سردیوں کا موسم دیکھنے میں کچھ اور اثرات کے لحاظ سے بالکل مختلف ہے۔ برفانی علاقوں میں بچے شروع میں برف سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور اس سے گولے بناکر ایک دوسرے کے اوپر پھینکتے اور کھیلتے ہیں۔ سردیوں میں شدید ٹھنڈی ہوا کچھ عرصہ کے لیے تو خوشگوار لگتی ہے لیکن یہ ہونٹوں کو پھاڑ دیتی ہے۔ پائوں میں گیلاپن آجاتا ہے۔ اگر سردیوں میں سردی سے بچنے کی تدابیر نہ کی جائیں تو یہ موسم جہنم ثابت ہوسکتا ہے۔
سردیوں میں گلیسرین اور خشخاش کا فائدہ
شدید سردیوں میں ہمارا چہرہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے جسم کے دوسرے اعضاء کپڑوں، جوتوں، جرابوں وغیرہ میں لپٹے ہوئے ہوتے ہیں جبکہ چہرہ پر کچھ نہیں ہوتا۔ یہ وہ حصہ ہے جو بے بس، بے یارو مددگار ایک گھونسلا ہے جو آپ کے گرم کپڑوں میں لپٹے کندھوں کے اوپر موجود ہوتا ہے۔ چہرہ کو ہوا، سورج اور سردی جلدی متاثر کرتی ہے اور چہرے کی خشک پھٹی ہوئی جلد تکلیف دہ ہوتی ہے۔ آپ اپنے چہرے کو ان حالات سے بچانے کے لیے چہرہ پر گلیسرین وغیرہ ملیں، خشخاش کا تیل وغیرہ لگا کر بچ سکتے ہیں اور گھر سے باہر نکلنے سے پہلے ان کو لگا لینا چاہیے۔ یہ چیزیں آپ کی جلد اورشدید سرد ہوا کے درمیان ایک رکاوٹ بن جاتی ہیں۔ اسی طرح ہونٹوں وغیرہ پر بھی گلیسرین استعمال کرنی چاہیے جس سے ہونٹ پھٹنے اور خشک ہونے سے بچ جاتے ہیں۔ پھٹے ہوئے ہونٹوں پرزبان پھیرنا ان کو اور زیادہ خراب کردیتا ہے۔پھٹی ہوئی سے زیادہ جلی ہوئی جلد تکلیف دہ ہوتی ہے۔ کیونکہ برف کی وجہ سے سورج کی طرف سے آئی ہوئی 80 فیصد یووی شعائیں منعکس ہو جاتی ہیں اور فضا میں پھیل جاتی ہیں اور زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔ لہٰذا شدید سردیوں میں دن کے وقت باہر جانے سے پہلے چہرہ، ہاتھوں وغیرہ پر یووی شعاعوں کو جذب کرنے والی چیزیں استعمال کریں۔
شدید سردی اور ہماری آنکھیں
سب سے زیادہ آنکھوں پر یووی شعاعوں کا برا اثر ہوتا ہے۔ لہٰذا آنکھوں پر ایسی عینک کا استعمال ہونا ضروری ہے جو یووی شعاعوں سے بچا سکے۔ شدید سردیوں میں سورج کی روشنی میں حرکت بڑی نقصان دہ ہوتی ہے۔ دن کے وقت کام پر جانا اور بعض دفعہ دھوپ میں ہی کام کرنا پڑتا ہے۔ لہٰذا اس حالت میں یووی شعاعوں سے بچنا ضروری ہو جاتا ہے۔ یہ شعاعیں آنکھوں کی پتلی کے شفاف پردہ کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ شدید سردیوں میں آنکھوں کے اس نقصان کو ختم کرنے کے لیے کافی دن لگ جاتے ہیں اور اگر یہ نقصان برابر سردیوں میں پہنچتا رہے تو انسان کی آنکھوں میں موتیا بند آجاتا ہے۔ لہٰذا ایسی عینک کا استعمال کرنا چاہیے جو یووی شعاعوں سے بچاتی ہے۔
شدید سردی اور جلد
شدید سردیوں میں آپ کے سر پر پالا (Frost) اثر انداز ہوسکتا ہے۔ آپ کے چہرہ، ناک اور کان پالے کے کاٹے کا شکار ہوسکتے ہیں۔ پالے کاٹا سے جلد کا رنگ پیلا پڑجانا، اس چیز کو ظاہر کرتا ہے کہ خون کی نالیاں سکڑگئی ہیں۔ اس حالت میں کانوں اور ناک کو لپیٹ کر رکھنا ضروری ہے۔ اگر شدید سردی سے جلد جل جائے تو اس کو نہ تو ملیں نہ اس پر گرم پانی ڈالیں۔ اس ٹشوز کو نقصان ہوگا یا وہ ختم ہو جائیں گے۔ اس کو گرم کرنے کے لیے ہاتھ کو ایک دوسرے سے اچھی طرح رگڑ کر وہاں پر لگائیں یا پھر استری سے گرم کپڑا آہستہ آہستہ لگائیں۔شدید سردیوں میں چہرے پر داغ پڑجاتے ہیں۔ نیم گرم پانی اور اچھے قسم کے صابن سے چہرے کو دھونا ضروری ہے۔ اس قسم کے داغ اس وجہ سے ظاہر ہوتے ہیں کہ جلد میں تیل پیدا کرنے والے فولی کل بند ہو جاتے ہیں۔ حد سے زیادہ خشکی ان دھبوں کو اور بھی بڑا اور خراب کرسکتی ہے اور بعض دفعہ اس کا اثر ہر فرد پر مختلف ہوتا ہے۔
شدید سردی میں جلد کی خراش، سرخ دھبے بھی بعض لوگوں میں ظاہر ہوتے ہیں۔ ان حالات میں جسم پر گلیسرین عرق گلاب کے لوشن کو استعمال کرنا یا پھر خشخاش کے تیل سے جسم کی جلد کو تر رکھنا ضروری ہے۔ ایسی چیزیں جلد پر یا چہرے پر مت لگائیں جو جلد کو اشتعال دیں۔ سر پر پگڑی یا ٹوپی کا استعمال سر کو گرم رکھے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں