(ہماری غذا میں بعض مقویات کی کمی ہماری مزاجی کیفیت میں خرابی اور پستی کا سبب ہوتی ہے)
پستی یا اضمحلال (DEPRESSION )کے علا ج کے لیے دواﺅ ں کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے، لیکن بعض غذائیں بھی اس سلسلے میں کا فی فائدہ مند ہیں۔ بتایا جا تاہے کہ ناشپاتی، چاکلیٹ اور کھجور پستی کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ لیکن خاص اہمیت اس صحت بخش چکنائی کی ہے جو روغنی مچھلیوں میں پائی جا تی ہے۔ روغنی مچھلی میں سلیمانی مچھلی، ٹراﺅٹ، ٹونا وغیرہ شامل ہیں۔ بعض قسم کی چکنائی خصوصاً وہ چکنا ئی جو گائے اور بھیڑ، بکری کے گو شت نیز دودھ سے تیار شدہ اشیاءمیں پائی جا تی ہے، مرضِ قلب اور سرطان کا سبب بن سکتی ہے۔ لیکن بعض چکنائیاں مفید بھی ہو تی ہیں۔ مفید صحت چکنائیوں میں اومیگا 3اور اومیگا 4 قسم کی چکنائی شامل ہے۔ اومیگا 3 چکنائی کے حصول کا ایک اچھا قدرتی ذ ر یعہ روغنی مچھلی ہے، لیکن یہ چکنائی ہمارے جسم کو کم ہی حاصل ہو تی ہے۔ اومیگا ۶ چکنائی اکثر نباتی تیل اور مارجرین میں پا ئی جاتی ہے۔
جدید تحقیق سے اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ اگر جسم میں اومیگا 3 چکنائی کی کمی ہو توڈپریشن کا خطرہ رہتا ہے۔ 1996ءمیں ایک تحقیقی جا ئزہ شائع ہو اجس سے پتا چلا کہ اومیگا ۳چکنا ئی کی ایک قسم ای پی اے (EPA ) کی کمی کے با عث ڈپر یشن کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ 1998 ءمیں ایک اور جا ئز ہ شائع ہوا۔ اس جائزے کے مطابق جن لو گو ں میں اومیگا 3 چکنائی (خصوصاًاس کی قسم DHA ) کی کمی تھی ان میں ڈپریشن کا رجحان ان لو گو ں کی بہ نسبت زیا دہ تھا جن میں اس چکنائی کی سطح معمول پر تھی۔ 1999 ءاسی موضوع پر ایک اور تحقیق ہوئی جس میں اس بات کی تائید کی گئی کہ ہفتے میں دو بار روغنی مچھلی کھانے کے علا وہ اگر مچھلی کا تیل بھی کھایا جا ئے تو اچھا ہے۔ مچھلی کا تیل ایک گرام دن میں ایک یا دو بار کھا یا جا سکتاہے۔
بعض غذائیں ہماری مزاجی کیفیت بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے۔ جب کہ بعض غذائیں ایسی بھی ہیں جن کا اثر الٹا ہوتا ہے۔ دما غ کی کیمیائی ترکیب و ترتیب میں بڑی نزاکت ہو تی ہے اور یہ اکثر غذاﺅ ں سے بگڑ جا تی ہے۔ ان غذائی اشیا ءیا اجزاءمیں ،جو دما غ کی کیمیائی ترکیب و ترتیب کو درہم برہم کر دیتے ہیں، شکر اور کیفین خصوصاً قابلِ ذکر ہیں۔ کم از کم ایک تحقیقی مطالعہ ایسا ضرورہے جس کے مطابق ڈپریشن میں مبتلا جن افرا د نے یہ اشیا ترک کیں ان کی مزاجی کیفیت بہتر ہو گئی۔ ظاہر ہے کہ اثر ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے اورآپ فوری نتائج کی توقع نہیں کر سکتے۔ لہذاڈپریشن پیدا کرنے والی غذائیں ترک کرنے کے بعد دو ہفتے انتظار کیجئے اور پھر دیکھیے کہ کیا نتائج سامنے آتے ہیں۔
ایک اور اہم بات اس سلسلے میں یہ ہے کہ اگر خون میں شکر کی سطح معمول سے کم رہنے لگے تو یہ رجحان بھی ڈپریشن کا سبب ہو سکتاہے۔ گو ہمارا جسم اپنے فعل کے لیے مختلف چیزو ں سے توانائی حاصل کرتا ہے، لیکن دما غ اپنی ضرورت کے لیے صرف شکر سے توانائی لیتا ہے۔ لہذا اگرخون میں شکر معمول سے کم ہو جائے تو مزاجی کیفیت میں نمایا ں تبدیلی واقع ہو گی اورڈپریشن اور چڑ چڑا پن غالب آجائے گا۔خون میں شکر کم ہو جانے کی دےگر علا مات یہ ہیں کہ توانائی میں کمی بیشی ہونے لگتی ہے اور میٹھی اور نشاستے والی غذا کی شدید خوا ہش ہوتی ہے۔ اگر کسی شخص کوڈپریشن محسو س ہو او رساتھ ساتھ یہ علا ما ت بھی محسو س ہو ں تو اسے چاہئیے کہ وہ با قاعدگی سے کھا نا کھا ئے، جس میں ایسی چیزیں شامل ہو ں جو خون میں شکر کی سطح کو درست رکھیں مثلاً گو شت، مچھلی، غیر مصفا(بھورے ) چاول، بھوسی والی روٹی اور سبزیا ں۔ دو کھانو ں کے درمیانی وقفے میں اگرپھل اور میوہ جا ت کھائیں تو یہ اشیاءخون میں شکر کو اس قدر کم ہونے سے روکیں گی کہ کوئی خطر نا ک صورت حال پیدا ہو جائے۔ اس طر ح دن بھر مزاجی کیفیت پر بھی اچھا اثر رہے گا۔ مختصر یہ کہ ہماری غذا میں بعض مقویات کی کمی ہماری مزاجی کیفیت میں خرا بی اورڈپریشن کا سبب ہو تی ہے اور غذا پر توجہ دے کر اس خرابی پر کسی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں