دور جدید میں آرام طلب طرزِ زندگی نے خوراک کے معنی بھی بدل ڈالے۔ کام کے دوران مصروفیت میں اگر بھوک لگے تو روٹی سالن کھانے کے بجائے سینڈوچز، برگر، ہلکے پھلکے اسنیکس اور کولا مشروبات کو فوقیت دی جاتی ہے۔ یہ دیدہ زیب پیکنگ اور سہولت سے کھانے کی وجہ سے پہلی ترجیح بن گئے ہیں۔ ایک ایسی لگژری آسائش جو اب سب کی دسترس میں ہے۔بعض گھروں میں ملازم ہوتے ہیں‘ خواتین سارا دن زیادہ تر وقت کرسی پر بیٹھ کرہی گزارتی ہیں ان میں وزن بڑھ جانے کی شکایات عام ہیں۔ دراصل ہوتا کچھ یوں ہے کہ بھوک لگنے کی صورت میں بسکٹ، چائے، چپس، کافی اور سینڈوچز بار بار کھائے جاتے ہیں۔ بیٹھ کر کھانا، کھا کر بیٹھ جانا اور بھوک میں غیر صحت بخش خوراک کا استعمال خواتین میں وزن بڑھنے کی اہم وجوہات ہیں خاص طور پر ملازمت کرنے والی خواتین ہی نہیں ہمارے ہاں گھریلو خواتین بھی غذا کے بے تکے استعمال میں ملوث ہوتی ہیں، یہاں بھی صورتِ حال یہی ہوتی ہے کہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد کچھ نہ کچھ کھایا جاتا ہے۔ ایک مشہور ماہرِ غذا کے مطابق اُن کے پاس آنے والی خواتین کی 90 فیصد تعداد ایسی ہوتی ہے جو اچانک وزن بڑھ جانے کی وجہ سے پریشان ہوتی ہے۔ ان میں شادی شدہ خواتین کا تناسب زیادہ ہوتا ہے، جب کہ دس فیصد تعداد اپنے وزن کو بڑھانے کے لیے ڈائیٹ پلان بنوانا چاہتی ہے۔ اس ضمن میں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ وزن میں اضافے کی بڑی وجہ خوراک کا غلط استعمال ہے۔ ہر انسانی جسم کی ضروریات مختلف ہوتی ہیں، کیوں کہ صحت اور فٹنس کا تعلق جسم کے خدوخال سے واضح ہوتا ہے۔ صحت مند جسم کی خوراک اور ورزشیں الگ ہوتی ہیں، جب کہ کمزور جسم کے مالک افراد کو خوراک کے ساتھ ورزشیں بھی مختلف بتائی جاتی ہیں۔ ورزش کرنے سے پہلے آدھا کیلا یا ڈبل روٹی کا آدھا سلائس ضرور لینا چاہیے۔ بالکل خالی معدہ نقصان دے سکتا ہے۔ ورزش کے آدھے گھنٹے بعد تازہ سبزیاں، پھل اور جوس لیے جاتے ہیں۔ یہ غذائیں معدے پر بھاری پن پیدا نہیں کرتیں۔ ہلکی پھلکی ورزشیں گھریلو خواتین بھی بآسانی کرسکتی ہیں۔ رات کھانے کے بعد تیس سے چالیس منٹ کی واک بھی صحت پر مثبت نتائج مرتب کرتی ہے۔ سیڑھیاں چڑھنا اترنا، گھر کی جھاڑ پونچھ اور دیگر گھریلو کاموں کے بعد بیشتر خواتین خود کو ورزش سے مبرا قرار دیتی ہیں، اُن کے نزدیک ان امور کی انجام دہی میں توانائی کا تصرف ورزش کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بظاہر ان امور کو نمٹانے کے لیے مسلسل توانائی کے اخراج سے کچھ سستی پیدا ہوتی ہے، لیکن یہ تھکن کی وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ جسم کے بدلتےپٹھوں کے کھنچائو کو بتدریج متاثر کررہے ہوتے ہیں، یوں جسم میں موجود توانائی کی رفتار سست روی کا شکار ہوتی ہے۔ اگر گھریلو خواتین ہلکی پھلکی ورزشیں بھی اپنے معمولات میں شامل کرلیں تو ان کی یہ تھکن بھی بتدریج کم ہونے لگے گی اور وہ خود کو پہلے سے زیادہ چاق و چوبند محسوس کریں گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں