قارئین السلام علیکم! جب سردیاں قریب آتی ہیں تو موسم خزاں کی رُت کو خوش آمدید کہنے کیلئے لوگ پہاڑوں کی خشک ہواؤں‘پرلطف فضاؤں کی طرف اپنی توجہ بڑھاتے ہیں‘ شہروں کو سموگ سے اٹی ہوا سے نکل کر ان سرسبز و شاداب پہاڑوں کے دامن میں صاف ستھری آب و ہوا دل کو فرحت‘ دماغ کو سکون اور روح کو چین مہیا کرتی ہے۔ ایسے ہی چند دن پہلے میری پوری فیملی نے مالم جبہ کا رخ کیا‘ اللہ کی عطا کردہ مہربانی ہے کہ اس کریم نے مجھے چھوٹی عمر میں ہی اپنی بنائی خوبصورت دنیا کو دیکھنے کا موقع فراہم کیا اور کچھ مجھے بھی اللہ کی بنائی دنیا کو دیکھنے کا شدت سے شوق ہے‘قرآن پاک کی آیت کا مفہوم ہے کہ ’’دنیا کی سیر کرو‘‘ اور اللہ میرے دل میں سفر کرنے کی تمنا پیدا کرنے سے پہلے خود ہی فیصلہ فرما دیتے ہیں۔ الحمدللہ! بہت سفر کیے ہیں‘ دوران سفر ساتھ احباب بھی ہوتے ہیں‘ میں نے دیکھا کہ خاص طور پر پہاڑی سفر میں جو ساتھی ساتھ ہوتے ہیں انہیں (الٹی) قے بہت آتی ہے‘ یہ ایک ایسی تکلیف ہے جسے مریض خود تو برداشت کرہی رہا تھا مگر ہمسفر بھی بہت بڑی اذیت سے گزر رہے ہوتے ہیں‘ بات ہورہی تھی مالم جبہ کے سفر کی‘ جب ہماری سواری مالم جبہ کی طرف رواں دواں تھی تو ہرطرف پہاڑ ہی پہاڑ تھے‘مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ ہماری گاڑی جاکس طرف رہی ہے اور سفر بھی ایسا کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا‘بیٹھے بیٹھے یونہی ایک شعر یاد آگیا ہے:۔
اک عمر سے فریب سفر کھارہے ہیں ہم
معلوم ہی نہیں کہ کدھر جارہے ہیں ہم
پہاڑوں کو دیکھتے ہوئے شعر کہا اور خود ہی مسکرا دیاابھی میں شعر کا لطف لے ہی رہا تھا کہ اچانک گاڑی رکی‘ ایک ساتھی جلدی سے نیچے اترے اور قے کی آواز میرے کانوں میں پڑتے ہی میرے سارے شعر کا مزہ کرکرا ہوگیا‘صبر کیا‘ تھوڑی دیر بعد وہ ساتھی دوبارہ گاڑی میں تھے اور گاڑی منزل کی جانب رواں دواں‘ابھی بمشکل آدھا گھنٹہ بھی نہ گزرا تھا کہ پھر گاڑی رکی اور وہ ساتھی پھر قے کرنے میں مشغول ہوگئے‘اچانک ایک عمل میرے ذہن میں آیا‘ میں نے فوراً اس ساتھی کی نیت کرتے ہوئے(باقی صفحہ نمبر 53پر)
(بقیہ:دوران سفر قے ختم! آزمودہ تجربہ)
سانس روک کر صرف گیارہ مرتبہ قرآن پاک کی آیت وَ اِذَا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِیْنَ ﴿الشعرا۱۳۰﴾ۚپڑھا‘ سانس روک کر پڑھنا ضروری نہیں‘ میں نے اس لیے پڑھا کیونکہ سانس روک کر عمل کرنے سے عمل کی تاثیر بڑھ جاتی ہے‘ عمل کرنے کے تھوڑی دیر بعد وہ ساتھی دوبارہ گاڑی میں سوار ہوئے‘ گاڑی دوبارہ چل پڑی‘ مگر اس عمل کا کمال یہ ہوا کہ دوبارہ تمام سفر جاتے اور آتے ہوئے اس ساتھی کو قے نہ آئی‘ حالانکہ سنا تھا کہ پہاڑی سفر میں ان کو قے بہت زیادہ آتی ہیں۔ قرآن اپنی پوری طاقت کے ساتھ موجود ہے‘ بس یقین چاہیے۔ شیخ الوظائف اکثر فرماتے ہیں: ’’اسم اعظم یقین اعظم سے ہی بنتا ہے‘‘ اگر ہمارے پاس اسم اعظم ہو اور یقین اعظم نہ ہو تو کام نہیں بنے گا۔ یقیناً آپ بھی میرے اس تجربہ سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے اور دوران سفر آپ کو قے آتی ہے یا کسی ساتھی کو بس یہ چھوٹی سی آیت پڑھیں اور کمال اپنی جاگتی آنکھوں سے خود دیکھیں۔ایک اور تجربہ جو آپ کی نذر کررہا ہوں۔ وہ پہاڑ کی چڑھائی کے حوالے سے ہے‘ یہ میرا تجربہ ہے کہ اگر آپ نے پہاڑ چڑھنا ہے تو جلدی نہ کیجئے‘آپ دماغ کو بالکل پرسکون رکھیں‘ آہستہ آہستہ مضبوط قدموں کے ساتھ اوپر چڑھیں‘ہم مالم جبہ میں ایک پہاڑ پر چڑھے‘ پھر ایک طور خم بارڈر کے قریب ایک پہاڑ پر چڑھائی کی‘ مالم جبہ والا پہاڑ کافی بڑا تھا‘ ہم نے جلد بازی کی اور ہم بہت جلد تھک گئے اور ہاں کبھی بھی کھلے جوتی‘ چپل یا سینڈل کے ساتھ پہاڑ پر چڑھائی ہرگز نہ کیجئےہمیشہ بند جوتے استعمال کیجئے آپ کو پریشانی نہیں ہوگی۔ میں پہاڑ چڑھ رہا تھا کہ ایک شعر زبان پر آگیا:۔
ابھی سے پاؤں کے چھالے نہ دیکھو
ابھی یارو سفر کی ابتدا ہے
بس یہی دیوانگی والی باتیں میں آپ کو بتاتا ہوں اور آپ کا دل بھی بڑا ہے‘ آپ ان کو پڑھ کر پسند بھی فرماتے ہیں۔ ان شاء اللہ اگلے مہینے ایک نئے تجربے کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوں گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں