Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

جنات کا پیدائشی دوست!علامہ لاہوتی پراسراری! قسط نمبر137

ماہنامہ عبقری - مئی 2021ء

ایک ایسے شخص کی آپ بیتی جو پیدائش سے اب تک اولیاء جنات کی سرپرستی میں ہے،اس کے دن رات جنات کے ساتھ گزر رہے ہیں۔قارئین کے اصرار پر سچے حیرت انگیز دلچسپ انکشافات قسط وار شائع ہو رہے ہیں لیکن اس پراسرار دنیا کو سمجھنے کیلئے بڑا حوصلہ اور حلم چاہیے۔

بند مکانوں، پہاڑوں، جنگلوں میں جنات کے ڈیرے
آپ نے کبھی سنا ہوگا کہ قبرستانوں میں ویرانوں میں بند مکانوں میں‘ حویلیوں میں‘ جنگلوں میں‘ صحراؤں میں‘ پہاڑوں میں جنات ہوتے ہیں پھر اس کا اظہار بھی ہوتا ہے اس کے بے شمار واقعات بھی ہوتےہیں‘ یہ سب کہانی کیا ہے؟ کیا یہ سچ ہے؟ جھوٹ ہے؟ فریب ہے دھوکہ ہے یا ہمارا ذہنی خلجان اور غلط فہمی ہے‘ ایسا ہرگز نہیں! حقائق حقائق ہوتے ہیں‘ جنات ہر جگہ رہتےہیں ‘وہ محلات ہوں یا گھر ہوں‘ وہ مندر ہوں‘ وہ کلیسا ہوں‘ چرچ ہو ‘وہ مسجد ہو ہر مذہب کے جنات اپنے مذہب کی جگہ پر رہتے ہیں‘ کبھی بھی کوئی عبادت خانہ خالی نہیں ہوتا اور عبادت خانہ ہمیشہ پجاریوں سے بھرا ہوا ہوتا ہے‘ چاہے وہ عبادت خانہ توڑ دیا جائے‘ ویران کردیا جائے‘ مسجد کو آپ ویران کردیں ‘ مندر کو ویران کردیں لیکن مندر بھی آباد رہے گا اور مسجد بھی آباد رہے گی اس میں عبادت کرنے والے اپنے مذہب یعنی مسجد مسلمان جنات اس کو آباد رکھیں گےا ور مندر ہندو جنات اس کو آباد رکھیں گے۔
شہروں سے دور بھاگنے والے جنات
جنات کا ایک گروہ ایسا ہے جو کہ صرف ویرانوں میں رہتا ہے‘ بے آباد جگہوں پر رہتا ہے‘ وہ شہروں میں نہیں رہتا اور شہروں سے دور بھاگتے ہیں‘ پھر وہ ویرانوں میں لوگوں کا آنا پسند نہیں کرتے کیونکہ اس سناٹے اور ویرانے میں ان کو زندگی کا سکون ملتا ہے ‘زندگی کا چین ملتا ہے اس لیے ان کی چاہت ہوتی ہے وہ ویرانے اور سناٹے میں رہیں‘ وہ کبھی بھی آبادیوں کا رخ نہ کریں اور آبادیاں اس طرف کا رخ نہ کریں‘ اس لیے جو شخص بھی ویرانوں میں جائے گا ‘وہ اس کو پریشان کریں گے متاثر کریں گے اور اس کو جینے نہیں دیں گے اور پریشانیاں کسی بھی شکل میں چاہے بیماری کی شکل میں دکھوں کی شکل میں تکالیف کی شکل میں ہمیشہ اس کےساتھ رہیںگی۔میرے پاس کتنے واقعات ایسے آئے ہیں جن واقعات میں میرا اپنا تجربہ ہے ‘نہ انسان نے جن کو ستایا ‘نہ اس کو تنگ کیا صرف اور صرف جنات کا شکوہ یہی تھا کہ اس نے ویرانے میں آکر ہمیں پریشان کیا‘ ہم ویرانوں میں رہتے تھے وہ قبرستان ہوں‘ وہ جنگل ہوں‘ وہ صحرا ہوں وہ بیابان ہوں‘ وہ اجاڑ اور خشک پہاڑ ہوں‘ جنات جب بھی وہاں رہتےہیں وہاں اپنے علاوہ کسی اور کو پسند نہیں کرتے۔
