THIS MONTH’S SPIRITUAL MEDITATION
When the amazing qualities of this meditation will be revealed, then the unique world of revelation and hundred percent solutions of problems will astonish you.
Since long, where meditation had been a source of spiritual development and treatment for problems, latest science has also declared it as a confirmed treatment for ailments. After thousands of experiences, treatment from meditation is presented for the readers of Ubqari.
It is better to go to sleep in clean condition and while observing ablution. Otherwise in whatever state you are, sit on the bed for 10 minutes and without counting continuously recite (Text in Arabic) with Durood Shareef three times each before and after this Zikr. Then lie down and keeping in mind the ailment or problem you desire to be resolved, imagine that: ‘a golden light from skies is entering my entire body through head and eliminating the ailment or the problem and with the blessing of this Wazifa I am 100 percent out of this problem.’ Continue repeating this imagination this till the time you fall asleep. It will be initially difficult to visualize this. But when the amazing qualities of this meditation will be revealed upon you, then the unique world of revelation and hundred percent solutions of problems will astonish you. After meditation, do not forget to write to us your condition, benefits and amazing experiences.
BENEFICIARIES OF MEDITATION
Respected Hakeem Sahib, Assalam o Alaikum ! I read monthly Ubqari with great fondness. This magazine was gifted to me by my friends two years ago. From that day onwards, I regularly read this magazine. It has resolved may of my problems. Some time ago, my family life was very disturbed due to which I suffered from severe depression. My family took me to several psychiatrists but my condition did not improve. Then my mother advised me to cary out meditation for cure of depression. Every day after Fajr and Isha I practiced meditation as per the procedure for meditation given in Ubqari. Only within two months, my mental state became perfect. I was shouting, crying for no reason and remaining aloof; all of them eliminated. AlhamdoLillah! Undoubtedly meditation is the solution for every problem. (S.G)
ان کے مجذوبانہ حال کی وجہ سے بادشاہ ہارون الرشید ان سے دلی عقیدت مندی کے باوجود دل لگی کرلیتا تھا مگر بادشاہ کے دل میں شاہ بہلول کا بڑا احترام تھا۔ انہوں نے اپنے درباریوں کو حکم جاری کیا تھا کہ شاہ بہلول کسی بھی وقت آئیں ان کو روکا نہ جائے بلکہ میرے پاس بلالیا جائے۔ ایک روز ہارون الرشید دربار میں بیٹھا تھا کہ شاہ بہلول آگئے۔ بادشاہ کو حسب معمول مزاح کی سوجھی۔ اس کے ہاتھ میں ایک خوبصورت چھڑی تھی‘ اس نے وہ شاہ بہلول کو دی اور کہا کہ اگر آپ کو اپنے سے زیادہ کوئی بے وقوف آدمی مل جائے تو یہ چھڑی آپ اس کو دے دیں۔ شاہ بہلول نے وہ چھڑی بڑے شوق سے قبول کی اور چل دئیے۔ تین سال کے بعد ہارون الرشید بیمار ہوا اور بستر مرگ پر پہنچ گیا‘ شاہ بہلول عیادت کیلئے تشریف لائے‘ مزاج پرسی کی‘ ہارون الرشید کو اندازہ ہوگیا تھا کہ وقت قریب ہے۔ اس نے کہا کہ مزاج کیا پوچھتے ہو‘ سفر کی تیاری ہے۔ شاہ بہلول نے سوال کیا: کہاں کا سفر درپیش ہے؟ ہارون الرشید نے جواب دیا کہ آخرت کا‘ شاہ بہلول نے پھر سوال کیا کتنے روز کا سفر ہے؟ ہارون الرشید نے جواب دیا: آپ بھی دیوانے ہی رہے‘ بھلا آخرت کے سفر سے بھی کوئی جاکر واپس آتا ہے۔ شاہ بہلول نے پھر سوال کیا؟ کتنا لشکر‘ سامان اور خدمت گزار آگے روانہ کیے؟ بادشاہ نے جواب دیا آپ کیسی احمقانہ بات کرتے ہیں‘ وہاں کے سفر میں کون لشکر سامان اور خدمت گزار بھیج سکتا ہے؟ شاہ بہلول نے اپنی عباء کے اندر سےوہ چھڑی نکالی جو تین سال قبل ہارون الرشید نے انہیں دی تھی اور یہ کہہ کر بادشاہ کو واپس کی کہ آپ کے حکم کی تعمیل میں تین سال سے میں کسی ایسے شخص کو تلاش کررہا تھا جو مجھ سے زیادہ احمق اور بے وقوف ہو مجھے اپنے سے زیادہ آپ کے علاوہ احمق اور بےوقوف آج تک نہیں ملا۔ اس لیے کہ آپ چند دن کے سفر پر جاتے ہیں تو جانے سے پہلے کتنا سامان سفر‘ لشکر اور کتنے
خدمت گزار آگے روانہ کرتے ہیں اور آخرت کا اتنا اہم اور طویل بلکہ ہمیشہ کا سفر درپیش تھا آپ نے وہاں کیلئے کچھ بھی انتظام نہیں کیا۔ لہٰذا مجھ سے زیادہ احمق اور بےوقت آپ آج مجھے ملے ہیں۔ میں نے یہ چھڑی آج تک محفوظ رکھی تھی اور آپ کے حکم کی تعمیل میں یہ میں آپ کو دیتا ہوں۔ یہ کہہ کر چھڑی بادشاہ کے حوالہ کی اور چل دئیے۔
ہارون الرشید بہلول مجذوب کی حکیمانہ نصیحت سن کر بلک بلک کررونے لگا اور کہا: بہلول واقعی ہم ساری عمر آپ کو دیوانہ سمجھتے رہے مگر واقعی ہارون الرشید سے زیادہ کون احمق ہوگا جو اتنے اہم سفر کی تیاری سے غافل رہا۔حقیقت یہ ہے کہ انسان کی اس سےزیادہ بے وقوفی اور حماقت کیا ہوگی کہ اتنے اہم اور حقیقی سفر کی تیاری سے غافل رہے جبکہ ایک لمحہ اور ایک سانس کیلئے اس کا اطمینان نہیں کہ یہ سفر نہ جانے کس لمحے درپیش ہوجائے‘ کون بڑے سے بڑا شہنشاہ اور حکیم اس بات کی ضمانت لے سکتا ہے کہ انسان کا جو سانس اندر آگیا اس کے باہر نکلنے تک موت اس کو مہلت دے گی اور جو سانس باہر نکل گیا اس کے اندر آنے تک اس کی زندگی اس سے وفا کرے گی۔ پھر اس دھوکے کی زندگی پربھروسہ کرکے آخرت کے حقیقی گھر کو بھول جانا کیسا دیوانہ پن ہے۔ پیارے نبی کریم ﷺ نے کیسی سچی اور پیاری بات فرمائی: ’’عقل مند انسان وہ ہے جو نفس کو قابو میں رکھے اور مرنے کے بعد کی تیاری کرے۔‘‘اپنے ہاتھوں نہ جانے کتنے انسانوں کو ہم دفن کرتے ہیں۔ اپنی ان ہی آنکھوں کے سامنے کتنے عزیزوں‘ رشتہ داروں‘ دوستوں اور رفقاء کو اس دنیا سے خالی ہاتھ جاتا دیکھتے ہیں مگر پھر بھی اس حقیقی گھر آخرت کی تیاری سے غافل رہ کر اس دنیا کی رنگ و بو میں قیامت تک اس دنیا میں رہنے کی امیدوں کے ساتھ مست رہتےہیں اور اپنی عقل مندی اور دانائی پر فخر کرتے ہیں۔ امام حسن بصری نے کیسی پیاری بات کہی کہ اگر کوئی آدمی یہ نذر مان لے کہ وہ دنیا کے عقل مند ترین لوگوں کی دعوت کرے گا تو اسے زاہد فی الدنیا لوگوں کی دعوت کرکے یہ نذر پوری کرنی پڑے گی۔ اس لیے کہ زاہدین ہی دنیا کےعقل مند ترین لوگ ہیں جو آخرت کی فکر میں دنیا کو نظرانداز کرتے ہیں۔