عمدہ انجیر پختہ، مفید اور چھلکے والا ہوتا ہے۔ مثانے اور گردے کی پتھری صاف کرتا ہے اور زہر سے بچاتا ہے۔ انجیر کو بطور میوے کے بھی کھایا جاتا ہے نیز بطور دوا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ انجیر ایک کثیر القدر میوہ ہے۔ بدن کا رنگ نکھارتا ہے اور فربہ کرتا ہے۔ کیمیاوی تجزیے سے پتہ چلا ہے کہ انجیر میں اجزائے لحمیہ، معدنی اجزا، اجزائے شکم، کیلشیم اور فاسفورس پائے جاتے ہیں۔ انجیر کی دونوں اقسام (تازہ اور خشک) میں وٹامن اے اور سی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ معمولی مقدار میں وٹامن بی اور ڈی بھی ہوتے ہیں۔ ان اجزا کے پیش نظر انجیر ایک نہایت مفید دوائی غذا کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لیے عام کمزوری اور بخاروں میں اس کا استعمال اچھے نتائج کا حامل ہوتا ہے۔
تمام پھلوں سے زیادہ غذائیت
یہ حقیقت ہے کہ انجیر میں تمام پھلوں سے زیادہ غذائیت ہوتی ہے، اسی وجہ سے جسم کو انجیر سے بہترین غذا میسر آتی ہے۔ حضرت ابوالدرداءؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ کی خدمت میں کہیں سے انجیر سے بھرا ہوا تھال آیا۔ آپﷺ نے ہمیں فرمایا کہ کھائو۔ ہم نے اس میں سے کھایا۔ پھر ارشاد فرمایا ’’اگر کوئی کہے کہ کوئی پھل جنت سے زمین پر آسکتا ہے تو میں کہوں گا کہ یہی وہ پھل ہے کیونکہ بلاشبہ جنت کا میوہ ہے۔ اس میں سے کھائو کہ یہ بواسیر کو ختم کرتا ہے اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے‘‘۔
بواسیر کا شافی اور مجرب علاج
طب نبوی اور جدید سائنس میں ڈاکٹر خالد غزنوی رقم طراز ہیں، انجیر کو بطور پھل اللہ تعالیٰ نے اہمیت دی اور نبی کریمﷺ اسے جنت سے آیا ہوا میوہ قرار دینے کے بعد فرماتے ہیں کہ یہ بواسیر کو ختم کرتا ہے۔ علمی لحاظ سے یہ ایک بڑا اعلان ہے جو عام طور پر علم طب میں فاضل اطبا بڑی مشکل سے کرتے ہیں مگر جوڑوں کے درد میں اس کو صرف مفید قرار دیا۔ اس لیے یہ نکات انجیر سے فوائد حاصل کرنے کے سلسلے میں پوری توجہ اور اہمیت کے طلبگار ہیں۔ اس حوالے سے کی جانے والی ایک تحقیق کے نتائج کے مطابق ایک لمبا عرصہ انجیر کھانے کے بعد بواسیر کے مسے خشک ہوتے ہیں۔ عام طور پر یہ عرصہ چار سے دس ماہ پر محیط ہوتا ہے۔ جن لوگوں کو تکلیف زیادہ ہو ان کو صبح نہار منہ شہد کے شربت کے ساتھ پانچ سے چھ دانے خشک انجیر بتائے گئے۔ جن کی تکلیف کم تھی، بدہضمی زیادہ تھی، ان کو ہر کھانے سے آدھا گھنٹے پہلے انجیر کھلائے گئے اور جن کو صرف پیٹ میں بوجھ ہوتا تھا، ان کو کھانے کے بعد انجیر کھلائے گئے۔ انجیر خون میں جمی ہوئی غلاظتوں کو نکال سکتا ہے۔ اس کی اسی افادیت کے پیش نظر حکماءنے بواسیر میں پھولی ہوئی وریدوں کی اصلاح کے لیے انجیر کا استعمال کیا۔
پتے کی پتھری کا علاج