انسان سے جنات کےبچے ڈر گئے!
ایک پرانی بات یاد آئی‘ ایک مرتبہ کا واقعہ ہے میں سفر میں تھا‘ جنات کے قافلے میرے ساتھ تھے‘ ہم ایک ویرانے میں پہنچے‘ ہوا یہ کہ نماز کاوقت تھا ہم نے وہاں نماز پڑھنا تھی‘ وہاں صفیں بنائیں ہمیں دور سے چیخنے اور رونے کی آواز آئی جیسے کوئی بندہ کسی کو تکلیف دے رہا اورمار رہا ‘اس کو اذیت دے رہا۔ مجھے حیرت ہوئی نماز کے بعد پوچھا یہ کیا ہے؟ ایک جن نے بتایا یہاں ویرانے میں کوئی انسان آگیا تھا اورجنات کے بچے اس سے ڈر گئے تھے تو اس بات سے جن کو غصہ آیا وہ اس انسان کو سزا دے رہا ہے اور تکلیف دے رہا ہے کہ تم یہاں کیوں آئے ہو اور تمہارا یہاں آنا نہیں بنتا تھا‘ مجھے بہت حیرت ہوئی یہ کیا مزاج ہے کہ اس جن نے انسان کو تکلیف کیوں دی؟
ہم ظالم جن کے پاس مہمان بن کر گئے
ہمارا چونکہ سفر تھا ہم نے سفر میں آگے جانا تھا لیکن کچھ ہی عرصہ کے بعد قدرت کا انوکھا نظام بنا کہ ایک دفعہ پھر ہم اس جگہ سے گزر رہے تھے‘ وہ جگہ چونکہ مجھے یاد تھی اور دل پر ایک تکلیف تھی کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا میں نے اپنے ساتھی جنات سے پوچھا‘ میں اس جن سے ملاقات کرسکتا ہوں جو لوگوں کو تکالیف دے رہا تھا‘ انہوں نے کہا کوئی مسئلہ نہیں ہم ملاقات کرواتے ہیں‘ ہمارا سارا قافلہ اس جن سے ملاقات کرنے کے لیے چلا گیا ‘وہ ایک درمیانے درجے کا جن تھا نہ مالدار نہ غریب وہ ہمیں دیکھ کر حیران ہوا کہ اس محفل میں اکیلا میں ہی انسان تھا باقی تمام جنات تھے‘ لیکن اس نے ہمیں عزت دی‘ بٹھایا‘ تھوڑی دیر بیٹھنے کے بعد میں نے اس سے پوچھا اس طرح کچھ عرصہ پہلے یہاں سے گزر رہا تھا ایک شخص کی چیخیں اورتکالیف سنی تھی آپ اس کو تکالیف دے رہے تھے ماجرہ کیا ہے؟ اس کا قصور کیا تھا ؟
میری بات سن کر جن نے اپنا سارا خاندان بلالیا
مجھے حیرت سے دیکھ کر کہنے لگا میرےبچے ڈر گئے تھے‘ میں نے کہا اس میں اس بندے کا کیا قصور، قصور تو آپ کے بچوں کا ہےجن کو آپ نے دوسری مخلوق سے شناسا ہی نہیں کیا زمین تو اللہ کی ہے، اللہ کی مخلوق تو آئے گی اگر انسان کسی ویرانے میں آیا بھی ہے‘ کسی ضرورت کے پیش نظر تو کیا اس کا قصور یہی ہے‘ یہ تو بہت بڑی زیادتی ہے۔ آپ نےایسا کیوں کیا ؟