جانوروں کا شکار نہ کیا کرے۔ شیر جواب میں کہتا کہ اگر میں شکا ر نہ کرو ں تو کھا ﺅں گا کیا ؟ میں تمہا ری طر ح گھا س نہیں کھا سکتا۔ جس طر ح تم میری طر ح گو شت نہیں کھا سکتے۔ زرا فہ شیر کی بات سن کر چپ ہو جا تا۔ ایک دن جنگل میں شکار ی آگئے۔ زرافہ اپنی لمبی گردن سے درختو ں کے پتے کھا نے میں مصروف تھا، اس کی نظر ان شکاریو ں پر پڑی تو فورا ً شیر کے پا س گیا اور شیر کو ساری صورتحال بتائی کہ جنگل میں شکا ری آگئے ہیں اور وہ ایک بڑے درخت پر مچان بنا رہے ہیں۔ ضرور وہ جانوروں کا شکار کریں گے ۔شیر ہنسنے لگا۔ بو لا : زرا فے بھائی تم بھی بہت بھولے ہو، میں جنگل کا با د شا ہ ہو ں، بھلا مجھے کو ن پکڑے گا۔ انسان تو مجھ سے ڈرتے ہیں، ان کی کیا مجا ل کہ مجھے ہا تھ لگائیں۔ زرافے نے شیر کو سمجھا تے ہوئے کہا کہ شکا ریو ں کے پا س بندوقیں اور جال بھی ہے۔ اس لئے وہ ہو شیار رہے۔ شیر ہنسنے لگا، کہنے لگازرافے میاں تم تو بہت بزدل ہو۔ شکا ری بکریو ں اور ہر ن کو پکڑنے آئے ہو ں گے۔ مجھے پکڑے کی جرات نہیں کر سکتے۔ میں جنگل کا با دشا ہ ہو ں۔ زرافہ شیر کی باتیں سن کر چپ ہو گیا۔ شیر اس زور سے دھا ڑا کہ درختو ں پر بیٹھے پر ندے بھی خوف کے مارے اڑ گئے۔ شیر نے زرا فے سے کہا آﺅ مجھے دکھا ﺅ کہ وہ شکا ری کہا ں ہیں۔ میں آج ان کا شکا ر کر تا ہو ں۔ زرافہ پہلے تو بہت ڈرا لیکن جب شیرنے زیا دہ زور دیا تو وہ شیر کو لے کر اس طر ف چل دیاجہا ں شکا ریو ں نے مچان بنا رکھی تھی۔ زرافے نے دور سے ہی دیکھ لیا، شکا ری اپنی تیا ریا ں مکمل کر چکے تھے۔ زرافہ رک گیا ۔شیر نے پو چھا کیا ہو ا؟ زرافہ بولا : شیر بھائی ! شکا ری تیاری میں ہیں۔ کہیں ہمیں پکڑ نہ لیں۔ شیر نے کہا یہیں ٹھہرو، تم بہت بزدل ہو۔ میں دیکھتا ہو ں۔ شیر یہ کہہ کر آگے بڑھا۔ مجبوراً زرا فہ بھی اس کے پیچھے پیچھے چلنے لگا۔ شکا ریو ں کے قریب جا کر شیر ایک مر تبہ پھر دھا ڑا۔ اس نے زرا فے سے کہا کہ تم کہتے تھے کہ شکا ری مجھے پکڑ نے آگئے ہیں۔ دیکھو ! انہوں نے ایک بکر ی پکڑ رکھی ہے اور اسے درخت سے با ندھ رکھا ہے ۔زرافے نے دیکھا تو واقعی ایک بکری درخت سے بندھی ہوئی تھی۔ زرافے نے جب درخت کے اوپر دیکھا تو وہا ں اسے جا ل نظر آیا۔ وہ چیخا۔ شیر بھائی ! شکا ریو ں نے بکری تمہیں شکا ر کر نے کے لیے باندھی ہے۔ بکر ی کے قریب نہ جانا۔ شیر نے زرافے کی بات سنی ان سنی کر تے ہو ئے کہا زرافے ! کہنے کو تم میرے دوست ہو لیکن بہت ڈر پوک ہو، مجھے لگتا ہے۔شکاری تمہیں پکڑ کر لے جا ئیں گے۔ میں نے کا فی دنو ں سے بکر ی کا شکار نہیں کیا۔ آج بہت مزاآئے گا ۔زرا فہ بیچا را شیر کو منع کر تا رہا لیکن شیر اس کی بات سننے کے لیے تیار ہی نہ تھا۔ اس نے جیسے ہی بکر ی پر حملہ کیا۔ مچان پر بیٹھے شکاریو ں نے شیر پر جال پھینک دیا اور شیر جال میں بری طر ح پھنس گیا۔ زرا فہ دور کھڑا ساری صورتحال دیکھ رہا تھا لیکن وہ اپنے دوست کو بچانے کے لیے کچھ نہیں کر سکتا تھا ۔زرافے نے غم زدہ ہو کر کہا میں نہ کہتا تھا کہ شکا ری تمہیںشکا رکرنے آئے ہیں اور تم ان کے جال میں پھنس گئے۔ بعد میںشکا ری شیر کو پنجر ے میں بند کر کے چڑیا گھر لے گئے۔ شیر کے جانے کے بعد جنگل کے تمام جانوروں نے خوشیا ں منائیں، صرف ایک زرافہ ادا س تھا۔ سچ ہے حد سے زیا د ہ خود اعتما دی بعض اوقات نقصان دہ ہو تی ہے۔ ہمیں دوسروں کی باتو ں کو بھی دھیان سے سننا چاہئے۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 235 reviews.