Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

چہل قدمی کے بارے میں نیاتصور (عثمان فاروق ‘کراچی)

ماہنامہ عبقری - جون 2010ء

پہلے یہ خیال تھا کہ ہفتے میں تین دن کم از کم بیس بیس منٹ سخت ورزش کی جائے تو صحت پر اچھا اثر پڑے گا لیکن اب یہ تصور تبدیل ہوگیا ہے اب خیال یہ ہے کہ ہفتے میں پانچ دن آدھا آدھا گھنٹہ ورزش کی جائے لیکن سخت محنت والی ورزش کی بجائے درمیانی محنت والی اکثر ماہرین چہل قدمی یا تیز قدمی کو بہترین ورزش قرار دیتے ہیں۔ اگر بیس منٹ میں ایک میل چل لیا جائے تو خوب ہے لیکن اس بہ ظاہر سیدھی سادی ورزش کیلئے بھی خاصی جان اور سکت کی ضرورت ہے۔ حال ہی میں ایک برطانوی ماہر نے جو ورزش سے متعلق برٹش ہارٹ فاونڈیشن کا مشیر بھی ہے کچھ اور اعدادوشمار شائع کیے ہیں جن کا تعلق چہل قدمی (واکنگ) کے ذیل میں مرد اور عورت کی کارکردگی کے فرق سے ہے۔ ان اعدادوشمار کے مطابق 35 سال کی عمر تک تو تقریباً سارے ہی مرد اتنا چل لیتے ہیں (یعنی بیس منٹ میں ایک میل) لیکن اس عمر میں 14 فیصد عورتیں اس کوشش میں ناکام ہوجاتی ہیں جب کہ 45 سے 54 سال کی عمر میں 40 فیصد عورتیں ایک میل کا فاصلہ بیس منٹ میں طے کرنے میں ناکام رہتی ہیں جب عورتیں 65 سال کی عمر کو پہنچتی ہیں تو ان میں سے نصف اس کوشش میں ناکام ہوتی ہیں۔74 سال کی عمر کو پہنچنے تک تو بس 20 فیصد عورتیں ایسی رہ جاتی ہیں جو اس کوشش میں کامیاب ہوسکیں۔ اب رہی مردوں کی بات تو اندازہ یہ ہے کہ ادھیڑ عمر تک جو مرد بیس منٹ میں ایک میل چل لیتے ہیں ان کی تعداد اس عمر کی عورتوں سے چار گنا تک ہوتی ہے ۔ 65 سال کی عمر میں بھی ان مردوں کی تعداد جو اتنا تیز چل لیتے ہیں عورتوں سے تقریباً دگنی ہوتی ہے اگر واکنگ کے دوران تھوڑی سی بھی چڑھائی آجائے تو بیس منٹ میں ایک میل کا ہدف حاصل کرنا اور بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ اس صورت میں ادھیڑ عمر کی 80 فیصد خواتین یہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہوجاتی ہیں جبکہ 44 فیصد مردوں کو ناکامی کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ خیال رہے کہ یہ اعدادوشمار برطانیہ یا یورپ کے مردوں اور عورتوں کے بارے میں ہیں جہاں آج کل مرد عورت دونوں میں چہل قدمی او دیگر ورزشوں کا زور ہے۔ ظاہر ہے کہ ہمارے خطے میں صورتحال مختلف ہوسکتی ہے۔ آج کل صرف ماہرین امراض قلب ہی اس بات پر زور نہیں دے رہے کہ پابندی اور باقاعدگی سے ایسی ورزش کی جائے جو زیادہ سخت نہ ہو بلکہ سرطان کے معالج بھی اس کی تاکید کررہے ہیں کہ چھاتی اور قولوں کے سرطان اور غالباً رحم اور غدہ مثانہ کے سرطان سے بچنے نیز وزن پر قابو رکھنے کے لیے بھی ورزش ضروری ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کولوں‘ گردے اور چھاتی کے سرطانوں کی کل تعداد میں سے ایک تہائی کی وجہ وزن کی زیادتی ہوسکتی ہے اور اگر لوگ جسمانی طور پر زیادہ فعال ہوجائیں تو ان سرطانوں کی وجہ سے واقع ہونےوالی اموات میں کمی آجائے گی۔ برطانوی ماہر کے مطابق پہلے یہ خیال تھا کہ ہفتے میں تین دن کم از کم بیس بیس منٹ سخت ورزش کی جائے تو صحت پر اچھا اثر پڑے گا لیکن اب یہ تصور تبدیل ہوگیا ہے اب خیال یہ ہے کہ ہفتے میں پانچ دن آدھا آدھا گھنٹے ورزش کی جائے لیکن سخت محنت والی ورزش کی بجائے درمیانی محنت والی۔ کئی سال قبل کچھ اعدادوشمار ایسے سامنے آئے جن سے اندازہ ہوا کہ ہفتے میں ایک دن کی سخت ورزش جیسے اسکواش کھیلنا اس سے بھی زیادہ خطرناک ہے کہ آدمی کوئی ورزش نہ کرے جو لوگ ہفتے میں دو دن سخت ورزش کرتے ہیں ان کیلئے بھی حملہ قلب اور دیگر خطرات ان لوگوں سے زیادہ ہوتے ہیں جو بالکل ورزش نہیں کرتے جو لوگ ہفتے میں تین دن سخت ورزش کرتے ہیں ان کیلئے نفع نقصان کم وبیش اتنا ہی ہوتا ہے جتنا گھر میں گھسے اور ہر وقت ٹیلی وژن کے سامنے بیٹھے رہنے والوں کیلئے۔ البتہ جو لوگ ہفتے میں تین بار سے بھی زیادہ سخت ورزش کرتے ہیں ان کی متوقع عمر میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو مشورہ دیا جاتا تھا کہ وہ بیس منٹ سے آدھا گھنٹے تک ہفتے میں ہر دن تیز قدمی (جوگنگ) کریں۔ یہ خیال کچھ برس پہلے کا ہے۔ اب یہ کہا جارہا ہے کہ ہفتے میں پانچ دن آدھے گھنٹے تیز تیز چلنے کی کوشش کی جائے۔ تیز تیز چلنے یا تیز قدمی سے مراد ہے کہ سانس بس اتنا پھولے کہ بات کرنا ذرا مشکل تو ہوجائے لیکن ناممکن نہیں۔ تازہ ترین تحقیق میں چہل قدمی (واکنگ) کو نہ صرف میل اور منٹوں سے ناپا گیا ہے بلکہ یہ جائزہ بھی لیا گیا ہے کہ روزانہ کتنے قدم چلا جاتا ہے۔ مرد روزانہ اوسطاً 5569 قدم اٹھاتے یا چلتے ہیں جب کہ خواتین 6413قدم۔ ماہرین صحت کا خیال ہے کہ مرد روزانہ دس ہزار قدم چلیں اور عورتیں اس سے کچھ کم۔ یہ اتنا ہی ہے جتنا کوئی ایک ہی وقت میں تیس منٹ چل لے تاہم ہوسکتا ہے ایک شخص جو اپنے گھر‘ دفتر اور باغ میں ہمیشہ ادھر سے ادھر تیزی سے چلتا پھرتا رہتا ہے اتنا ہی فاصلہ طے کرلیتا ہو اور اپنی صحت کو اتناہی فائدہ پہنچالیتا ہو جتنا ایک شخص ایک ہی وقت میں دس ہزار قدم چل کر حاصل کرتا ہے۔ ایک عجیب بات یہ ہے کہ گو خواتین ورزش کے معاملے میں اتنی اچھی نہیں ہیں جتنے کہ مرد اور وہ بظاہر کم چست ہوتی ہیں لیکن عمر انہی کی لمبی ہوتی ہے تاہم یہ صورتحال بھی اب تبدیل ہورہی ہے اور دونوں کی متوقع عمر میں جو فرق تھا وہ کم ہوتا جارہا ہے۔ مختصر یہ کہ مرد اور عورت دونوں کو اس برطانوی ماہر کے مشورے پر عمل کرنا چاہیے جس کا اوپر ذکر آیا ہے۔ برٹش ہارٹ فاونڈیشن کے اس مشیر کا کہنا ہے کہ پہلے یہ خیال تھا کہ اچھی صحت کیلئے ہفتے میں تین دن کم از کم بیس بیس منٹ سخت ورزش کی جائے لیکن یہ تصور اب تبدیل ہوگیا ہے اور اب خیال یہ ہے کہ ہفتے میں پانچ دن آدھا آدھا گھنٹہ ایسی ورزش کی جائے جو سخت نہ ہو بلکہ درمیانی محنت والی ہو۔ لیکن اگر بخار ہو‘ کوئی تعدیہ (انفیکشن) ہو‘ گلے کی خراش ہو‘ ایسا دمہ ہو جس پر کنٹرول نہ پایا جاسکے یا ذیابیطس ہو تو پھر مجبوری ہے۔ ایسی صورت میں احتیاط کریں۔ جو لوگ دل کی کسی بیماری میں مبتلا ہیں انہیں کسی ماہر یا معالج کے مشورے سے اپنے لیے ورزش کا پروگرام ترتیب دینا چاہیے۔ ورزش کے سلسلے میں موسم کا بھی خیال رکھیے اور احتیاط کیجئے کیونکہ بعض امراض کیلئے موسم کی خرابی کا خیال رکھنا بہت اہم ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 555 reviews.