آپ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا پھر میں نے اسے محبت پیار سے بیٹھ کر انسانیت اور جنات کے آپس میں تعلقات اور حقوق بتائے‘ محبت ‘رواداری‘ درگزر جب میں نے بتایا ‘وہ سنتا رہا ‘سنتا رہا تھوڑی دیر کے بعد میں نے محسوس کیا اس کی آنکھوں میں آنسو تھے’ کہنے لگا اگر اجازت ہوتو میں اپنے سارے خاندان کو بلالوں’ میں نے کہا اچھی بات ہے اس نے سارے خاندان کو بلایا‘ میں نے یہی رواداری‘ محبت‘ پیار کی باتیں سارے خاندان سے کیں‘ وہ حیران تھے میں ان کے چہرے کے تاثرات پڑھ رہا تھا انہیں یہ بات پہلی دفعہ معلوم ہوئی اور پہلی دفعہ انہیں احساس ہوا کہ یہ بھی کوئی زندگی ہے؟
ہمارا وطن! کسی کی کیا جرأت یہاں آئے
ورنہ وہ سمجھتے تھے بس جو زندگی ہے یہی ہے ہمارا ملک ہے ہمارا علاقہ ہے ہمارا وطن ہے کسی کی کیا جرأت ہے وہ یہاں آکر دخل اندازی کرے اور مجھے اس وقت دل میں گہرااحساس ہوا بعض اوقات لاعلمی بھی ایک روگ ہوتا ہے جو انسانوں کے اندر رچ بس جاتا ہے اور جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کو تکلیف دیتے ہیں‘ وہ انسان ہوں یا جنات‘ پھر اسی جن نے اپنا ایک خاندانی واقعہ سنایا جسے سن کر مجھے اور حیرت ہوئی۔ مجھ سے کہنے لگے میرے دادا بہت لمبی عمر پاکر فوت ہوئے‘ ہمارے جنات کی عمر ویسے لمبی ہوتی ہے لیکن ان کی عمر اور زیادہ لمبی تھی‘ مجھے آج ان پر افسوس ہورہا ہے۔ اس کے الفاظ میں رقت تھی میں نے پوچھا کیا افسوس ہورہا؟کہنے لگا: میرے دادا کا مزاج تھا ایک تو وہ ڈانٹتے بہت تھے‘ غصہ بہت کرتے تھے اور دوسرا اجنبی اگر اس علاقہ میں آبھی جاتا تھا اور خاص طور پر انسان‘ وہ کبھی تکلیف نہیں دیتے تھے بلکہ وہ اس کو جان سے مار دیا کرتے تھے اور ان کے مارنے کے انداز مختلف ہوتے تھے‘ کسی کو اذیت کسی کو گلا گھونٹ کر کسی کو بیماری‘ کسی کو ہڈی ٹوٹنے کی شکل میں‘ کسی کو حادثہ کی شکل میں اور کسی کے اوپر دیوار گرنا‘ چھت گرنا‘ کوئی نہ کوئی شکل ہوتی تھی وہ کسی بھی شخص کو قبول نہیں کرتے تھے کوئی شخص یہاں کیوں آیا؟ وہ ٹھنڈی سانس بھر کر کہنےلگا اے کاش! اگر آج میرا دادا ہوتا اور آپ کی باتیں سنتا اسے بہت افسوس ہوتا کہ میں یہ ظلم کیوں کرتا رہا؟ کیا اس نے ٹھنڈی سانس بھری اوررک گیا اور پھر اب کچھ کہنے لگا: ایسے محسوس ہورہا تھا کہ وہ کچھ کہہ رہا ہے اور اس کی سانسیں اٹک رہی ہیں پھر ٹھنڈی سانس بھر کر کہنےلگا: کیا زمین پر سب کا حق نہیں ہے‘ وہی جن جو اب سے پہلے لوگوں کو اذیتیں دیتا تھا آج وہی جن کہہ رہا ہے کہ کیا زمین پر سب کا حق نہیں ہے‘ کیا زندگی میں ہرفرد کی زندگی ایسی نہیں کہ جس پر اس کو جینے کا حق دیا جائے‘ رہنے کا حق دیا جائے۔ میں اس کی باتیں سن رہا تھا اور مجھے حیرت ہورہی تھی کہ یہ سچی سچی باتیں وہ کیسے کررہا تھا پھر احساس ہوا کہ اس سے پہلے وہ لاعلمی کے مزاج پر تھا اب اس کی لاعلمی ختم ہوئی ہے اب اس کو علم ملا ہے شعور ملا ہے احساس ملا ہے ۔