انجیر پتھری کو بھی حل کرکے نکال دیتا ہے۔ ایک خاتون پتے کی پرانی تکلیف میں مبتلا تھی اور آپریشن سے خائف۔ حکیم نے کاسنی اور کلونجی کا مرکب کھانے کو صبح نہار منہ دیا۔ اس کے ساتھ چھ دانے خشک انجیر بھی کھانے کو کہا۔ دو ماہ کے اندر پتھریاں بھی نکل گئیں اور سوزش بھی ختم ہوگئی ۔ مزید ایک ماہ بعد ایکسرے سے پتلا چلا کہ پتا مکمل طور پر صحت مند ہوچکا ہے۔تازہ انجیروں کو رات اوس میں بھگو کر کسی مٹھاس اور بادام کے ساتھ نہار منہ کھانے سے منہ کے زخم، زبان کی جلن اور جسم کی حدت پندرہ روز میں ٹھیک ہو جاتی ہے۔یونانی حکماء کے نسخوں میں انجیر ضرور ہوتی ہے۔ طب یونانی کے مطابق پوست انجیر کو عرق گلاب میں کھرل کرکے برص کے داغوں پر لگانا مفید ہے۔ اس کے ساتھ آدھی چھٹانک انجیر بھی کھانی چاہیے۔تازہ انجیر کے دودھ کے دو چار قطرے برص کے داغوں پر لگانے سے برص کے داغ ختم ہو جاتے ہیں۔اطباء کے مطابق انجیر کھانے سے چہرے پر نکھار آتا ہے۔ یہ درد قولنج میں مفید ہے۔ حواس خمسہ کو قوت ملتی ہے۔ انجیر کا گودا شکر اور سرکے کے ساتھ پیس کر بچوں کو چٹائیں تو نرخرے کا ورم اتر جاتا ہے۔ کمر درد جاتا رہتا ہے۔انجیر میں خوراک مکمل ہضم کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ انجیر کو بھوک لگانی والی سکون آور دوا، جسم کو ٹھنڈک پہنچانے والی، دافع سوزش اور دافع ورم قرار دیا جاتا ہے۔کان کی نالیاں موٹی ہونے کے سبب ہائی بلڈپریشر (باقی صفحہ نمبر 53 پر)
(بقیہ:انجیرکے ان گنت فوائد!آپ صرف چند پڑھیے!)
ہو جاتا ہے، ایسے میں انجیر بہت سودمند ہے کیونکہ یہ جسم سے چربی کو گلا کر نکال دیتا ہے۔ اسی صرح ضعیفی میں خون کی نالیاں تنگ ہو جانے سے دماغ میں خون کی قلت ہونے کے سبب مریض حواس گم کرنے لگتا ہے۔ تو انجیر بہت موثر ثابت ہوتی ہے۔ اس کیلئے مریض کو مسلسل پانچ چھ مہینے تک زیادہ مقدار میں انجیر کا استعمال کرنا چاہیے جو کا آٹا اور انجیر ملا کر دینے سے متعدد دماغی امراض میں فائدہ ہوتا ہے۔ خشک انجیر کو توے پر جلا کر دانتوں پر اس کی راکھ کا منجن لگایا جائے تو دانتوں سے رنگ، میل کے داغ ختم ہو جاتے ہی۔ مسوڑھوں کی سوزش کیلئے بنائے جانے والے منجن میں اگر انجیر کی راکھ شامل کرلی جائے تو جلد فائدہ ہوتا ہے۔ انجیر کے دس دانے روزانہ کھانے سے دبلاپتلا انسان بھی فربہ اور تنومند ہو جاتا ہے۔ انجیر سینے، حلق کی سوزش، سینے کے بوجھ، پھیپھڑوں کی سوجن میں فائدہ دیتا ہے۔ انجیر جگر اور تلی کو صاف کرکے طاقت دیتا ہے۔ بلغم نکالتا ہے۔ انجیرکا گودا بخار کے دوران مریض کے منہ کو خشک نہیں ہونے دیتا۔ نہار منہ انجیر کھانے سے پیٹ کی کئی بیماریوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔
کچے انجیر کے رس اور دودھ میں روئی بھگو کر دانت کے سوراخ میں رکھیں تو درد بند ہو جاتا ہے۔
انجیر کے جوشاندے سے کلی کرنے سے مسوڑھوں اور گلے کی سوزش کم ہوتی ہے۔ خشک انجیر پانی میں پیس کر پھوڑے یا پٹھوں کی اکڑن والی جگہ پر لیپ کریں تو پٹھوں کی اکڑن جاتی رہتی ہے۔
پیٹ کے متعدد امراض میں شفا بخش علاج:
ڈاکٹر خالد غزنوی لکھتے ہیں کہ انجیر کو نہار منہ کھانا عجیب و غریب فوائد کا حامل ہے کیونکہ یہ آنتوں کے بند کھولتی ہے۔ پیٹ سے ہوا کو نکالتی ہے۔ اس کے ساتھ اگر بدام بھی کھائے جائیں تو پیٹ کی اکثر بیماریاں دور بھاگتی ہیں۔ فوائد کے لحاظ سے انجیر، شہتوت سفید کے قریب ہے بلکہ اس سے افضل ہے کیونکہ شہتوت معدے کو خراب کرتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں