Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

کاش! ہم انسانیت کے درد کو سمجھتے

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2017ء

حضرت مولانا عالم اسلام کے عظیم داعی ہیں جن کے ہاتھ پر تقریباً 5 لاکھ سے زائد افراد اسلام قبول کرچکے ہیں۔ ان کی کتاب ’’نسیم ہدایت کے جھونکے‘‘ پڑھنے کے قابل ہے۔

کشمیر کے سفر کا آخری دن تھا‘ حضرت نے اپنے رفقاء سے کہا کہ کبھی حضرت بل نہیں دیکھا چلو وہاں چلتے ہیں‘ مغرب کی نماز بھی وہیں پڑھ لیں گے‘ حضرت مولانا قاسم صاحب کے حکم پر سب لوگوں نے پروگرام بنالیا‘ وہاں پہنچے تو مغرب کی اذان ہونے لگی‘ مغرب کی نماز میں وہاں کے کارکنان غیرمسلموں کو نکالنا شروع کردیتے ہیں‘ گووا کا ایک ٹور جو اکیس بائیس مرد، عورتوں اور بچوں پر مشتمل تھا وہ بھی وہاں زیارت کیلئے آیا ہوا تھا اذان کی آواز سن کر احترام و عقیدت سے ساری خواتین نے دوپٹوں اور ساڑیوں کے پلو سے اپنے سر ڈھک لیے‘ مردوں نے بھی رومال نکالے اور سر ڈھک لیے‘ مؤذن جیسے جیسے اذان کے کلمات اللہ اکبر اللہ اکبر کہتا یہ سب مردو عورتیں اپنے ہاتھوں اور سر کو اوپر نیچے ہلاتے اور کہتے مالک آپ کا نام بڑا ہے‘ مالک آپ کا نام بڑا ہے‘ اذان کے ہرکلمہ پر وہ عقیدت اورمحبت سے یہی کہتے رہے‘ اذان ختم ہوئی‘ ہمارے رفیق دعوت انور بھائی جو بحیثیت خادم حضرت کے ساتھ تھے‘ انہوں نے رفقاء سےکہا کہ ان بے چاروں نے اتنی محبت اور عقیدت سے اذان سنی ہے ہم ان کو بتاتو دیں کہ اذان میں مؤذن نے کیا کہا ہے؟ اذان کے حوالے سے انہوں نے دعوتی بات کی‘ اور پندرہ منٹ میں سب اکیس یا بائیس مرد عورت اور بچے کلمہ پڑھنے کیلئے تیار ہوگئے۔ انور بھائی نے ان کو کلمہ پڑھوایا اور اس خیال سے کہ ان تازہ ایمان والوں کے ساتھ ہمیں بھی نماز نصیب ہوجائے گی ان لوگوں سے کہا:مسلمان ہوگئے تو اب آپ کے ذمہ پانچ وقت کی نماز ضروری ہے ان میں سے ایک نماز کا وقت یہ ہے جس کیلئے مؤذن آواز لگارہا تھا‘ چلو اللہ کے سامنے عبادت کیلئے ہاتھ منہ دھو کر وضو کرلو‘ سب لوگ آمادہ ہوگئے مگر ہائے رے ہماری پاکیزگی! وہاں کے عملہ اور مسلمانوں نے ان لوگوں کو وضو خانہ نہیں جانے دیا اور کہا کہ یہ لوگ کافر ہیں! وضو خانہ بھی ناپاک ہوجائے گا انور بھائی نے کہا یہ لوگ ابھی ایمان لائے ہیں لوگوں نے کہا ہمیں معلوم ہے کیسا ایمان لائے ہیں؟ نو سو چوہے کھا کے بلی حج کو چلی‘ ان میں سے ایک نوجوان الگ سے ایک طرف ایک نمازی کے ساتھ جاکر اس کو دیکھ دیکھ کر وضو کر آیا اور آکر بولا میں نے وضو کرلیا‘ آپ کے ساتھ نماز پڑھوں گا۔ ان لوگوں کے ساتھ دوسری جماعت میں اس نے نماز پڑھی‘ انور بھائی نے بتایا کہ اسلام کے بعد اس نوجوان کا حال دیکھ کر کلیجہ پھٹا جاتا تھا‘وہ اپنے ہاتھ زمین پر مار مار کر بلک بلک کر رو رہا تھا اور آسمان کی طرف منہ کرکے کہہ رہا تھا‘ ربا ربا آپ نے مجھے کہاں کہاں دھکے کھلائے‘ کہاں امرناتھ اور یشنو دیوی میں سر کھپاتا رہا‘ جب آپ کو اس دربار میں ملنا تھا تو پہلے ہی اس دربار میں کیوں نہیں بلالیا‘ میں کہاں کہاں آپ کو ڈھونڈتا رہا اور در در بھٹکتا رہا۔کاش! ہم انسانیت کے درد کو سمجھتے اور صرف اذان کے حوالے سے انہیں ان کو کریم رب کی طرف سے حی الصلوٰۃ حی علی الفلاح کی دعوت سمجھا دیتے‘ ایک ہزار سال سے ہم ان کے ساتھ اس ملک (انڈیا) میں رہ رہے ہیں مگر آج تک اپنے مالک کی تلاش میں سرگرداں اس محبت بھری اور رضائے الٰہی کی تلاش میں حد درجہ قربانی اور تیاگ کرنے والی اس قوم کو اذان کے معنی نہیں بتاسکے کہ زیادہ تر برادران وطن کویہی اشکال رہتا ہے کہ اتنے دن ’’اکبربادشاہ‘‘ کو مرے ہوئے ہوگئے‘ مسلمان ابھی تک اکبر کو یاد کرتے ہیں‘ یااللہ‘ اکبر کا سامہان راج پھر ہو‘ حالانکہ ہمیں خیرامت کا منصب اور لقب اسی دعوتی ذمہ داری کے اعزاز میں دیا گیا تھا اور اس دعوتی ذمہ داری سے مجرمانہ غفلت کی اس سے زیادہ کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ جو اذان مسجد کے میناروں سے ہروقت ان کے کانوں میں پڑتی ہے اس کے بارے میں انہیں اتنی غلط فہمی ہے کہ کبیر جیسے مذاہب کے اتحاد کے علم بردار نے جس کے بارے میں اس پر بحثیں ہوتی ہیں کہ وہ شاید مسلمان ہی تھا اس نے اپنی ہندی شاعری میں اذان کے بارے میں ایسی حماقت آمیز بات کہی ہے:۔(نعوذ باللہ)
کانکر پاتھر جوڑ کے مسجد لیو بنائے
تاچڑھ ملا بانگ دے کیا بہرا ہوا خدائے
وہ نادان بے چارہ یہ نہیں سمجھ سکا کہ مؤذن مسجد سے خدا کو نہیں بلکہ خدا کا منادی ہوکر اللہ تعالیٰ کے بندوں کو بلاتا ہے۔ کاش! ہم نے حق ادا کیا ہوتا اورغیریت اور بیگانگی کی عینک اتار کر اس قوم کو اس کا حق پہنچایا ہوتا یا کم از کم اذان کے واسطہ سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کا پیغام ان تک پہنچایا ہوتا۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 090 reviews.