جنات کو ہمیشہ محبت کرنا سکھایا
میری زندگی میں بے شمار جنات ایسے آئے ہیں جو لوگوں کو صرف تکلیف اس لیے دیتے تھے کہ لوگوں نے ان کا سالن گرا دیا‘ کسی نے روٹی گرا دی‘ کسی نے ان کی لکڑیوں کو آگ لگا دی کسی نے ان پر پاؤں دے دیا کسی نے ان کے بچے کو تکلیف دے دی جب انہی جنات کو احساس اور شعور دیا اور مخلوق کا غم دیا کہ اللہ کی مخلوق کو محبت دینی چاہیے پیار دیناچاہیے دکھ، تکلیف، پریشانی اور غم نہیں دینا چاہیےتو وہ حیران ہوئے میرا ایک مکمل موضوع ہے جنات کو ہمیشہ زندگی کا سلیقہ طریقہ اور محبت اور پیار دینا ۔
اُس جن کے اندر دنیا کا ہر عیب تھا
بہت پرانی بات ہے ایک جن نے میرے ہاتھ پر آکر توبہ کی‘ وہ قاتل تھا‘ چور تھا اور دنیا کے ہر عیب اس کے اندر تھے میں نے اس سے پوچھا کوئی اپنی زندگی کا ایسا واقعہ سناؤ جس میں تم نے لوگوں کو اذیت اور تکلیف دی ہو‘ مجھ سےکہنے لگا کہ میری زندگی واقعات سے بھری ہوئی ہے‘ مجھے اذیت اور تکلیف دے کر لطف اور سکون آتا تھا چین اور راحت ملتی تھی‘ میں ہمیشہ مطمئن ہوتا تھا‘ مجھے پریشانی نہیں ہوتی تھی اور پشیمانی بھی نہیں ہوتی تھی ۔ایک دفعہ ایک صاحب اپنے بچوں کے ساتھ اونٹ پر سوار تھے ان میں سے ایک بچہ مجھے اچھا لگا کوئی چھ سات سال کا ہوگا‘ میرے جی میں آیا کہ میں اس بچے سے کھیلوں‘ میں نے اس سے کھیلنا شروع کیا اور اس کو اٹھا کر اونٹ سے نیچے پھینک دیا‘ بچے کی ہڈی ٹوٹ گئی‘ اب وہ روتا تھا اور مجھے خوشی ہوتی تھی۔ اس کے گھر والے‘ ماں باپ پریشان تھے‘ سب رو رہے تھے اور میں اس کو اذیت میںدیکھ کر خوش ہورہا تھا۔ میں ہمیشہ اذیت دیتا تھا اور خوش ہوتا تھا تکلیف دیتا تھا اور خوش ہوتا تھا پریشان کرتا تھا اور خوش ہوتا تھا مجھے احساس ہوتا تھا کہ پریشانی لوگوں کو ہوتی ہے مجھے نہیں ہوتی۔
جنات مجھے ممنون نظروں سے دیکھتے ہیں
قارئین! لاعلمی ایک بہت بڑی بیماری‘ دکھ اورتکلیف ہے خود‘ کسی انسان اور جن کو اگر یہ لاعلمی کا روگ لگ جائے تو اس کے لیے خود سب سے بڑا ظلم ہے‘ کسی بھی شخص کے لیے لاعلمی کا نظام بہت تکلیف دہ ہے۔ بہت اذیت ناک ہے ہمیں اس تکلیف سے نکلنا چاہیے اور میرا پہلے دن سے موضوع ہے کہ میں جنات کو لاعلمی سے نکالتا ہوں ان کو علم دیتا ہوں شعور دیتا ہوں لوگوں سے محبت کرنا اور لوگوں سے پیار کرنا سکھاتا ہوں اورلوگوں کو محبت اور پیاردیتا ہوں‘ حقیقت یہی ہے کہ آج بھی میرے پاس بے شمار جنات ایسے ہیں جن کو میں نے چوری‘ دھوکہ‘ ڈاکے‘ فریب و قتل‘ بدکاری‘ اور دوسرے روگوں سے نکالا‘ بچایا‘ آج بھی وہ مجھے ممنون نظروں سے دیکھتے ہیں اور ان کے احساسا ت بہت عجیب و غریب ہیں اور ان کے احساسات میں ہمیشہ یہی بات ہوتی ہے کہ آپ ہمارے محسن ہیں‘ آپ ہمارے مخلص ہیں‘ آپ کی وجہ سے ہم زندگی کا مقصدپا چکے ہیں‘ ہمیں جینا آیا ہے ہمیں پیار محبت ملا ہے‘ ہمیں رواداری ملی ہے‘ ہم ظلم سے بعض آئے‘ گناہوں سے بعض آئے‘ لوگوں کودکھ اورتکلیف دینے سے بعض آئے۔
شاہی قلعہ کے بونے جنات کا تذکرہ
قارئین! جنات کی دنیا بہت انوکھی ہے شاید میں اتنے سالوں سے ان کے ساتھ چل رہا ہوں‘ میں کبھی نہیں کہوں گا میں ان کی دنیا کو سمجھ پایا ہوں ان کی زندگی میں ہر جن کی انوکھی کہانی انوکھی داستان ہےا ور کبھی داستانیں چھپ جاتی ہیں کبھی واضح ہوجاتی ہیں مجھے آج بھی یاد ہے کہ ایک دفعہ میں نے آپ کے سامنے شاہی قلعہ کے بونے جنات کا تذکرہ کیا تھا اس میں سے بھی ایک جن نے مجھے بتایا کہ وہ ایک بادشاہ کے ساتھ رہا‘ اور وہ بادشاہ ظالم تھا اس کی وجہ سے اس کے مزاج میں ظلم و ستم آگیا‘ اور ایسا ظلم و ستم کہ اس کی داستان کبھی میں آپ کو سناؤں گا۔ ہمیشہ زندگی میں انسان جس کے ساتھ رہتا ہے اس کی عادات اس کا مزاج اس کی طبیعت حتیٰ کہ اس کی ادائیں غیرمحسوس طریقے سے وہ اپنے اندر جذب کررہا ہوتا ہے اس کے اندر منتقل ہورہی ہوتی ہیں۔ یہی چیز میں نے جنات میں دیکھی ہے کہ جنات بھی جس ماحول میں ہروقت رہتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ شاید اسی کا نام زندگی ہے اور اسی کا نام شعور ہے۔ حالانکہ یہ سب دھوکہ ہے! سب فریب ہے! انہیں ظلم کی زندگی پریشانی کی زندگی اور پریشان کرنے کی زندگی ملی تھی۔ کئی جنات نے بتایا کہ باپ دادا سے سب کچھ یہی دیکھ رہے تھے آپ نے بتایا کہ یہ صحیح نہیں درست نہیں اوریہ حقیقت کے خلاف ہے اورجب انہوں نے اس زندگی سے نجات حاصل کی ان کی زندگی میں سکون ملا چین ملا اور راحت ملی‘ اور وہ خود کہنے لگے اس سے پہلے ہمارے پاس مال تھا چیزیں تھیں لیکن آج اس سے کم ہے لیکن زندگی میں سکون ہے زندگی میں چین ہے زندگی میں راحت ہے آئیں ہم انسانوں کو بھی زندگی کا شعور دیں اور جینے کا سلیقہ دیں اورجنات کو بھی جنات ہٹ دھرم بھی ہوتے ہیں ظالم بھی ہوتے ہیں لیکن سارے نہیں کچھ ایسے بھی ہوتے اور بہت زیادہ ایسے ہوتے ہیں جن کےاندر لینےا ور ماننے کی صفات ہیں۔(جاری ہے)

