Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

کھبے بچوں سے زبردستی نہ کیجئے (احمد خان خلیل)

ماہنامہ عبقری - جنوری 2008ء

(دنیا کے کتنے ہی بڑے آدمی کھبے تھے۔ مثلاً اٹلی کا فاتح اعظم سیزر، فلورنس کا شہرہ آفاق مصور، مجسمہ ساز اور ماہر تعمیرات لیونارڈو داونچے، اٹلی کا عظیم مصور، مجسمہ ساز، ماہر تعمیرات اور شاعر مائیکل اینجلو اور امریکہ کا صدر ٹرومین) ا س سے ہکلا ہٹ، ذہنی پس ماندگی اور کئی دوسری نفسیا تی الجھنیں پیدا ہو سکتی ہیں کھبا ( بایا ں )یا سجا ( دایا ں ) ہو نا اکتسابی نہیں بلکہ پیدائشی ہے۔ پرانے زمانے میں کھبے پن کو خلا ف معمول سمجھا جا تا تھا اور بے چارے بچوں کو جبراً دائیں ہا تھ کے استعما ل پر مجبو ر کیا جا تا تھا۔ لیکن اب جب کہ علم کی روشنی گھر گھر پہنچ چکی ہے۔ اور یہ با ت مسلمہ طور پر معلوم ہے کہ دائیں یا بائیں ہا تھ کااستعمال مشق سے نہیں آتا بلکہ یہ پیدائشی ہے، اس معا ملے میں زبر دستی نہیں کرنی چاہیے۔ اگر چہ ماہر ین اس کے اسبا ب پر کو ئی قطعی فیصلہ نہیں دے سکے ہیں۔ لیکن اکثر یت اس با ت کی حامی ہے کہ انسانی دماغ کے دو اطرا ف میں سے ایک طر ف قوی تر یا غالب ہوتی ہے اوروہی جسم پر زیادہ اثر اندا ز ہو تی ہے۔ کھبے آدمی کے دماغ کا دایاں حصہ غالب ہو تاہے اور سجے آدمی کے دما غ کا بایا ں حصہ۔ سمت کے مخالف ہونے کی وجہ یہ ہے کہ دماغی اعصاب دائیں حصے سے بائیں کی طر ف اور بائیں حصے سے دائیں طر ف جاتے ہیں۔ دما غ کا جو حصہ غالب یا قوی ہو تاہے۔ اس کا بول چال پر بھی اثر زیا دہ ہو تاہے۔ اس سے نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اگر کھبے بچے کو زبر دستی دائیں ہا تھ استعمال کرنے پر مجبور کیا جائے توا س میں ہکلا ہٹ پیدا ہو سکتی ہے۔ کیو ں کہ اس کی بو ل چال کا کنٹرول تو دائیں حصہ دماغ سے ہو گا۔ یہ تضاد صرف ہا تھو ں پر اثر اندا ز نہیں ہو تا بلکہ اس سے پورا جسم متاثر ہو گا ۔مثلا ً آنکھیں، کا ن، جبڑے اور ٹانگیں۔ اب جب کہ یہ معلوم ہو کہ بچہ کھبا ہے اور اسے زبردستی” سجا “ بنا یا جائے تو اس کے دماغ اور فعل میں کش مکش، اس کی حرکا ت کو بدنما اور غیر مناسب بنا دے گی۔ یہی تضاد نفسیا تی صورت اختیار کرلے گا اور اس سے اس کی شخصیت بھی دولخت ہو جائے گی ۔ اگر ہم چاہیں کہ کسی بچے کو دونو ں ہا تھ برا بر استعمال کرنے کی مشق کرائیں تو اس کے نتائج بھی اسی قدر ناخوش گوار ہوں گے۔ بچے کو طبعی میلا ن پر چھوڑ دیا جا ئے شیر خوار بچے بتدریج دائیں یا بائیں ہا تھ کے زیادہ استعمال کا میلا ن ظاہر کر تے ہیں۔ بعض کا فی مدت تک یہ فیصلہ نہیں کر پاتے کہ کو ن سا ہا تھ استعمال کریں۔ کبھی دایا ں ہلا تے یا اس سے چیزیں پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی بایاں ہا تھ۔ ایسا بھی ہو تاہے کہ کچھ مدت ایک ہا تھ کا استعمال ظاہر کر کے پھر دوسرے ہا تھ کو برتنے لگ جا تے ہیں۔ طبی نقطہ نگا ہ سے یہ بات اہم ہے کہ بچے کو خوا ہ مخواہ غلط ملط نہ کیا جائے ۔اگر وہ کسی ایک ہا تھ کے زیادہ استعمال کا اظہا ر نہیں کر رہا تو اسے اس کے حال پررہنے دیا جائے۔ بعض حالتوں میں بچے دو سال کے بعد اس با ت کا فیصلہ کر پا تے ہیں کہ کو ن سا ہا تھ استعمال کیا جائے۔ والدین اس مسئلے میںغیر جانبدار رہیں تو اچھا ہے۔ پریشانی کی وجہ معاشرتی ہے بات دراصل یہ ہے کہ دنیا میں اکثریت دائیں ہا تھ استعمال کرنے والو ں کی ہے۔ اکثریت کا یہ غلبہ والدین میں پریشانی کا باعث ہو تاہے کہ ان کا بچہ خلا ف معمول ہو کر مشکلات کا سامنا کر ے گا اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض دشواریاں مو جو د ہیں ۔لیکن ان کی وجہ بھی یہی ہے کہ اکثر آلات، لکھنے کا سامان، کھلو نے مو سیقی کے ساز، مشینیں دائیں ہا تھ والو ں کے لیے بنائی گئی ہیں۔ مگر اب حالات بدل رہے ہیں۔ بہت سے آلات، مشینیں اور چیزیں بائیں ہا تھ والو ں کے لیے بننے لگی ہیں۔ مثلا قینچیاں، رائفلیں، گولف کلب، کھیل کے سامان، سب کی سب چیزو ں میں دائیں بائیں ہا تھ کا استعمال پریشانی پیدا نہیں کر تا۔ صحیح قسم کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے والد ین کا اس با ت پریقین ہو نا چاہیے کہ کبھے بچے کسی لحاظ سے سجے بچو ں سے ذہنی یاجسمانی طور پر کم تر نہیں ہو تے۔ صرف ایک با ت انہیں کھٹک سکتی ہے اور وہ ہے تحریر۔ اس کا حل یہ ہے کہ وہ کا غذ کو قدرے بائیں طرف ٹیڑھا رکھیں۔ دنیا کے کتنے ہی بڑے آدمی کھبے تھے مثلا ً اٹلی کا فاتح اعظم سیزر، فلو رنس کا شہر ہ آفا ق مصور، مجسمہ سا ز اور ماہر تعمیرات لیوناردو دادنچے، اٹلی کا عظیم مصور، مجسمہ ساز، ماہر تعمیرات اور شاعر مائیکل اینجیلو اور امریکا کا صدر ٹرومین۔ کیا مصوروں اور ماہرین تعمیرات کونا ز ک کا م نہیں کر نے پڑتے؟ لہذا اس خیال کو دل سے نکال دینا چاہیے کہ بچے کی شخصیت یا اس کی کامیا بی پر کوئی اثر پڑے گا۔ بلکہ کو شش یہ کیجئے کہ آپ اس کی حوصلہ افزائی کریں کہ بقدرِ ضرورت دائیں ہا تھ کو استعمال کر سکے لیکن کسی صور ت میں بھی اس پر زبر دستی نہ کریں۔ ورنہ اس کے ذہن اور نفسیات میں الجھنیں پید ا ہو ں گی۔ والد ین کو چاہیے کہ اسکو ل کے اساتذہ سے بھی رابطہ رکھیں تا کہ کبھے بچو ں پر وہ بھی احساس کمتری مسلط نہ کریں۔
Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 229 reviews.