 

حضرت علامہ صاحب بتائیں گھریلو الجھنوں کا حل

اپنی گھریلو الجھنیں رسالے کے صفحہ نمبر 63 پر دیا گیا کوپن پُر کرکے بھجوادیں۔ کوپن کے بغیر خطوط کا جواب نہیں دیا جائیگا۔ اسکا جواب جوابی لفافہ کے ذریعہ نہیں بلکہ بذریعہ رسالہ ہی ہوگا۔

اس سے بھی زیادہ پراسرار واقعات اور لاجواب وظائف اور سابقہ اقساط پڑھنے کیلئے ’’جنات کا پیدائشی دوست‘‘ کتاب پڑھیے۔

 

آئیے! ہجویری محل میں سخی جن سے روحانی دم کروائیں

آخر کار میں نے استاد محترم سےعرض کیا کہ استاد جی! اگر آپ مناسب سمجھیں تو میں آپ کو اٹھا کر ایسی جگہ لے جاؤں جہاں میں ہدیے تقسیم کرتا ہوں لوگوں کو دعائیں دیتا ہوں‘ دم کرتا ہوں‘ ان کی دعاؤں پر آمین کہتا ہوں اگر کوئی سچی طلب سے آتا ہے تو اسے بھی ہدیہ ضرور دیتا ہوں‘ آپ وہاں جاکر میرا ہدیہ قبول کرلیں‘ اب استاد مسکرا دئیے کہ یہ سارے سوال دراصل مجھےہدیہ قبول کروانے کےلیے کیےجارہےہیں۔ میں نے استاد کو ساتھ لیا اور فوراً ہجویری محل(لاہور شیخوپورہ روڈ پر ہے) میں آیا اور وہاں استاد کو وہ سارے ہدیے دئیے اور وہاں موجود اور بے شمار لوگوں کو بھی جو انسان اور جنات تھے ان کو ہدیے دئیے کیونکہ میرا مزاج ہے کہ ہجویری محل میں آنے والے جتنے بھی لوگ ہیں ان کو دعائیں بھی دیتا ہوں ان کے لیے دعائیں بھی کرتا ہوں‘ انہیں دم بھی کرتاہوں اور اگر ان کےاوپر جادوئی‘ جناتی‘ شیطانی چیزیں ہوتی ہیں تو اپنے روحانی نورانی علم سے یہ سارے وار اور ساری چیزیں کلام الٰہی سے ختم کرتا ہوں۔ استاد کو میرا یہ انداز بہت اچھا لگا ‘میں مخلوق کی خدمت کررہا تھا‘ ایسے انداز سے کہ لوگوں کو پتہ بھی نہیں چل رہا تھا کہ میں ان کی خدمت کررہا ہوں کیونکہ جن تو نظر نہیں آتا ‘استاد کو میرے اس عمل سے بہت خوشی ہوئی۔(مزید تفصیل کے لیے مارچ 2021ء صفحہ نمبر 40 ملاحظہ فرمائیں۔)

 

 
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 526 reviews.